Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

400 - 457
یرد بہ الھبة واخدمتک ھذا العبد وداری لک سکنٰی وداری لک عمرٰی سکنٰی ]١٥٩٤[(٣) وللمعیر ان یرجع فی العاریة متی شائ]١٥٩٥[(٤) والعاریة امانة فی ید 

کے غلے سے تم کو استفادہ کرنے کا حق ہے۔منحتک ھذا الثوب کے دو مطلب ہیں۔ایک تو یہ کہ اس کپڑے کو مکمل دے دیا۔اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس کپڑے کو وقتی طور پر پہننے کے لئے دیا۔اس لئے اگر ہبہ کی نیت نہ ہو تو عاریت ہی مراد ہوگی۔اسی طرح حملتک علی ھذہ الدابة کے بھی دو مطلب ہیں۔ ایک مطلب ہے پورا گھوڑا ہبہ کر دیا۔اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ وقتی طور پر یہ گھوڑا سوار ہونے کے لئے دے رہا ہوں۔اس لئے مکمل طور پر گھوڑا دینے کی نیت نہ ہو تو عاریت مراد ہوگی۔اخدمتک ھذا العبد میں تو صاف ہے کہ یہ غلام وقتی طور پر خدمت کے لئے عاریت پر دے رہا ہوں ۔ داری لک سکنی میں بھی میرا گھر تمہارے رہنے کے لئے ہے اس میں عاریت ہے۔اور داری لک عمری سکنی میں اگر صرف داری لک عمری کا جملہ ہوتا تو اس سے ہبہ مفہوم ہوتا جیسے پہلے گزر چکا ہے ۔لیکن سکنی کے لفظ نے واضح کر دیا کہ گھر ہبہ نہیں ہے بلکہ صرف عمربھر رہنے کے لئے عاریت ہے۔اس لئے ان جملوں سے عاریت ہو جائے گی۔
]١٥٩٤[(٣)عاریت پر دینے والے کو حق ہے کہ عاریت کو واپس کر لے جب چاہے۔  
وجہ  چونکہ چیز مالک کی ہے اس لئے جب چاہے اس کو واپس لے سکتا ہے (٢) حدیث میں ہے۔عن سمرة عن النبی ۖ قال علی الید ما اخذت حتی تودی( نمبر٣٥٦١)اور دوسری حدیث میں ہے ۔عن صفوان بن یعلی عن ابیہ قال قال لی رسول اللہ ۖ اذا اتتک رسلی فاعطھم ثلاثین درعا وثلاثین بعیرا قال قلت یا رسول اللہ اعاریة مضمونة او عاریة مؤداة قال بل مؤداة (الف) (ابو داؤد شریف ، باب فی تضمین العاریة ص ١٤٥ نمبر ٣٥٦٦ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی ان العاریة مؤداة ص ٢٣٩ نمبر ١٢٦٦ دار قطنی ،کتاب البیوع ج ثالث ص ٣٤ نمبر ٢٩٢٨) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ عاریت ادا کی جائے گی اس لئے مالک اس کو جب چاہے واپس لے سکتا ہے۔  
لغت  معیر  :  عاریت پر دینے والا مالک
]١٥٩٥[(٤)عاریت لینے والے کے ہاتھ میں امانت ہوتی ہے ۔اگر بغیر تعدی کے ہلاک ہو جائے تو عاریت لینے والا ضامن نہیں ہوگا  تشریح  جس شخص کو چیز عاریت پر دی اس کے قبضہ میں عاریت کی چیز امانت ہوتی ہے۔اور امانت کا قاعدہ گزر چکا ہے کہ بغیر تعدی کے ہلاک ہو جائے تو وہ ضامن نہیں ہوگا۔  
وجہ  مسئلہ نمبر ٣ میں حدیث گزری۔قلت یا رسول اللہ اعاریة مضمونة او عاریة مؤداة (ابو داؤد شریف،نمبر ٣٥٦٦) جس سے معلوم ہوا کہ عاریت کی چیز امانت ہوتی ہے ضمانت نہیں ہوتی۔عن علی قال لیست العاریةمضمونة انما ھو معروف الا ان یخالف فیضمن (ب) (مصنف عبد الرزاق، باب العاریة ،ج ثامن ،ص ١٧٩ نمبر ١٤٧٨٨)اس اثر سے بھی معلوم ہوتا ہے عاریت 

حاشیہ  :  (الف) حضرت صفوان فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضورۖ نے فرمایا اگر تمہارے پاس میرا قاصد آئے تو اس کو تیس زرہ اور تیس اونٹ دینا ۔میں نے کہا یا رسول اللہ ! عاریت مضمون ہے یا عاریت صرف ادا کرنا ہے؟ آپۖ نے فرمایا بلکہ عاریت ادا کرنا ہے(ب)حضرت علی نے فرمایا کہ عاریت کا ضمان نہیںہے(باقی اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter