Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

343 - 457
شرطوا ان یبریٔ الغرماء منہ ولا یرجع علیھم بنصیب المصالح عنہ فالصلح جائز۔

تشریح  نکلنے والے اور تخارج کرنے والے وارث نے یوں کہا کہ دین میں سے جو میرا حصہ ہوگا میں اس کو قرض والوں سے معاف کرتا ہوں ۔ میرا وہ حصہ باقی ورثہ بھی قرضداروں سے وصول نہیں کریںگے۔اس شرط پر جو جائداد حاضر ہے اس کے بدلے میں صلح کیا تو جائز ہے۔  
وجہ   یہاں جس پر قرض تھا اسی کو قرض کا مالک بنایا یعنی معاف کیا اس لئے یہ جائز ہو گیا۔اثر میں ہے۔وھب الحسن بن علی علیھما السلام دینہ لرجل وقال النبی ۖ من کان لہ علیہ حق فلیعطہ او لیتحللہ منہ وقال جابر قتل ابی وعلیہ دین فسأل النبی غرماء ہ ان یقبلو ثمر حائطی ویحللوا ابی (بخاری شریف ، باب اذا وھب دینا علی رجل ص ٣٥٤ نمبر ٢٦٠١) اس حدیث میں دین معاف کرنے کا تذکرہ ہے جو جائز ہے۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ جس پر دین تھا اسی کو دین کا مالک بنا دیا یعنی معاف کر دیا تو جائز ہوگا۔  
حیلہ  اس کا حیلہ یہ ہے کہ باقی ورثہ قرضدار کو دو بارہ قرض دے اور وہ رقم قرضدار تخارج کرنے والے وارث کو دے اور تخارج کرنے والے وارث وہ رقم پھر باقی ورثہ کو دے دے تو اب چونکہ باقی ورثہ کا قرض براہ راست قرض والوں پر ہو گیا اس لئے وہ وصول کر سکتے ہیں۔ 

Flag Counter