Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

43 - 457
الثوب وخاطہ او صبغہ او لتَّ السویق بسمن ثم اطلع علی عیب رجع بنقصانہ ولیس للبائع ان یأخذہ بعینہ ]٨٧٨[(٨) ومن اشتری عبدا فاعتقہ او مات عندہ ثم اطلع علی 

کرے گا۔اور بائع کے لئے جائز نہیں ہے کہ بعینہ مبیع کو لے لے ۔
 تشریح  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ مشتری کے پاس جانے کے بعد مبیع میں ایسی زیادتی ہو گئی کہ مبیع سے الگ نہیں ہو سکتی۔اب اگر مبیع کو واپس کرتے ہیں تو زیادتی کے ساتھ واپس ہوتی ہے ۔اس صورت میں سود کا شائبہ ہیکہ بائع نے سود لیا۔اس لئے یہی ایک صورت ہے کہ صحیح اور عیب دار مبیع میں جو فرق ہے وہ وصول کرے۔  
وجہ  (١) اثر میں اس کا ثبوت ہے  عن علی فی رجل اشتری جاریة فوطئھا فوجد بھا عیبا قال لزمتہ ویرد البائع ما بین الصحة والداء وان لم یکن وطئھا ردھا (الف) (سنن للبیھقی ، باب ماجاء فیمن اشتری جاریة فاصابھا ثم وجدبھا عیبا ج خامس ص ٥٢٦، نمبر١٠٧٤٥  مصنف عبد الرزاق ، باب الذی یشتری الامة فیقع علیھا ج ثامن ص ١٥٢ نمبر ١٤٦٨٤)اس اثر میں باندی سے وطی کرنے کے بعد عیب کا پتہ چلا تو باندی کو واپس نہیں کر سکتا بلکہ نقصان واپس لینے کا حکم دیا۔ اسی طرح کپڑا کاٹ کر سی لیا تو کپڑے میں زیادتی ہو گئی۔یا رنگ دیا تو زیادتی ہو گئی یا ستو کو گھی میںملا لیا تو ستو میں ایسی زیادتی ہو گئی کہ الگ نہیں ہو سکتی۔اس لئے نقصان کا رجوع کرے گا۔اور بائع اس مبیع کو واپس لینا چاہے تو نہیں لے سکتا کیونکہ اس مبیع میں زیادتی ہو گئی ۔اب اگر اس کو واپس لیگا تو زیادتی ہونے کی وجہ سے ربوا اور سود کا شائبہ ہوگا۔اس لئے اس مبیع کو واپس لینا چاہے تو نہیں لے سکتا۔  
اصول  مبیع میں زیادتی ہو جائے پھر عیب دیکھے تو رجوع بالنقصان کرے گا۔
]٨٧٨[(٨)کسی نے غلام خریدا پھر اس کو آزاد کر دیا یا مشتری کے پاس مر گیا پھر عیب پر مطلع ہوا تو نقصان کا رجوع کرے گا۔  
تشریح  کسی نے غلام خریدا پھر اس کو آزاد کر دیا یا اس کے پاس مر گیا پھر عیب پر مطلع ہوا تو نقصان کا رجوع کرے گا۔  
تشریح  غلام مر گیا اس کے بعد عیب کی اطلاع ہوئی تو غلام کو واپس نہیں کر سکتا لیکن مشتری کا حق بائع کے پاس رہ گیا جس کو واپس کرنا ہے تو یہی ہو سکتا ہے کہ نقصان کا رجوع کرے۔یہ بھی نہیں ہے کہ مشتری نے جان کر مارا ہے کہ یہ کہہ سکے کہ مشتری اس عیب پر راضی تھا بلکہ یہ قدرتی طور پر مرا ہے اس لئے رجوع بالنقصان کرے گا۔اثر میں ہے  عن الزھری فی العھدة بعد الموت قال ینقص عنہ بقدر العیب (ب) (مصنف عبدالرزاق ، باب العھدة بعد الموت والعتق ج ثامن ص ١٦٣ نمبر ١٤٧٢٤) اس اثر میں ہے کہ مرنے کے بعد عیب کی مقدار نقصان کا رجوع کرے گا۔اس طرح غلام آزاد کیا پھر عیب پر مطلع ہوا تو نقصان کا رجوع کرے گا۔  
وجہ  (١)آزاد ہونا انسان کا انسانی حق ہے اس لئے مولی نے آزاد کیا تو اس کو اس کا انسانی حق دیا تو جو ہونا چاہئے وہی کیا تو آزاد کرنا غلام کے 

حاشیہ  :  (الف)حضرت علی سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے باندی خریدی اور اس سے وطی کی ۔پھر اس میں عیب پایا تو فرمایا کہ باندی مشتری کو لازم ہو گئی۔ اور بائع تندرست اور عیب کے درمیان جو فرق ہے وہ واپس کرے۔ اور اگر باندی سے وطی نہ کی ہوتی تو باندی واپس کر سکتا تھا(ب) حضرت زہری سے غلام کی موت کے بعد عہدے کے بارے میں یہ ہے ، فرمایا عیب کی مقدار اس سے کم کر دیا جائے گا۔

Flag Counter