Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

432 - 457
]١٦٦٦[(٥) ومن حجر ارضا ولم یعمر ھا ثلث سنین اخذھا الامام منہ ودفعھا الی غیرہ]١٦٦٧[(٦) ولا یجوز احیاء ما قرب من العامر ویترک مرعًی لاھل القریة و 

جائے گا۔  
وجہ  دار الاسلام میں ٹیکس ادا کرنے کے بعد ذمی کا حق بھی مسلمان کی طرح ہوتا ہے اس لئے وہ بھی مسلمان کی طرح زمین کا مالک ہو جائے گا۔اس اثر میں اس کا اشارہ ہے۔قال (ابن عباس) انھم اذا ادوا الجزیة لم تحل لکم اموالھم الا بطیب انفسھم (مصنف عبدالرزاق ، ما یحل من اموال اہل الذمة ج سادس ص ٩١ نمبر ١٠١٠٢)
]١٦٦٦[(٥)کسی نے زمین میں پتھر کا  نشان لگایا اور اس کو تین سال آباد نہیں کیا تو امام اس کو اس سے لے لے گا اور دوسرے کو دے دے گا  تشریح  کسی نے مردہ زمین پر چاروں طرف سے پتھر کا نشان لگایا اور گویا کہ اس پر قبضہ کیا لیکن تین سال تک اس کو باضابطہ آباد نہیں کیا بلکہ ویران رکھا تو امام اب اس کو لیکر دوسرے کو دے دے گا۔  
وجہ  حضورۖ نے بلال ابن حارث کو مردہ زمین دی تھی ۔انہوں نے اس کو کئی سال آباد نہیں کیا تو جتنی زمین آباد نہیں کر رہے تھے اتنی زمین ان سے لیکر دوسرے کو دے دیا۔عن الحارث بن بلال بن الحارث عن ابیہ ان رسول اللہ ۖ اخذ من المعادن القبیلة الصدقة وانہ اقطع بلال بن الحارث العقیق اجمع فلما کان عمر قال لبلال ان رسول اللہ ۖ لم یقطعک لتحجرہ عن الناس لم یقطعک الا لتعمل قال فاقطع عمر بن الخطاب للناس العقیق (الف)(سنن للبیہقی ، باب من اقطع قطیعة او تحجر ارضا ثم لم یعمرھا او لم یعمر بعضھ،ا ج سادس، ص٢٤٦، نمبر ١١٨٢٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ صرف نشان لگائے اور آباد نہ کرے تو ان سے لے لیا جائے گا (٢) اور تین سال کی قید اس اثر میں ہے۔قال عمر من احیا ارضا میتة فھی لہ ولیس لمحتجر حق بعد ثلاث سنین (ب) (لضب الرایة ج رابع ص ٢٩٠  اعلاء السنن نمبر ٥٧٧٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ تین سال کے بعد اس کو حق نہیں رہے گا (٣) یہ زمین صرف نشان لگانے کے لئے لئے نہیں دی ہے بلکہ آباد کرنے کے لئے دی ہے۔اس لئے تین سال میں اندازہ ہو جائے گا کہ وہ آباد کرنے کے قابل ہے یا نہیں۔اس لئے تین سال کے بعد واپس لے کر دوسرے لوگوں میں تقسیم کر دی جائے گی۔
]١٦٦٧[(٦)اور نہیں جائز ہے آباد کرنا اس کا جو آبادی کے قریب ہو ،اور چھوڑ دی جائے گی گاؤں والے کی چراگاہ کے لئے اور ان کی کٹی ہوئی کھیتی ڈالنے کے لئے ۔
 تشریح  آبادی اور گاؤں کے قریب جو خالی زمین ہے اس کو کسی کو آباد کرنے کے لئے نہ دی جائے۔   
وجہ  وہ گاؤں والوں کے فائدے کے لئے ہے۔مثلا ان کے جانور چرانے کے لئے،اور کٹی ہوئی کھیتی ڈالنے اور سکھانے کے لئے ہے۔ اس 

حاشیہ  :  (الف)حضورۖ نے معادن قبیلہ کو صدقہ کے طور پر لیا اور بلال بن حارث کو پورا مقام عقیق عطا کیا،پس جب حضرت عمر کا زمانہ آیا تو انہوں نے حضرت بلال سے کہا حضورۖ نے آپ کو لوگوں سے صرف نشان لگا کر رکھنے کے لئے نہیں دی تھی۔بلکہ آباد کرنے کے لئے دی تھی ۔پس حضرت عمر نے مقام عقیق کو لوگوں کو دیا (ب) حضرت عمر نے فرمایا جس نے مردہ زمین کو آباد کیا تو وہ اسی کے لئے ہے۔اور صرف نشان لگانے والے کے لئے تین سال کے بعد کوئی حق نہیں ہے۔

Flag Counter