Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

213 - 457
الاجارة اذا خافوا علی الصبی من لبنھا]١٢١٤[ (٥٩) وعلیھا ان تصلح طعام الصبی]١٢١٥[ (٦٠) وان ارضعتہ فی المدة بلبن شاة فلا اجرة لھا۔

فرمایا۔سألت رافع بن خدیج عن کراء الارض بالذھب والورق؟ فقال لا بأس بہ انما کان الناس یؤاجرون علی عھد رسول اللہ علی الماذیانات واقبال الجداول واشیاء من الزرع فیھلک ھذا ویسلم ھذا ویسلم ھذا ویھلک ھذافلم یکن للناس کراء الا ھذا فلذلک زجر عنہ فاما شیء معلوم مضمون فلا بأس بہ (الف) (مسلم شریف ، باب کراء الارض بالذھب والورق ج ثانی ص ١١ نمبر ١٥٤٨ ٣٩٥٢) اس اثر میں ہے کہ لوگ نالی کے کنارے والے حصے کو اپنے لئے کاشتکاری کا حصہ متعین کرتے تھے۔اس لئے آپۖ نے ایسی اجرت سے منع فرمایا۔البتہ درہم دنانیر کے بدلے کھیتی اجرت پر لے تو جائز ہے۔جس سے معلوم ہوا کہ منافع وصول کرنے میں مشکلات ہوں تو اجارہ توڑ سکتا ہے۔
]١٢١٤[(٥٩)انا پر لازم ہے بچے کے کھانے کو درست کرنا۔  
تشریح  دودھ پلانے والی انا اجرت کی وجہ سے دودھ تو پلائے گی ہی، بچے کو کھانے کی ضرورت ہوگی تو اس کا کھانا بنانا اور کھلانا انا ہی کے ذمے ہیں۔عرف میں دودھ پلانے کے ساتھ یہ دونوں کام اجرت میں شامل ہیں۔  
نوٹ  یہ اس وقت ہے جب کام کی تصریح نہ ہو اور عرف میں کھانا بنانا اور کھلانا اجرت میں شامل ہوں۔لیکن اگر کام کی تصریح ہو جائے کہ صرف دودھ پلانا اجرت میں شامل ہے۔یا عرف میں کھانا بنانا اور کھلانا شامل نہ ہوں تو یہ دونوں کام اجرت میں شامل نہیں ہوںگے۔  
اصول  کام کی تصریح نہ ہوتے وقت عرف کا اعتبار ہوگا۔ومتعوھن علی الموسع قدرہ وعلی المقتر قدرہ متاعا بالمعروف حقا علی المحسنین (ب) (آیت ٢٣٦ سورة البقرة ٢) اس آیت میں عرف عام کا اعتبار کیا گیا ہے۔اس طرح انا کے کام کے بارے میں بھی تصریح نہ ہوتے وقت عرف عام کا اعتبار کیا جائے گا ۔
 لغت  تصلح  :  اصلاح کرنا،یہاں مراد ہے کھانا بنانا۔
]١٢١٥[(٦٠)اور اگر بچے کو اس مدت میں بکری کا دودھ پلایا تو انا کے لئے اجرت نہیں ہے۔  
تشریح  مثلا سال بھر کے لئے انا کو دودھ پلانے کے لئے اجرت پر لیا اور انا نے اپنا دودھ پلانے کے بجائے بکری کا دودھ پلاتی رہی تو اس کو دودھ پلانے کی اجرت نہیں ملے گی۔  
وجہ  اجرت اپنا دودھ پلانے کی تھی بکری کا دودھ پلانے کی نہیں۔یہ تو بچے کے والدین بھی کر سکتے تھے اس لئے اس کو دودھ پلانے کی اجرت 

حاشیہ  :  (الف) رافع بن خدیج کو سونے اور چاندی کے بدلے زمین کو کرایہ پر لینے کے بارے میں پوچھا،فرمایا کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔لوگ حضورۖ کے زمانے میں اجرت پر لیتے تھے اونچی جگہ اور نالی کے کنارے اور کاشتکاری میں سے خاص حصے کی شرط پر ۔پس ہلاک ہوتا تھا یہ اور محفوظ رہتا تھا وہ،اور محفوظرہتا تھا یہ اور ہلاک ہوتا تھا وہ۔پس نہیں ہوتا تھا لوگوں کے لئے کرایہ مگر یہ ۔اس لئے حضورۖ نے اس سے منع فرمایا،بہر حال معلوم چیز کے بدلے تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے(ب) فائدہ دو عورتوں کو مالدار پر اس کے مناسب اور غریب پر اس کے مناسب فائدہ اٹھانے دینا ہے معروف طریقے پر ،یہ حق ہے اچھے کام کرنے والوں پر۔

Flag Counter