Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

441 - 457
الحرب مرتدا صار الماذون محجورا علیہ]١٦٨٦[(١٤) ولو ابق العبد الماذون صار محجورا علیہ]١٦٨٧[(١٥) واذا حجر علیہ فاقرارہ جائز فیما فی یدہ من المال عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی وقالا لایصح اقرارہ]١٦٨٨[(١٦) واذا لزمتہ دیون تحیط بمالہ 

تشریح  مولی مر گیا تو جو غلام ماذون تھا اب وہ تجارت نہیں کر سکے گا محجور ہو جائے گا۔یا مولی مجنون ہو گیا یا مرتد ہو کر دار الحرب بھاگ گیا اور وہاں مل گیا تو ان صورتوں میں محجور کرنے کی ضرورت نہیں۔غلام خود بخود محجور ہو جائے گا۔  
وجہ  خود مولی جو اصیل ہے اس میں تجارت کرنے کی اہلیت نہیں رہی تو دوسرے کو تجارت کرنے کی اجازت کیسے دے گا۔ اس لئے مولی پر یہ سب حالات طاری ہوتے ہی ماذون محجور ہو جائے گا۔
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ اصیل میں تجارت کرنے کی صلاحیت نہیں رہی تو فرع سے بھی صلاحیت ختم ہو جائے گی۔
]١٦٨٦[(١٤)اگر ماذون غلام بھاگ گیا تو محجور ہو جائے گا۔  
وجہ  بھاگنے والے غلام پر تاجروں کا کیا اعتماد رہے گا ؟ اور خود مولی اس پر تجارت کرنے کا اعتماد کیسے کرے گا ؟ کیونکہ وہ تو مال لیکر ہی غائب ہو جائے گا۔اس لئے بھاگنے والا غلام بھاگتے ہی محجور ہو جائے گا۔
]١٦٨٧[(١٥) اگر حجر کردے اس پر تو اس کا اقرار جائز ہے اس مال کے بارے میں جو اس کے ہاتھ میں ہے امام ابو حنیفہ کے نزدیک۔اور صاحبین نے فرمایا اس کا اقرار صحیح نہیں ہے۔  
تشریح  مولی نے ماذون غلام کو حجر کر دیا۔اب اس کے قبضے میں جو مال ہے اس کے بارے میں اقرار کرتا ہے کہ یہ مال فلاں کی امانت ہے ۔یا مال فلاں کا غصب کیا ہوا ہے۔یا مجھ پر فلاں کا اتنا دین ہے اس کے بدلے میں یہ مال دینا ہے تو اس مال کے بارے میں اس قسم کا اقرار کرنا امام ابو حنیفہ کے نزدیک جائز ہے۔  
وجہ  اقرار کا دارو مدار قبضہ ہے۔اور غلام کا قبضہ اس مال پر ہے اس لئے وہ اقرار کر سکتا ہے (٢) ماذون ابھی ابھی محجور ہوا ہے اس لئے یہی کہا جا سکتا ہے کہ اس کے ذمے جو لوگوں کے حقوق آتے ہیں ان سے یہ فارغ ہونا چاہتا ہے اس لئے اس کا اقرار درست ہوگا۔البتہ جومال مولی نے لے لیا اور ماذون غلام کے قبضہ میں نہیں رہا اس کے بارے میں کوئی اقرار نہیں کر سکتا۔  
فائدہ  صاحبین فرماتے ہیں کہ اب وہ محجور ہو چکا ہے اس لئے اقرار کرنے کا اختیار اس کو نہیں رہا اس لئے وہ اقرار نہیں کر سکتا۔کیونکہ جومال غلام کے ہاتھ میں ہے وہ مولی کا مال ہے اور دوسرے کے مال میں کسی کے لئے اقرار کرنا جائز نہیں ہے۔
]١٦٨٨[(١٦)اگر ماذون کو دین لازم ہو جائے جو اس کے مال اور جان کو گھیر لے تو مولی نہیں مالک ہوگا اس کا جو اس کے ہاتھ میں ہے  تشریح  ماذون غلام پر اتنا قرض ہو جائے کہ جو مال اس کے ہاتھ میں ہے وہ بھی بک جائے اور خود غلام کو بھی بیچ کر دین ادا کرنا چاہے تو ادا نہ ہو سکے ۔مثلا غلام اور اس کے مال کی قیمت پانچ ہزار درہم ہیں اور اس پر چھ ہزار قرض ہو گیا ہو تو اب اس کی جان اور مال سب قرض میں گھرا 

Flag Counter