Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

346 - 457
وھبت ونحلت واعطیت واطعمتک ھذاالطعام وجعلت ھذا الثوب لک واعمرتک 

یہ کپڑا تیرے لئے کر دیا،عمر بھر کے لئے تم کو یہ چیز دے دی،اس سواری پر تم کو سوار کر دیا اگر سوار کرنے سے ہبہ کی نیت ہو۔  
تشریح  اس عبارت میں یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ کن کن جملوں سے ہبہ کا انعقاد ہو جاتا ہے۔جس کے لئے مصنف نے سات جملے استعمال کئے ہیں۔ہر جملہ کی تصریح اور دلیل پیش خدمت ہے  (١)   وہبت کا جملہ ہبہ کے لئے صریح ہے ۔اس لئے اس سے ہبہ منعقد ہو جائے گا (٢) نحلت کے جملہ سے بھی ہبہ منعقد ہوگا اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن نعمان بن بشیر ان اباہ اتی بہ الی رسول اللہ ۖ فقال انی نحلت ابنی ھذا غلاما فقال اکل ولدک نحلت مثلہ قال لا قال فارجعہ (الف) (بخاری شریف ، باب المکافات فی الہبة ص ٣٥٢ نمبر ٢٥٨٦)اس حدیث میں نحلت کے جملہ سے لڑکے کو ہبہ کیا ہے ۔جس سے معلوم ہوا کہ نحلت کے لفظ سے ہبہ منعقد ہوتا ہے (٣)اعطیت کا جملہ بھی ہبہ کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے،لوگ کہتے ہیں اعطاک اللہ وھبک اللہ کے معنی میں (٤) کھانے کے بارے میں کہتے ہیں اطعمتک ھذا الطعام  تو ہبہ ہوگا۔کیونکہ کھانا کھانے میں عین شیء ہلاک ہوتی ہے۔اس لئے اس جملہ سے عین کھانے کا مالک بنانا ہوا ۔اس لئے اس جملہ سے بھی کھانے کا ہبہ کرنا ثابت ہوگا(٥)جعلت ھذا الثوب لک  میں لفظ لک ملکیت کے لئے آتا ہے ۔اس لئے اس سے بھی ہبہ ثابت ہو جائے گا (٦) اعمرتک ھذا الشیء  سے بھی ہبہ ہو جائے گا۔کیونکہ حدیث میں ہے کہ کوئی اعمر عمریٰ لہ ولعقبہ  کہے تو اگرچہ عمری کے معنی عمر بھر کا ہے لیکن اس سے وہ چیز مکمل اس کے ہاتھ سے چلی جائے گی اور جس کے لئے عمر بھر کے لئے دی اس کے ورثہ میں وہ چیز تقسیم ہوگی۔حدیث میں ہے۔عن جابر بن عبد اللہ ان رسول اللہ ۖ قال ایما رجل اعمر عمری لہ ولعقبہ فانھا للذی اعطیھا لا ترجع الی الذی اعطاھا لانہ اعطی عطا ء وقعت فیہ المواریث (ب) (مسلم شریف ، باب العمری ص ٣٧ نمبر ١٦٢٥) اس حدیث میں لفظ عمری ہبہ کے معنی میں استعمال ہوا ہے (٧)حملک علی ھذہ الدابة  کے دو معنے ہیں ایک یہ کہ وقتی طور پر عاریت کے طور پر اس جانور کو سواری کے لئے آپ کو دے رہا ہوں ۔ اور دوسرے معنی ہیں کہ مکمل اس جانور کو آپ کو حوالے کر رہا ہوں اور ہبہ کر رہا ہوں ۔اس لئے اگر دوسرے معنی کی نیت کی تو دوسرا معنی ملحوظ ہونگے۔ اور اس جملہ سے ہبہ کا انعقاد ہو جائے گا۔لوگ حمل الامیر فلانا علی فرس  بولتے ہیں اور اس سے مراد لیتے ہیں کہ امیر نے فلاں کو گھوڑا مکمل دے دیا اور ہبہ کر دیا ۔اس لئے اس جملے سے بھی گھوڑے کا ہبہ ثابت ہو جائے گا۔(٢)حدیث میں ہے،حملت علی فرس فی سبیل اللہ سے پورا گھوڑا صدقہ کرنا مراد لیا گیا ہے۔قال عمر حملت علی فرس فی سبیل اللہ فرأیتہ یباع فسألت رسول اللہ ۖ فقال لا تشتروہ ولا تعد فی صدقتک (بخاری شریف ، باب اذا حمل رجل علی فرس فھو کالعمری والصدقة ص ٣٥٩ نمبر ٢٦٣٦) اس حدیث میں حمل علی فرس بول کر پورے گھوڑے کا صدقہ مراد لیا گیا ہے۔

حاشیہ  :  (الف) حضرت بشیر حضورۖ کے پاس آئے اور کہا میں نے اس بیٹے کو غلام ہبہ کیا ہے ۔آپۖ نے پوچھا آپ نے اوربیٹے کو اسی طرح غلام ہبہ کیا ہے ؟ کہا نہیں۔ آپۖ نے فرمایا پھر ہبہ واپس کر لو(ب) آپۖ نے فرمایا کوئی آدمی عمری کرے تو وہ چیز اس کے لئے ہوگی۔اور اس کے بعد والوں کے لئے ہوگی۔اس لئے کہ وہ اس کے لئے ہے جس کو دیا۔وہ دینے والے کی طرف واپس نہیں آئے گی۔اس لئے کہ ایسا عطیہ دیا جس میں وراثت جاری ہوگی۔

Flag Counter