Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

429 - 457
قیمتہ اقل من اربعین درھما قضی لہ بقیمتہ الا درھما]١٦٥٩[(٣) وان ابق من الذی ردہ فلا شیء علیہ ولا جُعل لہ]١٦٦٠[ (٤)وینبغی ان یشھد اذا اخذہ انہ یأخذ لیردعلی صاحبہ]١٦٦١[(٥) فان کان العبد الآبق رھنا فالجعل علی المرتھن۔

چاہئے ۔اب اگر مالک پر چالیس درہم لازم کرتے ہیں تو تیس درہم کے غلام کے بدلے چالیس درہم دینا پڑ رہا ہے جو مالک پر بوجھ ہوگا۔اس لئے غلام کی جتنی قیمت ہے اس سے ایک درہم کم کرکے فیصلہ کریںگے۔مثلا انتیس درہم دلوائیںگے تاکہ واپس لانے والے کو بھی مزدوری مل جائے اور مالک کو بھی غلام کی قیمت سے زیادہ بوجھ نہ پڑے۔
فائدہ  امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ اثر میں چالیس درہم کا تذکرہ ہے اس لئے تین دن کی مسافت سے لایا ہے تو چالیس درہم ہی لازم کریںگے۔
]١٦٥٩[(٣)اور اگر بھاگ گیا اس سے جو واپس لوٹا رہا تھا تو اس پر کچھ نہیں ہے اور نہ اس کے لئے مزدوری ہے۔  
تشریح  جوآدمی غلام کو واپس لا رہا تھا اس کے ہاتھ سے بھی غلام بھاگ گیا اور واپس لانے والے کے بغیر تعدی کے بھاگ گیا تو اس پر غلام کا ضمان نہیں ہے۔لیکن اس کو مزدوری بھی نہیں ملے گی۔کیونکہ اس نے واپس نہیں لایاتو مزدوری کیسی ؟   
وجہ  اثر میں ہے  عن علی فی الرجل یجد الآبق فیأبق منہ لایضمنہ وضمنہ شریح ونحن نقول بقول علی ان کان الآبق ابق من دون تعدیہ (الف) (سنن للبیہقی، باب الجعالة ،ج سادس ،ص٣٣٠، نمبر ١٢١٢٧  مصنف عبدالرزاق، باب العبد الآبق یأبق ممن اخذہ ج ثامن ص ٢٠٩نمبر ١٤٩١٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ واپس لانے والے سے بھاگ جائے تو اس پر ضمان نہیں ہے۔
]١٦٦٠[(٤) اور مناسب ہے کہ گواہ بنائے جب غلام کو لے کہ اس کو پکڑا ہے تاکہ اس کے مالک کو لوٹائے۔  
وجہ  گواہ بنانے سے یہ تہمت نہیں رہے گی کہ اس نے اپنے لئے پکڑا ہے۔جس کی وجہ سے وہ مزدوری کا مستحق ہو جائے گا۔کیونکہ اگر اپنے لئے پکڑا ہوتو پکڑنے والا مزدوری کا مستحق نہیں ہوگا۔
]١٦٦١[(٥) پس اگر بھاگنے والا غلام رہن پر ہو تو مزدوری مرتہن پر ہوگی۔   
وجہ  مرتہن یعنی جس کے پاس غلام رہن پر رکھا ہوا ہے اس کی ذمہ داری ہے کہ غلام کو حفاظت سے رکھے۔اس لئے غلام واپس کرنے کی مزدوری مرتہن پر ہوگی (٢) مرتہن کا مال پھنسا ہوا ہے اور غلام واپس کرکے اس کے مال کو بچایا اس لئے غلام واپس کرنے کی مزدوری مرتہن پر ہوگی۔  
اصول  جس پر حفاظت لازم ہے اس پر مزدوری ہوگی۔

حاشیہ  :  (الف) حضرت علی نے فرمایا کوئی آدمی بھاگے ہوئے غلام کو پائے اور اس سے بھی بھاگ جائے تو وہ اس کا ضامن نہیں ہوگا۔ اور حضرت شریح نے اس کو ضامن بنایا تھا۔اور حضرت علی کے قول کو لیتے ہیںاگر بھاگا ہوا غلام بغیر تعدی کے بھاگ جائے۔

Flag Counter