Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

431 - 457
فی اقصی العامر فصاح  لم یسمع الصوت فیہ فھو موات من احیاہ باذن الامام ملکہ]١٦٦٤[(٣) وان احیاہ بغیر اذنہ لم یملکہ عند ابی حنیفة رحمہ اللہ وقالا رحمھما اللہ یملکہ]١٦٦٥[(٤) ویملک الذمی بالاحیاء کما یملکہ المسلم۔

امام کی اجازت سے آباد کرے گا تو آباد کرنے والا اس کا مالک ہو جائے گا۔آبادی سے دو میل دور ہونے کی شرط اس لئے لگائی کہ آبادی سے قریب والی زمین آباد نہ بھی ہو تو وہ گاؤں والے کی چراگاہ بنے گی،قبرستان بنے گی،اس میں گھوڑدوڑ کا میدان ہوگا ،اور گاؤں والے کی بہت سی ضروریات میں کام آئے گی۔اس لئے اس زمین کو موات قرار نہیں دیا جا سکتا اور نہ اس کو آباد کرنے سے کوئی اس کا مالک ہوگا۔  
وجہ  عن جابر بن عبد اللہ عن النبی ۖ من احیا ارضادعوة من المصر او رمیة من المصر فھی لہ (الف) (مسند احمد،مسندجابر بن عبد اللہ، ج رابع،ص٣٣٧ ،نمبر١٤٤٩٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زمین گاؤں سے تیر پھینکنے کے مطابق دور ہو تب اس کو آباد کرے تو مالک ہوگا۔اور وہ زمین موات قرار دی جائے گی۔
]١٦٦٤[(٣)اگر زمین کو آباد کیا بغیر امام کی اجازت کے تو مالک نہیں ہوگا امام ابو حنیفہ کے نزدیک اور صاحبین فرماتے ہیں کہ مالک ہوگا  تشریح  بنجر زمین کو امام کی اجازت کے بغیر آباد کیا تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک مالک نہیں ہوگا۔مالک ہونے کے لئے دوبارہ امام سے اجازت لینی ہوگی۔  
وجہ  جس زمین کو فتح کیا وہ مال غنیمت کے درجے میں ہوئی ۔اور مال غنیمت بغیر امام کے تقسیم نہیں ہو سکتی ۔اس لئے موات زمین بھی بغیر امام کی اجازت کے مالک نہیں ہو سکتا (٢) اسی طرح آدمی زمین پر قبضہ کرے گا تو مشکل ہوگا۔اس لئے امام کی اجازت کے بغیر مالک نہیں ہوگا۔اس دور میں حکومت کی رجسٹریشن کے بغیر لوگ زمین اور جائداد کے مالک نہیں ہوتے ہیں وہ اسی قاعدے پر ہے۔
فائدہ  امام صاحبین فرماتے ہیں کہ بغیر امام کی اجازت کے مردہ زمین آباد کر لیا تو مالک ہو جائے گا۔  
وجہ  وہ فرماتے ہیں کہ حدیث میں ہے  عن سعید بن زید عن النبی ۖ قال من احیا ارضا میتة فھی لہ ولیس لعرق ظالم حق (ب)(ترمذی شریف ، باب ما ذکر فی احیاء ارض الموات ص ٢٥٦ نمبر ١٣٧٨ ابو داؤد شریف ، باب فی احیاء الموات ص ٨١ نمبر ٣٠٧٣ بخاری شریف ، باب من احیا ارضا میتة ص ٣١٤ نمبر ٢٣٣٥)اس حدیث میں ہے کہ جو بھی مردہ زمین کو آباد کرے گا وہ مالک ہو جائے گا۔ اس حدیث میں مالک ہونے کے لئے امام کی اجازت کی شرط نہیں ہے۔اس لئے امام کی اجازت کی ضرورت نہیں ہوگی۔  
نوٹ  ان کے یہاں انتظام اور انصرام کے لئے امام کی اجازت لے تو بہتر ہے۔
]١٦٦٥[(٤)موات کا ذمی مالک ہوگا آباد کرنے سے جیسے مسلمان مالک ہوتا ہے۔  
تشریح  مسلمان مردہ زمین کو آباد کر لے تو وہ اس کا مالک ہو جاتا ہے اسی طرح ذمی امام کی اجازت سے مردہ زمین آباد کرلے تو وہ بھی مالک ہو 

حاشیہ  :  (الف) کسی نے شہر سے تیر پھینکنے کی دوری پر زمین آباد کیا تو وہ زمین اسی کی ہوگی (ب)آپۖ نے فرمایا جس نے مردہ زمین آباد کیا تو وہ اسی کے لئے ہے۔اور ظالم کے آباد کرنے والے کے لئے حق نہیں ہے۔

Flag Counter