Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

214 - 457
]١٢١٦[ (٦١) وکل صانع لعملہ اثر فی العین کالقصار والصباغ فلہ ان یحبس العین بعد الفراغ من عملہ حتی یستوفی الاجرة ]١٢١٧[ (٦٢) ومن لیس لعملہ اثر فی العین فلیس لہ ان یحبس العین للاجرة کالحمال والملاح]١٢١٨[ (٦٣) واذا اشترط علی 

نہیں ملے گی۔البتہ جو خدمت کی ہے اس کی اجرت مل جائے گی۔  
اصول  شرط کی محالفت کرے تو اجرت نہیں ملے گی۔حدیث میں ہے  المسلمون عند شروطھم (الف) (بخاری شریف نمبر ٢٢٧٤)
]١٢١٦[(٦١)ہر وہ کاریگر جس کے عمل کا اثر عین میں ہو جیسے دھوبی اور رنگریز تو اس کو حق ہے کہ عین کو روک رکھے عمل سے فارغ ہونے کے بعد یہاں تک کہ اجرت لے لے۔  
تشریح  جن جن کاریگر کا عمل عین شی میں اثر انداز ہوتا ہو جیسے رنگریز کا عمل کہ کپڑے کو اپنے رنگ سے رنگ دیتا ہے اور کپڑا رنگین ہو جاتا ہے یا دھوبی کا عمل کہ اپنے سوڈے اور صابن سے کپڑے کو صاف کرتا ہے اور ان کے عمل کا اثر کپڑوں میں ظاہر ہوتا ہے۔ایسے کاریگروں کو حق ہے کہ کام پورا کرنے کے بعد اجرت لینے کے لئے اس چیز کو اپنے پاس روک لے اور جب تک اجرت وصول نہ کرے کپڑا واپس نہ دے ۔
 وجہ  مثلا رنگریز کا رنگ اپنا ہے،دھوبی کا صابن اور سوڈا اپنا ہے اس لئے اپنی چیز روکنے کا حق ہے۔اور چونکہ یہ چیزیں کپڑے کے ساتھ چپکی ہوئی ہیں اس لئے کپڑا بھی روک لے گا۔تاکہ پوری اجرت وصول ہو جائے۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ اپنی چیز کو روک سکتا ہے اس لئے جس چیز کے ساتھ چپکی ہوئی ہے اس کو بھی روک سکتا ہے۔
]١٢١٧[(٦٢)اور جس کے عمل کا اثر نہیں ہے عین شی میں تو اس کے لئے حق نہیں ہے کہ کہ روکے عین شی کو اجرت کے لئے جیسے بوجھ اٹھانے والا اور ملاح۔  
تشریح  جس کا عمل اور نفع ایسا ہے کہ اس کے عمل کا اثر عین شی میں نہیں ہوتا ۔جیسے بوجھ اٹھانے والے کے عمل کا اثر سامان میں نہیں ہوتا ،وہ توصرف سامان کو اٹھا کر ادھر سے ادھر کر دیا ۔اس کے اٹھانے کا کوئی اثر سامان پر نہیں پڑتا ہے۔اس لئے وہ اپنی اجرت وصول کرنے کے لئے سامان کو اپنے پاس قانونی طور پر نہیں رکھ سکتا۔  
وجہ  چونکہ بوجھ اٹھانے والے کی اپنی کوئی چیز سامان کے ساتھ محبوس نہیں ہے اس لئے دوسرے کے سامان کو روکنے کا حق اس کو نہیں ہوگا۔  نوٹ  اگر اجرت نہ دے تو قاضی کے پاس مقدمہ دائر کر سکتا ہے۔البتہ اس دور میں چونکہ قاضی آسانی سے دستیاب نہی ہے اس لئے سامان جانے کے بعد اجرت ملنے کی امید نہ ہو تو سامان روک لے تاکہ اجرت بآسانی مل سکے۔
]١٢١٨[(٦٣) اگر شرط لگائی کاریگرپر یہ کہ وہ خود کرے گا تو اس کے لئے جائز نہیں ہے کہ استعمال کرے دوسرے کو۔  
تشریح  کام کرانے والے نے شرط لگائی کہ مثلا زید ہی اس کام کو انجام دے گا تو اب زید کے لئے یہ حق نہیں ہے کہ عمر سے کام کروا کر دے   

(ب) مسلمان اپنی شرطوں کے پاسبان ہیں۔

Flag Counter