Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

406 - 457
]١٦١١[(٤) وان ادعاہ اثنان ووصف احدھما علامة فی جسدہ فھو اولی بہ]١٦١٢[(٥) واذا وجد فی مصر من امصار المسلمین او فی قریة من قراھم فادعی 

اس کو ترجیح دی جائے گی اور بچے کا نسب دعوی کرنے والے سے ثابت کر دیا جائے گا۔البتہ چونکہ کوئی علامت نہیں ہے اور نہ اس پر کوئی گواہی ہے اس لئے قسم کے ساتھ بات مانی جائیگی۔
١٦١١[(٤) اگر بیٹے کا دعوی کیا دو آدمیوں نے اور ایک نے اس کے جسم میں علامت بیان کی تو وہ بیٹے کا زیادہ حقدار ہے۔  
تشریح  دوآدمیوں نے لقیط کے بیٹے ہونے کا دعوی کیا۔ان میں سے ایک نے بیٹے ہونے کی علامت بیان کی اور کہا کہ جسم میں فلاں علامت ہے جس کی وجہ سے میں کہتا ہوں کہ یہ میرا بیٹا ہے تو اس علامت بیان کرنے کی وجہ سے اس آدمی سے نسب ثابت کر دیا جائے گا۔  
وجہ  علامت بیان کرنا بیٹے ہونے کی ترجیح ہے۔حدیث میں ہے کہ جو علامت بیان کرے چیز اس کو دی جائے گی۔جاء اعرابی الی النبی ۖ فسألہ عما یلتقطہ فقال عرفھا منہ ثم اعرف عفاصھا ووکائھا فان جاء احد یخبرک بھا والا فاستنفقھا (الف)(بخاری شریف، باب ضالة الابل ص ٣٢٧ نمبر ٢٤٢٧) اس حدیث میں فرمایا کوئی آکر علامت کی خبر دے تو اس کو دیدو۔جس سے معلوم ہوا کہ علامت پر فیصلہ کیا جائے گا۔
نوٹ  اگر کسی نے بیٹے ہونے کا پہلے دعوی کیا تو اس سے نسب ثابت کر دیا جائے گا ۔کیونکہ اس وقت اور کسی کا دعوی نہیں ہے۔حدیث میں ہے کہ پہلے جس نے دعوی کیا اس کا حق ہے۔عن حمید بن عبد الرحمن الحمیری عن رجل من اصحاب النبی ۖ  ان النبی ۖ قال اذا اجتمع الداعیان فاجب اقربھما بابا فان اقربھما بابا اقربھما جوارا وان سبق احدھما فاجب الذی سبق (ب) (ابوداؤد شریف ، باب اذا اجتمع داعیان ایھما احق ص ١٧١ نمبر ٣٧٥٦) اس حدیث میں جن کا گھر قریب تھا اس کی دعوت قبول کی کیونکہ وہ قبول کرنے کی علامت ہے۔اور کسی نے پہلے دعوت دی تو چونکہ مزاحم نہیں ہے اس لئے اس کی دعوت قبول کی۔
]١٦١٢[(٥) اگر لقیط پایا گیا مسلمان کے شہروں میں سے کسی شہر میں یا اس کے گاؤں میں سے کسی گاؤں میں ۔پھر کسی ذمی نے دعوی کیا کہ یہ اس کا بیٹا ہے تو لقیط کا نسب اس سے ثابت ہو جائے گا اور لقیط مسلمان ہوگا ۔
 تشریح  چاہے مسلمان کے شہر میں پایا جائے پھر بھی ذمی دعوی کرے کہ یہ میرا بیٹا ہے تو بچے کا نسب ذمی سے ثابت کر دیا جائے گا۔  
وجہ  کیونکہ نسب ثابت کرنے کی ضرورت ہے ورنہ بچہ حرامی شمار ہوگا۔اور اس کی پرورش کا کوئی خاص انتظام نہیں ہوگا ۔اس لئے ذمی بھی نسب کا دعوی کرے تو اس سے نسب ثابت کر دیا جائے گا۔البتہ چونکہ اسلامی شہر ہے اس لئے غالب گمان یہ ہے کہ بچہ مسلمان ہوگا۔اس لئے اس کو مسلمان ہی شمار کریں گے کیونکہ اسی میں بچے کا فائدہ ہے۔

حاشیہ  :  (الف) دیہاتی نے حضورۖ سے پوچھا کہ کس طرح لقطہ اٹھائے تو فرمایا ایک سال تک اس کا تعارف کراتے رہو پھر اس کے باندھنے کی چیز اور اس کی علامت یاد رکھو ۔پس اگر کوئی ان علامتوں کی خبر دے تو اس کو دے دو ورنہ اس کو خرچ کرو(ب)آپۖ نے فرمایا دو دعوت دینے والے جمع ہو جائیں تو جن کا قریب دروازہ ہو اس کی دعوت قبول کی جائے ۔اس لئے کہ جن کا دروازہ قریب ہو وہ قریب کا پڑوسی ہوگا۔اور اگر دونوں میں سے ایک پہلے آگیا تو پہلے والے کی دعوت قبول کریں۔

Flag Counter