Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

328 - 457
]١٤٦١[ (٢)فان وقع الصلح عن اقرار اعتبر فیہ مایعتبر فی البیاعات ان وقع عن مال بمال]١٤٦٢[  (٣) وان وقع عن مال بمنافع فیعتبر بالاجارات ]١٤٦٣[(٤) والصلح 

سکتا ہے۔ اس لئے صلح مع السکوت اور صلح مع انکار بھی جائز ہے 
]١٤٦١[(٢)پس اگر صلح واقع ہو اقرار سے تو اعتبار کئے جائیںگے اس میں وہ امور کہ جو اعتبار کئے جاتے ہیں خریدو فروخت میں ،اگر واقع ہو مال سے مال کے بدلے میں۔   
تشریح   مدعی نے دعوی کیا کہ تم پر ایک ہزار درہم ہیں۔مدعی علیہ نے اقرار کر لیا۔ پھر ایک ہزار کے بدلے گائے پر صلح کر لی تو دونوں طرف مال ہیں اور مدعی علیہ نے اقرار بھی کیا ہے اس لئے گویا کہ ہزار درہم کے بدلے گائے خریدی ہے۔اور مدعی اور مدعی علیہ کے درمیان بیع کا معاملہ ہوا ہے ۔اس لئے بیع مین جن جن امور کا اعتبار ہوتا ہے اس صلح میں بھی ان ہی امور کا اعتبار ہو گا۔مثلا اگر زمین بکتی تو اس میں شفیع کو حق شفعہ ہوگا۔اس صلح میں بھی حق شفعہ ہوگا۔اگر گائے میں کوئی عیب ہوتو خیار عیب کے ماتحت گائے بائع کو واپس کر سکتا ہے۔ اگر مدعی یا مدعی علیہ میں سے کسی خیار شرط لیا ہو تو خیار شرط کے ماتحت واپس کر سکتا ہے۔ اگر مدعی نے گائے مبیع کو دیکھا نہ ہو تو خیار رویت کے ماتحت اس کو واپس کر سکتا ہے  وجہ  اقرار کے بعد صلح ہوئی ہے تو گویا کہ مدعی مشتری ہوا اور مدعی علیہ بائع ہوا۔اور دونوں کے درمیان بیع و شراء کا معاملہ ہوا ۔اس لئے جن امور کا اعتبار بیع و شراء میں ہوتا ہے ان ہی امور کا اعتبار اس صلح میں ہوگا جس کی مثال اوپر گزر گئی (٢) اس اثر میں اس کا ثبوت ہے ۔ عن عمر ابن سلمة عن ابیہ قال صولحت امرأة عبد الرحمن من نصیبھا ربع الثمن علی ثمانین الفا (الف) سنن للبیھقی ، باب صلح المعاوضة وانہ بمنزلة البیع یجوز فیہ ما یجوز فی البیع ولا یجوز فیہ مالا یجوز فی البیع،  ج سادس ،ص ١٠٧،نمبر١١٣٥٥) اس اثر میں اپنے حصے پر اسی ہزار درہم پر صلح کی جو بیع کی طرح ہے
]١٤٦٢[(٣) اور اگر صلح واقع ہو مال سے نفع کے بدلے میں تو اعتبار کیا جائے گا اجرت کا۔  
تشریح  اور اگر ایک طرف مال ہے اور دوسری طرف نفع ہے تو اس صلح پر اجرت کے احکام جاری ہوںگے۔مثلا مدعی نے دعوی کیا کہ میرا تم پر ایک ہزار ہے۔مدعی علیہ نے اس کا اقرار کیا پھر کہا اس کے بدلے میں ایک ماہ تک آپ کا فلاں کام کر دوںگا۔تو مدعی کی جانب سے ایک ہزار مال ہے اور مدعی علیہ کی جانب سے کام اور منافع ہیں تو یہ اجرت کی شکل ہو گئی۔اور اس صلح میں اجرت کے تمام امور کی رعایت کی جائے گی۔مثلا نفع دینے کی مدت تعیین کی جائے گی۔دونوں میں سے کسی ایک کا انتقال ہو گیا تو صلح باطل ہو جائے گی کیونکہ اجرت میں بھی ایسا ہوتا ہے  اصول  صلح عن الاقرار بیع یا اجارہ کی طرح ہوتی ہے۔
]١٤٦٣[(٤)اور چپ رہنے کے بعد صلح اور انکار کرنے کے بعد صلح مدعی علیہ کے حق میں قسم کا فدیہ دینے کے لئے اور جھگڑا مٹانے کے طور پر ہوتی ہے۔اور مدعی کے حق میں معاوضہ کے درجے میں ہے۔  
تشریح  مدعی نے دعوی کیا کہ تم پر ایک ہزار درہم ہیں ۔مدعی علیہ اس پر چپ رہا یا انکار کر دیا ۔پھر ایک گائے پر صلح کر لی تو یہ صلح مدعی علیہ کے حق 

حاشیہ  :  (الف) عمر بن سلمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبد الرحمن بن عوف کی بیوی نے اپنے حصے چوتھائی حصے کو اسی ہزار درہم پر صلح کی۔

Flag Counter