Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

435 - 457
لعامر یملکہ من احیاہ باذن الامام]١٦٧٢[ (١١)ومن کان لہ نھر فی ارض غیرہ فلیس لہ حریم عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی الا ان یکون لہ البینة علی ذلک وعندھما لہ مسنَّاة النھر یمشی علیھا ویلقی علیھا طینہ۔

ہو جائے گا اگر اس کو آباد کیا ہو امام کی اجازت سے۔  
تشریح  دجلہ یا فرات جیسی ندی کا پانی ہٹ گیا تھا اور دوبارہ اس جگہ پر آنے کا امکان نہیں ہے تو وہ موات زمین کی طرح ہے۔جو اس کو آباد کرے گا وہ اس کا مالک ہو جائے گا۔لیکن اس میں دو شرطیں ہیں۔ایک تو یہ کہ وہ جگہ کسی آباد کرنے والے کاحریم  نہ ہو۔مثلا کسی کا باندھ وغیرہ نہ ہو ۔اور دوسری شرط یہ ہے کہ امام کی اجازت سے آباد کیا ہو۔  
وجہ  امام کی اجازت کی شرط پہلے گزر چکی ہے۔ اور دوسرے کا حریم نہ ہو اس لئے کہا کہ اس پر کسی کا قبضہ ہو تو وہ زمین موات کے حکم میں نہیں ہوئی۔
]١٦٧٢[(١١)جس کی نہر ہو دوسرے کی زمین میں تو اس کے لئے حریم نہیں ہے امام ابو حنیفہ کے نزدیک مگر یہ کہ اس پر بینہ ہو۔اور صاحبین کے نزدیک اس کے لئے نہر کی پٹری ہوگی جس پر چل سکے اور اس پر مٹی ڈال سکے۔  
تشریح  ایک تو یہ ہے کہ موات زمین میں نہر کھودے۔اس وقت نہر کے ساتھ حریم بھی لازمی ہوگا ورنہ نہر کی مٹی کہاں ڈالے گا۔یہاں یہ مسئلہ ہے کہ دوسرے کی زمین میں کسی کی نہر کا ثبوت ہوا تو نہر کی ثبوت کی وجہ سے کیا اس کو حریم کی جگہ بھی مل جائے گی یا نہیں ؟ تو امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ بغیر بینہ کے حریم کی جگہ نہیں ملے گی۔  
وجہ  دوسرے کی زمین ہے اس لئے نہر کے ثبوت سے حریم کا ثبوت ہونا ضروری نہیں جب تک کہ اس کے لئے بینہ نہ ہو (٢) اور چونکہ حدیث میں کنویں اور چشمے کے لئے حریم کا ثبوت ہے ،نہر کے لئے حریم کا ثبوت نہیں ہے اس لئے ایک کو دوسرے پر قیاس کرکے دوسرے کی زمین میں حریم کا ثبوت نہیں کریںگے۔  
اصول  اس اصول پرہے کہ دوسرے کی زمین پر بغیر بینہ کے حریم ثابت نہیں ہوگا۔
فائدہ  صاحبین فرماتے ہیں کہ نہر کا ثبوت ہو گیا تو پتلی سی پٹری کا ثبوت اس کے لوازم میں سے ہے۔ورنہ نہر والا پانی پلانے کے لئے چلے گا کہاں ؟ نہر کی مٹی کھودنی ہوگی تو کہاں ڈالے گا۔ اس لئے پتلی پٹری اور بند تو لازمی طور پر دینا ہوگا جو اس کی ضرورت کی ہو ۔
 وجہ  کسی چیز کا ثبوت اس کے لوازم کے ساتھ ہوتا ہے اس لئے پٹری دینا ہوگا (٢) حدیث گزر چکی ہے وحریم العین السائحة ثلاث مائة ذراع وحریم عین الزرع ست مائة ذراع (الف) (دار قطنی ،کتاب الاقضیة والاحکام ج رابع ص ١٤٢ نمبر ٤٤٧٣) کہ چشمے کے لئے تین سو ہاتھ اور چھ سو ہاتھ حریم ہے۔تو نہر بھی چشمے کی قسم ہے اس لئے اس کے لئے بھی حریم کا ثبوت ہوگا ۔

حاشیہ  :  (الف)زمین پر بہنے والے چشمے کا حریم تین سو ہاتھ ہے۔اور کاشتکاروں کے چشمے کا حریم چھ سو ہاتھ ہے۔

Flag Counter