Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

433 - 457
مطرحا لحصائدھم ]١٦٦٨[(٧) ومن حفر بئرا فی بریة فلہ حریمھا]١٦٦٩[(٨) فان کانت للعطن فحریمھا اربعون ذراعا وان کانت للناضح فحریمھا ستون ذراعا وان کانت 

لئے اس کو کسی کو نہ دیا جائے (٢) حدیث میں ہے ۔عن جابر بن عبد اللہ عن النبی ۖ من احیا ارضا دعوة من المصر او رمیة  من المصر فھی لہ (الف) (مسند احمد،مسند جابر بن عبد اللہ، ج رابع، ص٣٣٧، نمبر ١٤٤٩٦) اس حدیث میں ہے کہ گاؤں سے ایک عنوہ یا تیر گیرنے کی دوری پر مردہ زمین آباد کرے ۔سمعت عکرمة یقول قال رسول اللہ ۖ ان اللہ جعل للزرع حرمة غلوة بسھم۔قال یحیی قالوا : والغلوة ما بین ثلث مائة ذراع وخمسین الی اربع مائة ( سنن للبیہقی، باب ماجاء فی حریم الابار ،ج سادس، ص ٢٥٧، نمبر ١١٨٧٣) اس حدیث میں ایک غلوہ یعنی ساڑھے تین سو ہاتھ کی دوری تک آباد کرنے سے منع فرمایا گیا ہے۔تاکہ گاؤں کے لوگ اس زمین کو رفاہ عام میں استعمال کریں۔
 نوٹ   اس سے قریب میں بھی زمین آباد کرے گا اور امام اجازت دیدے تو مالک ہو جائے گا۔  
اصول  بہتر یہ ہے کہ رفاہ عام کی جگہ کو کسی کی ملکیت قرار نہ دے۔  
لغت  مرعی  :  چرنے کی جگہ،رعی سے مشتق ہے،  حصائد  :  کٹی ہوئی کھیتی،  العامر  : آبادی۔ 
]١٦٦٨[(٧)کسی نے جنگل میں کنواں کھودا تو اس کے لئے اس کا حریم ہے۔  
تشریح  کنواں کے چاروں طرف جو جگہ چھوڑ دیتے ہیں تاکہ اس میں کوئی دوسرا کنواں نہ کھودے اس کو کنواں کا حریم کہتے ہیں ۔یہ اس لئے ہوتا ہے تاکہ پہلے کنویں کے قریب کوئی کنواں کھودے تو اس کا پانی دوسرے میں نہ چلا جائے اور پہلا کنواں سوکھ نہ جائے۔یا دوسرے کنویں کی گندگی پہلے کنواں میں نہ پہنچ جائے۔اس لئے اس کے قریب بغیر اجازت کے دوسرا کنواں کھودنے نہیں دیا جائے گا ۔
 اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ دوسرے کو نقصان نہ پہنچے،لاضرر ولا ضرار۔  
لغت  بریة  :  جنگل۔
]١٦٦٩[(٨)پس اگر وہ کنواں پانی پلانے کے لئے ہو تواس کا حریم چالیس ہاتھ ہے۔اور اگر کھیت سیراب کرنے کے لئے ہو تو اس کا حریم ساٹھ ہاتھ ہے۔اور اگر چشمہ ہو تو اس کا حریم پانچ سو ہاتھ ہے۔پس اگر کوئی اس کے حریم میں کنواں کھودنا چاہے تو اس سے روکا جائے گا۔  تشریح  اگر کنواں اونٹ کو پانی پلانے کے لئے ہے تو اس کا حریم چالیس ہاتھ ہے۔اور اگر کھیتوں کو سیراب کرنے کے لئے ہے تو اس کا حریم ساٹھ ہاتھ ہے۔اور اگر چشمہ ہے تو اس کا حریم پانچ سو ہاتھ ہے۔کیونکہ چشمہ کا پانی پھسلتا ہے۔  
وجہ  اس حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔عن عبد اللہ بن مغفل ان النبی ۖ قال من حفر بئرا فلہ اربعون ذراعا عطنا لماشیتہ (ب) (ابن ماجہ شریف ، باب حریم البئر ص ٣٥٦ نمبر ٢٤٨٦) اس سے معلوم ہوا کہ اونٹ کوپانی پلانے والے کنویں کے لئے حریم 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ سے مروی ہے کسی نے تیر پھینکنے کے مطابق کی دوری پر زمین آباد کی تو وہ زمین اسی کی ہے(ب)آپۖ نے فرمایا کسی نے کنواں کھودا تو اس کے لئے چالیس ہاتھ حریم ہے جانور کو پانی پلانے کے لئے۔

Flag Counter