Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

342 - 457
یکون ما اعطوہ اکثر من نصیبہ من ذلک الجنس حتی یکون نصیبہ بمثلہ والزیادة بحقہ من بقیة المیراث ]١٤٨٨[(٢٩) واذا کان فی الترکة دینا علی الناس فادخلوہ فی الصلح علی ان یخرجوا المصالح عنہ ویکون الدین لھم فالصلح باطل]١٤٨٩[ (٣٠) فان 

پانچ گایوں کے مقابلے میں ہو جائیں ۔اور دینار پر صلح کرنا ہو تو بیس دینار سے زیادہ ہو ناچاہئے ۔ تاکہ اس کو جو وراثت میں سے بیس دینار ملنے والے ہیں اس کے برابر بیس دینار ہو جائے اور جو زیادہ ہووہ پانچ سو درہم اور گایوں کے مقابلے میں ہو جائے۔بیس دینار سے کم پر صلح جائز نہیں   وجہ  تاکہ پانچ سو چاندی پانچ سو چاندی کے برابر ہو جائے،اور بیس دینار بیس دینار کے برابر ہو جائے ۔اور ایک جنس ہونے کی وجہ سے سود لازم نہ آئے۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ ایک جنس ہو تو برابری ضروری ہے تاکہ سود لازم نہ ہو۔اس لئے اس کے حصے سے زیادہ پر صلح کرنا ضروری ہے۔  
نوٹ  جتنا سونا سونے کے بدلے میں یا چاندی چاندی کے بدلے میں ہو اس پر مجلس میں قبضہ کرنا بھی ضروری ہے تاکہ سود لازم نہ آئے۔
]١٤٨٨[(٢٩) اگر ترکہ میں دین ہو لوگوں پر ،پس وارثین نے اس کو صلح میں داخل کر لیا اس شرط پر کہ صلح کرنے والے کو دین سے نکال دے اور دین باقی وارثین کے لئے ہوں تو صلح باطل ہے۔  
تشریح  اس مسئلہ کو سمجھنے کے لئے ایک قاعدہ سمجھنا ضروری ہے۔وہ یہ ہے کہ قرض کا مالک اس کو بنا سکتے ہیں جس پر قرض ہے یعنی مقروض کو۔کسی دوسرے کو قرض کا مالک نہیں بنا سکتے ہیں۔اور مقروض کو قرض کا مالک بنانے کا مطلب یہ ہے کہ اس کو قرض معاف کردیں۔
صورت مسئلہ  :  مثلا زید کا انتقال ہوا اور اس نے پانچ لڑکے چھوڑے۔اور زید کا خالد پر پانچ سو درہم قرض ہیں۔ اور کچھ جائداد ہے جسکو لڑکوں کے درمیان تقسیم کرنا ہے۔ اب پانچوں لڑکوں میں سے ایک عمر وراثت سے نکلنا چاہتا ہے اور کچھ روپیوں پر صلح کرنا چاہتا ہے۔اور دین کی ذمہ داری بھی باقی بھائیوں پر دے دینا چاہتا ہے کہ دین کے بدلے مجھے کچھ دے دو اور میرے حق کا ایک سو درہم دین بھی خالد سے تم لوگ ہی وصول کرتے رہو۔تو فرماتے ہیں کہ دین کے بدلے میں کچھ لے لے۔اور دین وصول کرنے کا مالک بھی باقی چار بھائیوں کو بنا دینا جائز نہیں ہے۔  
وجہ  پہلے قاعدہ گزر چکا ہے کہ دین کا مالک صرف مقروض کو بنا سکتا ہے کسی اور کو نہیں بنا سکتا ۔اس لئے دین کے بدلے میں عین لے کر دین کا مالک وارثین کو بنانا جائز نہیں ہوگا۔  
نوٹ  دین کے مالک نہ بنانے کی وجہ یہ ہے کہ عین شیء کا مالک بنایا جاتا ہے دین کا نہیں،وہ تو صرف ایک وعدہ ہے۔
]١٤٨٩[(٣٠)پس اگر ورثہ نے شرط لگائی کہ قرض لینے والے اس سے بری ہو جائیںگے اور ورثہ اس سے وصول نہیں کریں گے صلح کرنے والے کے حصے کو تو جائز ہے۔  

Flag Counter