Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

345 - 457
]١٤٩١[(٢) فان قبض الموھوب لہ فی المجلس بغیر امر الواھب جاز وان قبض بعد الافتراق لم تصح الا ان یأذن لہ الواھب فی القبض]١٤٩٢[ (٣) وتنعقد الھبة بقولہ 

وجہ  ہبہ کے بدلے کچھ آتا نہیں ہے اس لئے موہوب لہ کے قبضہ سے پہلے واہب کی ہی ملکیت ہوگی اس لئے وہ انکار کر سکتا ہے (٢) اثر میں ہے کہ قبضہ سے پہلے موہوب لہ کی ملکیت نہیں ہوگی۔عن ابی موسی اشعری قال قال عمر بن الخطاب الانحال میراث مالم یقبض وعن عثمان وابن عمر وابن عباس قالوا لا تجوز صدقة حتی تقبض وعن معاذ بن جبل وشریح انھما کانا لا یجیز انھا حتی تقبض (الف) (سنن للبیھقی ، باب شرط القبض فی الھبة،ج سادس، ص ٢٨١،نمبر١١٩٥١) ان اقوال میں ہے کہ قبضہ کرنے سے پہلے موہوب لہ کی ملکیت نہیں ہوگی بلکہ اگر واہب مر گیا تو اس کے ورثہ میں تقسیم ہوگی(٣) بلکہ ہبہ کا معاملہ تو اتنا کمزور ہے کہ قبضہ کرنے کے بعد اگر موہوب لہ نے ہبہ کے بدلے واہب کو کچھ نہیں دیا اور ہبہ کی چیز بعینہ موہوب لہ کے پاس ہے تو ہبہ کی چیز موہوب لہ سے واپس لے سکتا ہے۔حدیث میں ہے۔عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ الواھب احق بھبتہ مالم یثب منھا (ب) (دار قطنی ، کتاب البیوع ج ثالث ص ٣٩ نمبر ٢٩٥٢ سنن للبیھقی ، باب المکافاة فی الہبة ج سادس ص ١٨١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہبہ کی چیز پر قبضہ کرنے سے پہلے موہوب لہ کی ملکیت نہیں ہوگی۔  
فائدہ  امام مالک فرماتے ہیں کہ قبول کے بعد قبضہ سے پہلے بھی موہوب لہ کی ملکیت ہو جائے گی۔ جیسے بیع میں قبول کے بعد مشتری کی ملکیت ہو جاتی ہے،چاہے ابھی قبضہ نہ کیا ہو۔
]١٤٩١[(٢)پس اگر موہوب لہ نے قبضہ کیا مجلس میں بغیر واہب کے حکم کے تو جائز ہے۔اور اگر قبضہ کیا جدائیگی کے بعد تو صحیح نہیں ہے مگر یہ کہ ہبہ کرنے والا اس کو اجازت دے قبضہ کرنے کی ۔
 تشریح  جس کو ہبہ کیا اس نے قبول کی مجلس میں بغیر ہبہ کرنے والے کی اجازت کے قبضہ کر لیا تو ٹھیک ہے ۔اور مجلس ختم ہوگئی اس کے بعد موہوب لہ قبضہ کرنا چاہتا ہے تو واہب دو بارہ اجازت دے گا تو قبضہ کر سکے گا۔اور اگر دو بارہ اجازت نہ دے تو قبضہ کرنا درست نہیں ہے۔اس صورت میں دو بارہ اجازت کی ضرورت ہوگی۔  
وجہ  ایجاب کی مجلس میں ایجاب کرنا ہی قبضہ کرنے کے لئے کافی ہے۔ لیکن مجلس ختم ہو گئی تو ایجاب والی اجازت مجلس ختم ہونے کے ساتھ ختم ہو گئی۔اس لئے اب قبضہ کے لئے دو بارہ اجازت کی ضرورت ہوگی ۔
 اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ ایجاب کی اجازت مجلس تک رہتی ہے اور مجلس ختم ہونے پر وہ اجازت ختم ہو جاتی ہے۔
]١٤٩٢[(٣)منعقد ہو جاتا ہے ہبہ یہ کہنے سے کہ میںنے ہبہ کر دیا ، میں نے دے دیا، میں نے بخش دیا ، میں نے یہ کھانا تم کو کھلا دیا،میں نے 

حاشیہ  (الف) حضرت عمر نے فرمایا ہبہ میراث ہوگا جب تک اس پر قبضہ نہ کرے ۔اور حضرت عثمان،ابن عمر اور ابن عباس نے فرمایا صدقہ جائز نہیں ہے جب تک کہ قبضہ نہ کرے۔اور معاذ بن جبل اور شریح ہبہ جائز قرار نہیں دیتے تھے یہاں تک کہ اس پر قبضہ نہ کر لیا جائے (ب) ّپۖ نے فرمایا ہبہ کرنے والا ہبہ کا زیادہ حقدار ہے جب تک کہ اس کا بدلہ نہ دے دیا جائے۔

Flag Counter