Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

401 - 457
المستعیر ان ھلک من غیر تعد لم یضمن المستعیر]١٥٩٦[(٥) ولیس للمستعیر ان یوجر ما استعارہ فان آجرہ فھلک ضمن]١٥٩٧[(٦) ولہ ان یعیرہ اذا کان المستعار 

امانت ہے بغیر تعدی کے ہلاک ہوجائے تو مستعیر پر ضمانت نہیں ہے۔  
فائدہ  بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عاریت مضمون ہے بغیر تعدی کے بھی ہلاک ہو جائے تو ضمان لازم ہوگا۔امام شافعی کا یہی مسلک ہے۔  
وجہ  عن صفوان بن امیة ان رسول اللہ استعار منہ ادرعا یوم حنین فقال اغصب یا محمد ؟ فقال لا بل عاریة مضمونة (الف) (ابو داؤد شریف، باب فی تضمین العاریة ص ١٤٥ نمبر ٣٥٦٢ دار قطنی ، کتاب البیوع ج ثالث ص ٣٥ نمبر ٢٩٣٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عاریت بغیر تعدی کے بھی ہلاک ہو جائے تو اس کا تاوان لازم ہوگا کیونکہ وہ مضمون ہے۔
]١٥٩٦[(٥)عاریت پر لینے والے کے لئے جائز نہیں ہے کہ اجرت پر رکھے اس چیز کو جس کو عاریت پر لیا ۔پس اگر اجرت پر رکھا اور ہلاک ہو گئی تو ضامن ہوگا ۔
 تشریح  جس چیز کو عاریت پر لیا اس کو اجرت پر نہیں رکھ سکتا ۔اور اگر اجرت پر رکھ دیا اور ہلاک ہو گئی تو عاریت پر لینے والا اس کا ضامن ہو جائیگا۔  
وجہ  اجرت دینے میں الزام ہے اور متعین مدت تک دینا لازم ہو جاتا ہے۔جبکہ عاریت میں کوئی لزوم نہیں ہے۔ اس لئے اجرت اعلی درجہ کا معاملہ ہوا اور عاریت ادنی درجہ کا معاملہ ہے اس لئے ادنی درجہ کا معاملہ اعلی درجے کو شامل نہیں ہوگا (٢) مثلا عاریت کو تین دن کے لئے اجرت پر رکھ دیا تو وہ تین دن سے پہلے واپس نہیں دے گا اور عاریت والا مثلا ابھی فورا واپس مانگ لے گا تو تین دن تک کیسے رکھ سکے گا۔اس لئے بھی عاریت والا اجرت پر نہیں رکھ سکتا۔
]١٥٩٧[(٦)اور عاریت پر لینے والے کے لئے جائز ہے کہ اس کو دوسرے کو عاریت پر دے دے جبکہ استعمال کرنے والے کے استعمال کرنے سے مستعار چیز متغیر نہ ہوتی ہو ۔
 تشریح  اگر استعمال کرنے والے کے الگ الگ ہونے سے چیز میں خرابی پیدا ہونے کا خطرہ  نہ ہو تو عاریت لینے والا دوسرے کو استعمال کرنے کے لئے دے سکتا ہے ۔
 وجہ  جیسے کودال یا تلوار اس کے استعمال کرنے والے کے الگ الگ ہونے سے کوئی زیادہ نہیں فرق پڑتااس لئے خود استعمال کرے یا مزدور کو استعمال کرنے کے لئے دے کوئی فرق نہیں پڑے گا (٢) حدیث میں ہے کہ آپۖ نے حضرت صفوان سے جنگ حنین کے وقت تیس سے چالیس زرہ عاریت پر لیا اور ان کو صحابہ کو عاریت کے طور پر استعمال کرنے کے لئے دیا۔حدیث کا ٹکڑا یہ ہے  عن اناس من آل عبد اللہ 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے) یہ تو ایک احسان ہے مگر یہ مخالفت کرے تو ضامن ہو جائے گا(الف) آپۖ نے حنین کے دن زرہ عاریت پر لی تو حضرت صفوان نے پوچھا اے محمد ۖ ! کیا غصب کے طور پر لے رہے ہیں ؟ آپۖ نے فرمایا نہیں بلکہ عاریت لے رہا ہوں ضمان کے طور پر۔

Flag Counter