Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

221 - 457
البیع]١٢٣٠[(٧٥) وتنفسخ الاجارة بالاعذار]١٢٣١[ (٧٦) کمن استأجر دکانا فی السوق لیتجر فیہ فذھب مالہ۔

تشریح  عقد اجارہ کرلیا پھر کہا کہ مجھے تین دن کا اختیار دو،مجھے سوچنے دو کہ یہ اجارہ قائم رکھوں یا نہیں تو ایسا خیار شرط لے سکتا ہے۔  
وجہ  بیع کرنے کے بعد اس میں خیار شرط لے سکتا تھا تو اجارہ بھی عقد ہے اس لئے اس میں بھی خیار شرط لے سکتا ہے(٢) بیع کے لئے خیار شرط کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن ابن عمر عن النبی ۖ قال ان المتبایعین بالخیار فی بیعھما مالم یتفرقا (الف) (بخاری شریف ، باب کم یجوز الخیار ص ٢٨٣ نمبر ٢١٠٧ مسلم شریف ، باب ثبوت خیار المجلس للمتبایعین ج ثانی ص ٦ نمبر ١٥٣١)اور دارقطنی میں ہے ۔عن ابن عمر عن النبی ۖ قال الخیار ثلاثة ایام (ب) (دار قطنی ،کتاب البیوع ج ثالث ص ٤٨ نمبر ٢٩٩٣)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بائع اور مشتری کو تین دن کے خیار شرط لینے کا اختیار ہے۔اس لئے اجارہ میں بھی تین دن تک خیار شرط لینے کا اختیار ہوگا۔
]١٢٣٠[(٧٥)اور اجارہ فسخ ہو جائے گا عذروں کی وجہ سے۔  
تشریح  مستاجر نے مثلا دوکان اجرت پر لی اور دوکان برقرار رکھنے کی رقم ختم ہو گئی اب اگر دوکان کرایہ پر رکھتا ہے تو مشقت شدیدہ کا خطرہ ہے ۔ایسی مشقت شدیدہ کے وقت اجارہ ختم ہو جائے گا تاکہ انسان کو مشقت شدیدہ سے بچایا جاسکے۔  
وجہ  حدیث میں ہے۔عن ابی سعید الخدری ان رسول اللہ ۖ قال لا ضرر ولا ضرار من ضار ضرہ اللہ ومن شاق شق اللہ علیہ (ج) (دارقطنی ،کتاب البیوع ج ثالث ص ٦٤ نمبر ٣٠٦٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بلا وجہ آدمی کو نہ نقصان دینا چاہئے اور نہ مشقت میں پھانسنا چاہئے ۔اور مستاجر چونکہ کرایہ کی وجہ سے ناگہانی مشقت میں پھنس گیا ہے اس لئے اجارہ فسخ ہو جائے گا (٢) دوسری حدیث میں ہے۔عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ من اقال مسلما اقالہ اللہ عثرتہ (د) (ابو داؤد شریف، باب فی فضل الاقالة ص ١٣٤ نمبر ٣٤٦٠) اس حدیث میں ہے کہ بیع کرنے کے بعد اس کو واپس لے لے اور اقالہ کر لے تو اللہ تعالی اس کے گناہ کو معاف کر دیںگے۔اسی طرح مجبوری کے وقت اجارہ فسخ کرنے کی گنجائش دے تو اللہ تعالی اس کے گناہ کو معاف فرمائیںگے۔
]١٢٣١[(٧٦)جیسے اجرت پر لیا دکان کو بازار میں تاکہ اس میں تجارت کرے پھر اس کا مال ضائع ہو گیا۔  
تشریح  بازار میں دکان کرایہ پر لیا تاکہ اس میں تجارت کرے لیکن بعد میں تجارت کرنے کا مال ضائع ہوگیا۔اب تجارت کرنے سے مجبور ہے۔پس اگر ابھی بھی دکان کرائے پر رکھے گا تو خواہ مخواہ مستأجر پر کرایہ چڑھے گا۔اس لئے اجارہ فسخ کر سکتا ہے۔  
نوٹ  اگر عذر پوشیدہ ہو اور لوگوں کو اس کا علم نہ ہو تو قاضی کے ذریعہ اجارہ توڑوائے خود اجارہ نہیں توڑ سکتا ہے۔اور اگر عذر ظاہر ہے اور سبھی دیکھ رہے ہیں کہ مستاجر مجبور ہو گیا تو خود بھی اجارہ توڑ سکتا ہے۔  (وجہ اوپر گزر گئی)

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا بائع اور مشتری کو بیع میں خیار شرط ہے جب تک دونوں الگ نہ ہوں(ب) آپۖ نے فرمایا خیار شرط تین دن تک ہوتا ہے(ج) آپۖ نے فرمایا نہ نقصان دو اور نہ نقصان اٹھاؤ۔جس نے کسی کو نقصان دیا اللہ اس کو نقصان دے گا،جس نے کسی کو مشقت میں ڈالا تو اللہ اس کو مشقت میں ڈالے گا (د) جس نے کسی مسلمان سے اقالہ کیا اللہ اس کے گناہوں کو معاف کر دیںگے۔

Flag Counter