Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

220 - 457
]١٢٢٨[(٧٣) واذا مات احد المتعاقدین وقد عقد الاجارة لنفسہ انفسخت الاجارة وان کان عقدھا لغیرہ لم ینفسخ ]١٢٢٩[(٧٤) ویصح شرط الخیار فی الاجارة کما فی 

]١٢٢٨[(٧٣) اگر متعاقدین میں سے کوئی ایک مر جائے اور حال یہ تھا کہ اجارہ اپنے لئے کیا تھا تو اجارہ فسخ ہو جائے گا اور اگر عقد کیا تھا اس کا غیر کے لئے تو فسخ نہیں ہوگا۔  
تشریح  مستاجر نے اپنے لئے عقد اجارہ کیا تھا۔وکیل بنکر یا وصی بنکر کسی اور کے لئے نہیں کیا تھا اور خود مستاجر کا انتقال ہو گیا تو اجارہ فسخ ہو جائے گا۔اسی طرح اجیر نے اپنے لئے اجارہ کیا تھا۔وکیل بنکر یا وصی بن کر کسی اور کے لئے عقد اجارہ نہیں کیا تھا اور اجیر کا انتقال ہوگیا تو اجارہ فسخ ہو جائے گا۔  
وجہ  (١)  مستاجر نے اپنے لئے منفعت لیا تھا اور اب مستاجر ہی دنیامیں نہیں رہا تو منفعت کون لیگا؟ اس لئے اجارہ فسخ ہو جائے گا۔اسی طرح اجیر مزدور نے کہاتھا کہ میں خود مزدوری کروںگا اور وہ دنیا میں نہیں رہا تو اب کون مزدوری کرے گا؟ دوسرا آدمی مزدوری کرنے کا حقدار نہیں ہے۔اس لئے اجارہ فسخ ہو جائے گا (٢) حدیث میں اس کا اشارہ ہے۔عن ابی ھریرة ان رسول اللہ ۖ قال اذا مات الانسان انقطع عنہ عملہ الامن ثلاثة الا من صدقة جاریة او علم ینتفع بہ او ولد صالح ید عولہ (الف)(مسلم شریف ، باب ما یلحق الانسان من الثوب بعد وفاتہ ص ٤١ نمبر ١٦٣١کتاب الوصیة ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان مر جائے تو اس کے ذاتی معاملات ختم ہو جاتے ہیں۔اس لئے اجارہ فسخ ہو جائے گا۔
اور اگر وکیل یا وصی یا امیر المؤمنین بنکر دوسرے کے لئے اجارہ کیا اور وہ لوگ باقی ہیں البتہ خود وکیل ،وصی یا امیر امؤمنین کا انتقال ہوگیا تو اجارہ باقی رہے گا۔  
وجہ  (١)کیونکہ جس کے لئے اجارہ کیا تھا وہ موجود ہیں اس لئے وہ اجارہ کو ڈیل کر سکتے ہیں ۔اس لئے اجارہ باقی رہے گا (٢) حدیث میں ہے کہ حضورۖ نے اہل خیبر سے امیر ہونے کی حیثیت سے اجارہ کیا تھا اس لئے آپۖ کے وصال کے بعد بھی حضرت عمر کی زندگی تک اجارہ باقی رہا۔حضرت عمر نے اہل خیبر کو اریحاء تک جلا وطن کرکے اجارہ توڑا تھا۔اثر میں ہے  قال ابن عمر اعطی النبی ۖ خیبر بالشطر فکان ذلک علی عھد النبی ۖ وابی بکر وصدرا من خلافة عمر ولم یذکر ان ابا بکر جدد الاجارة بعد ما قبض النبی ۖ (ب) ٠بخاری شریف ، باب اذا استاجر ارضا فمات احدھما ص ٣٠٥ نمبر ٢٢٨٥) اس اثر میں ہے کہ حضور کی وفات کے بعد بھی اہل خیبر کا اجارہ باقی رہا۔کیونکہ آپۖ نے امیر المؤمنین ہونے کی حیثیت سے اجارہ کیا تھا۔
]١٢٢٩[(٧٤)اور صحیح ہے خیار شرط اجارہ میں جیسے کہ صحیح ہے بیع میں۔  

حاشیہ  :  (الف) جب انسان مرجائے تو اس کے اعمال منقطع ہو جاتے ہیں مگر تین اعمال منقطع نہیں ہوتے ہیں۔مگر صدقہ جاریہ یا علم جس سے لوگ فائدہ اٹھائے یا نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرے(ب) حضورۖ نے خیبر کو آدھے بٹائی پر دیا تھا تو یہ حضور،ابو بکر اور خلافت عمر کے شروع زمانے تک رہا اور کسی نے ایسا تذکرہ نہیں کیا کہ ابو بکر نے حضور کی وفات کے بعد اجارہ کی تجدید کی ہو۔

Flag Counter