Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

329 - 457
عن السکوت والانکار فی حق المدعی علیہ لافتداء الیمین وقطع الخصومة وفی حق المدعی بمعنی المعاوضة]١٤٦٤[ (٥) واذا صالح عن دار لم یجب فیھا الشفعة]١٤٦٥[ (٦) واذا صالح علی دار وجبت فیھا الشفعة۔

میں ایسا مانا جائے گا کہ مدعی علیہ پر کچھ نہیں تھا۔البتہ مقدمہ کے جھمیلے سے چھوٹنے کے لئے اور قسم کھانے سے بچنے کے لئے اپنا مال فدیہ کے طور پر دے دیا۔حقیقت میں اس پر کچھ بھی لازم نہیں تھا۔  
وجہ  اس نے انکار کیا تھا یا چپ رہا تھا اور مدعی نے گواہ کے ذریعہ اس پر کچھ ثابت نہیں کیا ہے اس لئے حقیقت میں مدعی علیہ پر کچھ لازم نہیں ہوا۔اور جو کچھ صلح کے طور پر دیا وہ اپنی جان چھڑانے کے لئے دیا (٢) حدیث میں اس کا اشارہ ہے کہ انکار کے باوجود دنیا میں بھائیوں سے صلح کر لینی چاہئے۔عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ من کانت لہ مظلمتہ لاخیہ من عرضہ او شیء فلیتحللہ منہ الیوم قبل ان لا یکون دینار ولا درھم (الف) (بخاری شریف، باب من کانت لہ مظلمتہ عند الرجل فحللھا لہ ھل یبین مظلمتہ ؟ ص نمبر ٢٤٤٩) اس حدیث میں ہے کہ اس دنیا میں بھائیوں پر کئے ہوئے ظلم کو حلال کر لینا چاہئے۔ ظاہر ہے کہ ظلم میںآدمی انکار ہی کرتا ہے۔اس کے باوجود اس پر صلح کرنے کی ترغیب دی اس لئے انکار کے باوجود صلح کر سکتا ہے۔اور مدعی کے حق میں معاوضہ کے معنی میں ہے۔  
وجہ  کیونکہ مدعی یہ سمجھ رہا ہے کہ میری چیز مدعی علیہ پر تھی اس کے بدلے میںاس کی چیز لے رہا ہوں ۔
]١٤٦٤[(٥)اگر صلح کی گھر سے تو اس میں شفعہ واجب نہیں ہوگا۔  
تشریح  مدعی نے مدعی علیہ پر دعوی کیا کہ یہ گھر میرا ہے۔ مدعی علیہ نے انکار کیا یا چپ رہا۔ پھر اس گھر کے عوض میں کچھ روپیہ دے کر صلح کر لی تو اس گھر میں کسی کا حق شفعہ نہیں ہوگا۔  
وجہ  مدعی علیہ یہ سمجھ رہا ہے کہ یہ گھر پہلے سے میرا ہی ہے۔یہ تو جھگڑا مٹانے کے لئے روپیہ دے رہا ہوں ۔اس روپے کے بدلے گھر نہیں خرید رہا ہوں ۔تو چونکہ گھر کو خریدنا نہیں پایا گیا اس لئے اس میں شفعہ نہیں ہوگا۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ جہاں خریدنا پایا جائے گا وہاں جائداد میں حق شفعہ ہوگا۔جہاں خریدنا نہیں پایا جائے وہاں حق شفعہ نہیں ہوگا۔
]١٤٦٥[(٦) اور اگر صلح کی گھر پر تو اس میں شفعہ واجب ہوگا۔  
تشریح  مدعی نے دعوی کیا کہ تم پر ایک ہزار درہم ہیں ۔مدعی علیہ چپ رہا یا انکار کیا پھر ایک ہزار درہم کے بدلے ایک گھر دے کر صلح کر لی تو اس گھر پر حق شفعہ ہے ۔
 
حاشیہ  :  (الف)آپۖ نے فرمایاکسی پر بھائی کی جانب سے ظلم ہو اس کی عزت کے بارے میں یا کسی اور چیز کے بارے میں تو اس کو آج حلال کر لینا چاہئے۔اس دن سے پہلے کہ نہ دینار ہو اور نہ درہم ۔ 

Flag Counter