Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

333 - 457
]١٤٧٠[(١١) واذا ادعی رجل علی امرأة نکاحا وہی تجحد فصالحتہ علی مال بذلتہ حتی یترک الدعوی جاز وکان فی معنی الخلع]١٤٧١[ (١٢) واذا ادعت امرأة نکاحا علی رجل فصالحھا علی مال بذلہ لھا لم یجز ]١٤٧٢[(١٣) وان ادعی رجل علی رجل 

کا اظہار فرمایا ۔اس لئے ثابت ہونے کے بعد اس پر صلح نہیں ہو سکتی ۔
 اصول  یہ مسئلے اس اصول پر ہیں کہ حقوق انسانی پر صلح ہو سکتی ہے،حقوق اللہ پر صلح نہیں ہو سکتی۔
]١٤٧٠[(١١) ایک آدمی نے ایک عورت پر نکاح کا دعوی کیا اور وہ انکار کرتی ہے۔پھر عورت نے مرد سے مال پر صلح کی جس کو اس نے خرچ کیا تاکہ مرد دعوی چھوڑ دے تو جائز ہے اور یہ صلح خلع کے حکم میں ہے۔  
تشریح  ایک آدمی نے ایک عورت پر دعوی کیا کہ اس سے میرا نکاح ہوا تھا۔لیکن عورت اس سے نکاح ہونے کا انکار کرتی ہے۔بعد میں جان چھڑانے کے لئے کچھ دے کر مرد سے صلح کر لی تاکہ مرد نکاح کا دعوی چھوڑ دے تو عورت کا دینا جائز ہے۔  
وجہ  عورت مقدمہ سے جان چھڑانے کے لئے رقم دے رہی ہے۔چونکہ اس کا مال ہے۔اس لئے جان چھڑانے کے لئے مال خرچ کر سکتی ہے (٢) عورت کی جانب سے یہی سمجھا جائے گا(٢) مرد کی جانب سے یوں سمجھا جائے گا کہ نکاح ہوا تھا اور عورت گویا کہ خلع کی اور خلع کے طور پر یہ رقم مجھے دی ہے۔ اس لئے اس کے لئے یہ رقم لینا جائز ہے
 ]١٤٧١[(١٢)اور اگر دعوی کیا عورت نے نکاح کا مرد پر،پس مرد نے عورت سے صلح کی مال پر جس کو مرد نے عورت کے لئے خرچ کیا تو عورت کے لئے جائز نہیں ہے۔  
تشریح  اس مسئلہ میں مسئلہ نمبر ١١ سے الٹا ہے۔وہ یہ کہ عورت نے دعوی کیا کہ میرا اس مرد سے نکاح ہوا ہے۔اور مرد نے اسکا انکار کیا ۔بعد میں عورت کو مال دے کر صلح کر لی تاکہ جان چھوٹ جائے تو عورت کے لئے مال لینا جائز نہیں ہے ۔
 وجہ  مرد تو سمجھ رہا ہے کہ جان چھڑانے کے لئے رقم دے رہا ہوں۔اب عورت جو لے رہی ہے وہ کس اعتبار سے لے رہی ہے۔اگر یہ سمجھ کر لے رہی ہے کہ نکاح ہوا تھا اور جدا ہونے اور فرقت کے لئے لے رہی ہوں تو جدائیگی کے لئے مرد کی جانب سے کوئی مال نہیں ہوتا۔اور اگر یہ سمجھ رہی ہے کہ نکاح ہی نہیں ہوا تھا ویسے ہی مال لے رہی ہوں تو ویسے بغیر نکاح کے مال لینا جائز نہیں۔اس لئے عورت کے لئے یہ مال لینا جائز نہیں ہے۔  
نوٹ  ایک نسخے میں ہے کہ عورت کے لئے مال لینا جائز ہے اور اس کی تاویل یہ ہوگی کہ عورت سمجھ رہی ہے کہ نکاح ہوا ہے اور مرد صلح کے طور پر جو مال دے رہا ہے یہ مہر میں زیادتی ہے۔یعنی مہر ہی گویا کہ زیادہ کر کے دے رہا ہے۔
]١٤٧٢[(١٣)اگر کسی آدمی نے کسی آدمی پر دعوی کیا کہ یہ میرا غلام ہے۔پس اس نے مال پر صلح کی جو اس کو دے دیا تو جائز ہے۔اور یہ مدعی کے حق میں مال پر آزادگی کے حکم میں ہوگا۔   

Flag Counter