Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

402 - 457
مما لا یختلف باختلاف المستعمل]١٥٩٨[(٧) وعاریة الدراھم والدنانیر والمکیل والموزون قرض]١٥٩٩[(٨) واذا استعار ارضا لیبنی فیھا او یغرس جاز]١٦٠٠[ (٩)وللمعیر ان یرجع عنھا ویکلفہ قلع البناء والغرس فان لم یکن وقت العاریة فلا ضمان 

بن صفوان ... فاعارہ مابین الثلاثین الی الاربعین درعا وغز رسول اللہ حنینا فلما ھزم المشرکون جمعت دروع صفوان ففقد منھا ادراعا (الف) (ابو داؤد شریف ، باب فی تضمین العاریة ص ١٤٥ نمبر ٣٥٦٣) اس حدیث میں حضرت صفوان سے زرہ لیکر صحابہ کو عاریت پر استعمال کرنے کے لئے آپۖ نے دیا ہے۔جس سے معلوم ہوا کہ عاریت لینے والا دوسروں کو عاریت پر دے سکتا ہے۔  
نوٹ  اگر استعمال کرنے والے کے بدلنے سے چیز کے خراب ہونے کا خطرہ ہو اور استعمال کے لئے آدمی متعین کیا ہو تو دوسرے کو استعمال کے لئے نہیں دے سکتا ورنہ ضامن ہوگا۔
]١٥٩٨[(٧) درہم ،دینار اور کیلی چیز اور وزنی چیز کی عاریت قرض ہے۔  
تشریح  عاریت کا مطلب یہ ہے کہ وہ چیز بحال ہی رہے اور عاریت پر لینے والا صرف اس کے نفع سے فائد اٹھائے پھر وہ چیز بعینہ واپس کردے۔جیسے تلوار سے قتال کر لے اور تلوار بعینہ واپس کردے۔لیکن درہم اور دینار اور کیلی اور وزنی چیز سے فائدہ اٹھانے کی صورت یہ ہوگی کہ وہ چیز ہی ختم ہو جائے گی۔مثلا درہم اور دینار خرچ ہو جائیںگے اور گیہوں اور کھجور کھا جائیںگے۔اور اس کے مثل واپس کریںگے اس لئے یہ چیزیں عاریت کہہ کر لے تو وہ قرض ہوںگی۔  
وجہ  کیونکہ قرض میں عین چیز ہلاک کرکے اس کا مثل واپس کرتے ہیں۔
]١٥٩٩[(٨)اگر زمین عاریت پر لی تاکہ اس پر عمارت بنائے یا درخت لگائے تو جائز ہے۔  
تشریح  زمین کو عاریت پر لے کر اس پر عمارت بنانا یا درخت لگانا جائز ہے۔  
وجہ  کیونکہ مالک کی اجازت سے عمارت بنا رہا ہے اور درخت لگا رہا ہے (٢) حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔ابن عباس ان رسول اللہ ۖ قال لان یمنح الرجل اخاہ ارضہ خیر لہ من ان یأخذ علیھا خرجا معلوما (ب) (مسلم شریف ، باب الارض تمنح ص ١٤ نمبر ١٥٥٠ ابو داؤد شریف ، باب فی المزارعة ص ١٢٤ نمبر ٣٣٨٩) اس حدیث میں ترغیب دی گئی ہے کہ زمین بونے کے لئے عاریت پر دینا چاہئے۔
]١٦٠٠[(٩)اور عاریت پر دینے والے کے لئے جائز ہے کہ اس کو واپس لے لے اور مستعیر کو مکلف بنائے گا عمارت توڑنے کا اور درخت اکھاڑنے کا۔پس اگر عاریت متعین نہیں کیا تو معیر پر ضمان نہیں ہے ۔اور اگر عاریت کا وقت متعین کیا اور واپس لیا وقت سے پہلے تو عاریت پر 

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے حضرت صفوان سے تیس سے چالیس زرہیں عاریت پر لی اور حضورۖ نے جنگ حنین میں غزوہ کیا ۔پس جب مشرکین شکست کھاگئے تو حضرت صفوان کی زرہیں جمع کی گئیں۔پس ان میں سیکئی زرہ ںگم پائی گئیں(ب) آپۖ نے فرمایا کہ آدمی اپنے بھائی کو زمین عاریت پر دے یہ زیادہ بہتر ہے اس سے کہ اس سے معلوم اجرت لیکر دے۔

Flag Counter