Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

215 - 457
الصانع ان یعمل بنفسہ فلیس لہ ان یستعمل غیرہ ]١٢١٩[(٦٤) وان اطلق لہ العمل فلہ ان یستأجر من یعملہ]١٢٢٠[(٦٥) واذا اختلف الخیاط والصباغ و صاحب الثوب فقال صاحب الثوب للخیاط امرتک ان تعملہ قباء وقال الخیاط قمیصا او قال صاحب الثوب 

وجہ  کام کرنے والے کی مہارت کا بڑا فرق پڑتا ہے۔بعض مرتبہ دوسرے کاریگر اس کو خراب کر دیتے ہیں اس لئے اگر شرط لگائی کہ فلاں آدمی کام کرے گا تو دوسرے کو اس کے لئے استعمال نہیں کر سکتا (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔عن الشیبانی عن الشعبی قال ھو ضامن فیما خالف ولیس علیہ کراء (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب الکری یتعدی بہ ج ثامن ص ٢١٣ نمبر ١٤٩٣١)اس اثر میں ہے کہ شرط کی مخالفت کرنے سے اجیر ضامن ہوگا۔اور حدیث پہلے گزر چکی ہے المسلمون عند شروطھم (ب) (بخاری شریف نمبر ٢٢٧٤) اس لئے دوسرے سے کام نہیں کروا سکتا۔  
اصول  کاریگر کاریگر میں مہارت اور تجربہ کا فرق ہوتا ہے اس کا اعتبار کیا جائے گا۔
]١٢١٩[(٦٤) اور اگر اجیر کے لئے عمل مطلق چھوڑا تو اس کے لئے جائز ہے کہ نوکر پر رکھے اس کو جو وہ کام کرے۔  
تشریح  اگر یوں شرط نہیں لگائی کہ مثلا زید ہی کو کام کرنا ہے تو اجیر کے لئے جائز ہے کہ کسی اور سے کام کروا کر مستاجر کو نفع سپرد کردے۔  
وجہ  کسی کام کرنے والے کو خاص نہیں کیا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ مستاجر کو کام اچھا چاہئے چاہے کوئی بھی اس کام کو کردے ۔اس لئے اجیر خود بھی اس کام کو کرے تب بھی ٹھیک ہے اور دوسرں سے کروا کر دے تب بھی ٹھیک ہے۔وہ سپرد کرنے پر اجرت کا مستحق ہوگا ۔
 اصول  صرف کام مقصود ہو تو کسی آدمی سے بھی وہ کام کروا سکتا ہے۔  
لغت  اطلق  :  مطلق چھوڑا،قید نہیں لگائی۔
]١٢٢٠[(٦٥)اگر اختلاف ہو جائے درزی اور رنگریز اور کپڑے والے کے درمیان ،پس کپڑے والے نے کہا درزی سے میں نے آپ کو حکم دیا تھا کہ اس کی قبا بنائیں اور درزی نے کہا کہ قمیص کا کہاتھا۔یا کپڑے والے نے رنگریز سے کہا میں آپ کو حکم دیا تھا کہ اس کو سرخ رنگیں،پس آپ نے اس کو زرد رنگا تو کپڑے والے کے قول کا اعتبار ہوگا اس کی قسم کے ساتھ۔پس اگر قسم کھالی تو درزی ضامن ہوگا۔  
تشریح  درزی اور کپڑے والے میں اختلاف ہو جائے مثلا کپڑے والا کہے کہ میں نے آپ کو قبا سینے کہا تھا اور آپ نے قمیص سی دیا۔اور درزی کہے کہ آپ نے مجھے قمیص سینے کہا تھا۔اور درزی کے پاس گواہ نہیں ہے اور نہ کسی کی بات کی تصدیق کے لئے کوئی علامت یا قرینہ نہیں ہے تو کس کی بات مانی جائے ؟ اس بارے میں فرماتے ہیں کہ کپڑے والے کی بات قسم کے ساتھ مانی جائے گی۔اسی طرح کپڑے والے اور رنگریز میں اختلاف ہوگیا،کپڑے والا کہتا ہے کہ سرخ رنگنے کے لئے کہا تھا لیکن تم نے زرد رنگ دیا اور رنگریز کہتا ہے کہ آپ نے زرد رنگنے کے لئے کہا تھا۔ اور رنگریز کے پاس گواہ نہیں ہے اور کسی کی بات کی تصدیق کے لئے کوئی علامت نہیںہے تو کپڑے والے کی بات قسم کے ساتھ مانی 

حاشیہ  :  (الف) حضرت شعبی نے فرمایا اجیر ضامن ہے اگر مخالفت کی اور مستاجر پر کرایہ نہیں ہے(ب) مسلمان اپنے شرطوں کے پاسبان ہیں۔

Flag Counter