Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

442 - 457
ورقبتہ لم یملک المولی مافی یدہ]١٦٨٩[(١٧) فان اعتق عبیدہ لم تعتق عند ابی حنیفة رحمہ اللہ وقالا رحمھما اللہ یملک ما فی یدہ]١٦٩٠[(١٨) واذا باع عبد ماذون من 

ہواہے۔اور گویا کہ مولی کے غلام کے پاس کچھ بھی نہیں رہا سب قرض خواہوں کا ہو گیا۔اس لئے مولی اس غلام کے مال کا مالک نہیں رہا۔اب غلام کے مال کو خرچ کرنا چاہے تو نہیں کر سکتا۔تاہم غلام ابھی بھی مولی کا ہے اگر مال مولی کا نہیں رہا۔  
وجہ  معنوی طور پر یہ مال اور غلام ماذون کی جان قرض والوں کا ہو گیا ہے (٢) اثر میں اس کا اشارہ ہے۔ عن الحکم فی العبد الماذون فی التجارة قال لا یباع الا ان یحیط الدین برقبتہ فیباع حینئذ (الف) (مصنف عبدالرزاق ، باب ھل یباع العبد فی دینہ اذا اذن لہ او الحر ؟ ص ٢٨٥ نمبر ١٥٢٣٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عبد ماذون قرض میں گھر جائے تو بیچا جا سکتا ہے۔جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ غلام اور اس کا مال اب مولی کا نہیں رہا۔
]١٦٨٩[(١٧)اگر ماذون کے غلاموں کو آزاد کرے تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک آزاد نہیں ہوںگے۔اور صاحبین فرماتے ہیں کہ مولی مالک ہوگا اس چیز کا جو اس کے ہاتھ میں ہے۔  
تشریح  چونکہ ماذون غلام کا مال قرض میں گھر چکا ہے اور گویا کہ مولی اس کے مال کا مالک نہیں رہا اس لئے ماذون غلام نے جو غلام خریدا ہے اس غلام کو مولی آزاد کرنا چاہے تو نہیں کر سکتا۔  
وجہ  یہ غلام گویا کہ مولی کے نہیں رہے بلکہ قرض والوں کے ہو گئے اس لئے مولی ماذون غلام کے غلاموں کو آزاد کرے تو آزاد نہیں ہوںگے  اصول   اس اصول پر ہے کہ قرض والوں کو نقصان نہ ہو۔
فائدہ  صاحبین فرماتے ہیں ماذون غلام کے مال اور جان چاہے قرض میں گھر چکے ہوں پھر بھی وہ مولی کا مال ہے اس لئے مولی اس کے مال کو استعمال کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔اسی طرح ماذون غلام کے خریدے ہوئے غلاموں کو آزاد کرنا چاہے تو آزاد کر سکتا ہے ۔البتہ اس صورت میں مولی قرض خواہوں کے قرضوں کا ذمہ دار ہو جائے گا۔  
وجہ  چاہے مال اور جان قرض میں گھر گئے ہوں پھر بھی وہ مولی کا مال ہے اس لئے مولی اس کے مال کو استعمال بھی کر سکتا ہے اور اس کے خریدے ہو ئے غلام کو آزاد بھی کر سکتا ہے (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ عن الزھری قال اذا اعتق الرجل عبدہ وعلیہ دین فالدین علی السید (ب) مصنف عبد الرزاق ، باب ھل یباع العبد فی دینہ اذا اذن لہ او الحرص ٢٨٦ نمبر ١٥٢٤٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مولی غلام کو آزاد کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔البتہ اس کا قرض مولی کے ذمے ہو جائے گا۔کیونکہ اس نے قرض والوں کو گویا کہ نقصان دیا ہے۔  
اصول  ان کا اصول یہ ہے کہ ماذون کا مال بہر حال مولی کی ملکیت ہے۔اور ملکیت میں تصرف کرنے کا حق ہوتا ہے۔
]١٦٩٠[(١٨)اگر ماذون غلام نے مولی سے کوئی چیز قیمت سے بیچی تو جائز ہے۔  

حاشیہ  :  (الف) ماذون غلام کے بارے میں حضرت حکم نے فرمایا کہ وہ بیچا نہیں جائے گا مگر یہ قرض اس کی گردن کو گھیر لے پھر اس وقت بیچا جائے (ب) حضرت زہری نے فرمایا اگر آدمی اپنے غلام کو آزاد کرے اور اس پر دین ہو تودین آقا پر ہوگا۔

Flag Counter