Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

404 - 457
]١٦٠٣[(١٢) واجرة رد العین المغصوبةعلی الغاصب ]١٦٠٤[ (١٣)واجرة رد العین المودعة علی  المودع]١٦٠٥[(١٤) واذا استعار دابة فردھا الی اصطبل مالکھا فھلکت لم یضمن]١٦٠٦[ (١٥)وان استعار عینا وردھا الی دار المالک ولم یسلمھا الیہ لم یضمن]١٦٠٧[ (١٦) وان رد الودیعة الی دار المالک ولم یسلمھا الیہ ضمن واللہ اعلم بالصواب۔

]١٦٠٣[(١٢)اور غصب شدہ چیز کے لوٹانے کی اجرت غاصب پر ہوگی۔  
وجہ  غاصب زبردستی سامان لے کر گیا ہے اس لئے مالک تک پہنچانا اسی کی ذمہ داری ہے ۔اس لئے واپس لوٹانے کی اجرت غاصب پر ہوگی۔
]١٦٠٤[(١٣) ودیعت کے لوٹانے کی اجرت ودیعت رکھنے والے پر ہے۔  
تشریح  ودیعت مالک کی طرف لوٹانا ہے تو مالک ہی پر اس کی اجرت لازم ہوگی کیونکہ امین نے مفت میں اس کو امانت پر رکھا ہے۔اور یہ اس کا احسان ہے۔اور مالک کو اس کی ضرورت ہے کہ اپنی چیز امین کے یہاں سے واپس لائے ۔اس لئے مالک ہی پر اس کی اجرت لازم ہوگی۔
]١٦٠٥[(١٤)اگر جانور عاریت پر لیا پھر اس کو اس کے مالک کے اصطبل تک لوٹا دیا اور وہ ہلاک ہو گیا تو ضامن نہیں ہوگا۔  
تشریح  جانور کو عموما اصطبل کی طرف لوٹایاجاتا ہے اور اصطبل میں لوٹانا مالک کا قبضہ شمار کیا جاتا ہے ۔اس لئے عاریت لینے والے نے جانور کو مالک  کے اصطبل کی طرف لوٹایا اور جانور ہلاک ہوگیا تو عاریت لینے والا ضامن نہیں ہوگا ۔
 اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ ایسی جگہ عاریت رکھ دیا جہاں مالک کا قبضہ شمار کیا جاتا ہے تو اس سے وہ بری ہو جائے گا۔
]١٦٠٦[(١٥) اگر کوئی عاریت پر لی اور اس کو مالک کے گھر پہنچا دی اور اس کے مالک کو سپرد نہیں کیا تو ضامن نہیں ہوگا۔ 
 وجہ  عاریت کی چیز مثلا کودال ، ہل وغیرہ عموما گھر ہی پہنچا دیتے ہیں اور مالک نہ بھی ہوتو گھر والوں کو دے دیتے ہیں اور اسی سے مالک کا قبضہ شمار کیا جاتا ہے ۔اس لئے مالک کو نہ دیا اور اس کے گھر پہنچا دیا تب بھی مستعیر ضامن نہیں ہوگا۔  (اصول  اوپر گزر گیا۔)
]١٦٠٧[(١٦)اور اگر امانت کی چیز مالک کے گھر پہنچائی اور مالک کو سپرد نہیں کیا تو ضامن ہوگا ۔  
وجہ  اگر مالک کو گھروالوں پر اتنا اعتماد ہوتا تو دوسرے کے پاس امانت کیوں رکھتا۔اس سے معلوم ہوا کہ دوسرے کے پاس امانت رکھا ہی اس لئے ہے کہ گھر والے کے ہاتھ میں وہ چیز نہ چلی جائے۔اور امانت رکھنے والے نے مالک کے بجائے گھروالوں کو دے دیا تو خلاف مقصد کیا اس لئے امین ضامن ہوگا۔ آیت میں اس کا اشارہ ہے۔ان اللہ یأمرکم ان تؤدوا الامانات الی اہلھا(الف) (آیت ٥٨ سورة النساء ٤) اس آیت میں کہا گیا ہے کہ امانت مالک کو پہنچاؤ۔اس لئے گھروالوں کو پہنچانے سے بری نہیں ہوگا۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ امانت کی چیز پر گھر والوں کا قبضہ امانت کی ادائیگی شمار نہیں کی جائے گی۔

حاشیہ  :  (الف)اللہ تعالی تم کو حکم دیتے ہیں کہ امانتیں ان کے اہل کے پاس واپس کرو۔

Flag Counter