Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

434 - 457
عینا فحریمھا خمس مائة ذراع فمن اراد ان یحفر بئرا فی حریمھا منع منہ]١٦٧٠[(٩) وما ترک الفرات اوالدجلة وعدل عنہ الماء فان کان یجوز عودہ الیہ لم یجز احیاؤہ]١٦٧١[(١٠) وان کان لایمکن ان یعود الیہ فھو کالموات اذا لم یکن حریما 

چالیس ہاتھ ہوگا۔اور یہ چاروں طرف چالیس چالیس ہاتھ ہوگا۔اور کھیتی سیراب کرنے والے کنویں کے لئے پچاس ہاتھ حریم ہواس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ حریم البئر البدی خمسة و عشرون ذراعا وحریم البئر العادیة خمسون ذراعا وحریم العین السائحة ثلاث مائة ذراع وحریم عین الزرع ست مائة ذراع (الف) (دار قطنی ، کتاب فی الاقضیة و الاحکام وغیر ذلک ،ج رابع، ص ١٤١ ،نمبر ٤٤٧٣ سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی حریم الآبار،ج سادس ،ص ٢٥٧،نمبر ١١٨٦٩) اس سے معلوم ہوا کہ بیر عادیہ یعنی کھیتی میں پانی پلانے والے کنویں کے لئے حریم پچاس ہاتھ ہوگا۔اور بیہقی کے اثر میں یہ بھی اضافہ ہے  نواحیھا کلھا  جس سے معلوم ہوا کہ کنویں کے چاروں طرف پچاس پچاس ہاتھ حریم ہونا چاہئے (٢) یوں بھی کھیتی سیراب کرنے کے لئے اونٹ چاروں طرف گھومتا ہے۔اس لئے چاروں طرف پچاس پچاس ہاتھ حریم چاہئے اور چشمے کا حریم پانچ سو ہاتھ ہو اس کی ایک دلیل اوپر کی حدیث گزری  حریم عین الزرع ست مائة ذراع  اور دوسرا اثر یہ ہے  وقال الزھری وسمعت الناس یقولون حریم العیون خمسمائة ذراع (ب) (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی حریم الآبار، ج سادس، ص٢٥٧، نمبر ١١٨٦٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ چشمے کے لئے پانچ سو ہاتھ حریم ہونا چاہئے۔  
لغت  عطن  :  اونٹ کو پانی پلانے کا کنواں،  ناضخ  :  کھیتی سیراب کرنے کا کنواں،یا وہ اونٹ جس سے کھیتی سیراب کی جاتی ہے۔
]١٦٧٠[(٩)جو زمین فرات اور دجلہ نہر نے چھوڑ دی اور پانی اس سے ہٹ گیا۔پس اگر اس کا اس طرف لوٹنا ممکن ہو تو اس کا آباد کرنا جائز نہیں ہے ۔
 تشریح  فرات یا دجلہ ندی مثلا ایک جگہ سے بہہ رہی تھی۔اور وہاں چھوڑ کر دوسری جگہ بہنا شروع کر دیا تو اندازہ لگائے کہ دوبارہ اپنی جگہ پر آنے کا انداز ہے یا نہیں ۔اگر دوبارہ اپنی جگہ پر آنے کا انداز ہے تو اس جگہ کو آباد کرنے کے لئے دینا جائز نہیں ہے ۔
 وجہ  نہر بہنے کے لئے چاہئے ورنہ اتنا پانی کس راستے سے جائے گا ۔اس لئے یہ عوام کے فائدے کی جگہ ہے اس لئے اس کو آباد کرنے نہ دی جائے۔اور اگر دو بارہ اس جگہ پر آنے کا امکان نہ ہو تو وہ زمین موات کی طرح ہے۔ اگر کسی کا اس کے ساتھ حق متعلق نہ ہو اور امام کی اجازت سے اس کو آباد کرے تو وہ اس کا مالک ہو جائے گا۔
]١٦٧١[(١٠)اور اگر نہیں ممکن ہے کہ اس کی طرف لوٹے تو وہ موات کی زمین کی طرح ہے۔اگر کسی آباد کرنے والے کا حریم نہ ہو تو اس کا مالک 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا دیہاتی کنویں کا حریم پچیس ہاتھ اور جنگل کے کنویں کا حریم پچاس ہاتھ،زمین پر بہنے والے چشمے کا حریم تین سو ہاتھ اور کھیتی کے چشمے کا حریم چھ سو ہاتھ ہے(ب) حضرت زہری نے فرمایا کہ لوگوں کو کہتے ہوئے سنا ہے چشمے کا حریم پانچ سو ہاتھ ہونا چاہئے۔

Flag Counter