Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

339 - 457
فشریکہ بالخیار ان شاء اتبع الذی علیہ الدین بنصفہ وان شاء اخذ نصف الثوب الا ان یضمن لہ شریکہ ربع الدین ]١٤٨٢[(٢٣) ولو استوفی نصف نصیبہ من الدین کان لشریکہ ان یشارکہ فیما قبض ثم یرجعان علی الغریم بالباقی]١٤٨٣[ (٢٤) ولو اشتری 
احدھما بنصیبہ من الدین سلعة کان لشریکہ ان یضمنہ ربع الدین۔

شریک زید ہے جس نے اپنے حصے کا کپڑا لیاہے اس کپڑے میں شریک ہو جائے اور پھر دونوں ملکر پانچ سو کا مطالبہ خالد سے کرے۔ 
 وجہ  چونکہ دین شرکت کا تھا جس کو اس کے شریک زید نے قبضہ کیا ہے۔اس لئے عمر کو اختیار ہے کہ زید کے قبضہ کئے ہوئے کپڑے میں آدھے کا شریک ہو جائے۔اور تیسری صورت یہ ہے کہ زید نے اپنا حصہ آدھا قرض وصول کر لیا ہے اس لئے اس کے آدھے یعنی پورے قرض کی چوتھائی کا ذمہ دار زید بن جائے اور عمر شریک سے کہے کہ تمہارا چوتھائی قرض میں دوںگا۔اس صورت میں عمر زید کے لئے ہوئے کپڑے میں شریک نہیں ہو سکے گا۔البتہ چونکہ زید نے چوتھائی قرض عمر کو دیا اس لئے اب دونوں ملکر خالد سے آدھا قرض وصول کرینگے۔
]١٤٨٢[(٢٣) اگر اپنا آدھا حصہ قرض وصول کیا تو شریک کے لئے جائز ہے کہ جو کچھ قبضہ کیا اس میں شریک ہو جائے ۔پھر دونوں وصول کرے مقروض سے باقی ماندہ ۔
 تشریح  مثلا زید اور عمر دو شریک تھے۔زید نے اپنے حصہ کا روپیہ وصول کر لیا اور وصول قرض ہی کیا اس کے بدلے میں کوئی دوسری چیز پرصلح نہیں کی تو اس کے شریک عمر کو اختیار ہے کہ زید کے وصول کردہ قرض میں شریک ہو جائے اور آدھا روپیہ زید سے لے لے ۔
 وجہ  عین قرض میں دونوں شریک تھے ۔اور ایک شریک نے عین قرض جو دونوں کا حق تھا وصول کیا تو دوسرے شریک کو اس میں سے آدھا لینے کا حق ہے۔ اس لئے کہ آدھا اس کا مال بھی وصول کیا ۔بعد میں دونوں ملکر مقروض سے اپنا آدھا قرض وصول کرے۔  
وجہ  کیونکہ دونوں کا آدھا قرض ابھی مقروض کے پاس باقی ہے اس لئے دونوں ملکر وصول کریںگے۔
]١٤٨٣[(٢٤) اور اگر خرید لیا دونوں میں سے ایک نے اپنے قرض کے حصے سے سامان تو اس کے شریک کو اختیار ہے کہ اس کو چوتھائی دین کا ذمہ دار بنادے۔
 تشریح  مثلا زید اور عمر خالد پر جو دین تھا اس مین شریک تھے۔پھر زید نے اپنے حصے کے بدلے میں سامان خرید لیا تو عمر کو حق ہے کہ چوتھائی دین کا زید کو ضامن بنادے۔  
وجہ  صلح کرنے کی شکل میں تو معافی کا پہلو غالب تھا اس لئے وہاں عمر زید کو قرض کا ضامن نہ بنا سکا۔لیکن اس صورت میں تو دین کے حصے کے بدلے میں سامان خریدا ہے ۔اور خریدنے مین معاملہ کرارا ہوتا ہے ۔اس لئے گویا کہ پورا پورا قرض وصول کیا۔اور قاعدہ ہے کہ شریک اصل قرض وصول کرے تو دوسرے شریک کو اس میں سے آدھا لینے کا حق ہوتا ہے۔یہاں دین کے بدلے میں سامان خرید لیا اس لئے یاتو سامان میں شریک ہو جائے یا چوتھائی قرض کا شریک کو ذمہ دار بنائے۔  

Flag Counter