Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

211 - 457
]١٢٠٩[(٥٤) ولا یجوز اجارة المشاع عند ابی حنیفة رحمہ اللہ وقالا رحمھما اللہ اجارة المشاع جائزة ]١٢١٠[(٥٥) و یجوز استیجار الظرء باجرة معلومة۔

الحدیث (آیت ٦ سورہ لقمان٣١) اس آیت کی تفسیر ہے گانے کو خریدنا ،جس سے معلوم ہوا کہ گانے کی اجرت دینا جائز نہیں ہے۔  
اصول  کھیل کود اور حرام کاموں کی اجرت لینا جائز نہیں ہے ۔
 لغت  الغنا  :  گانا گانا۔  النوح  :  زور زور سے چلا کر بلاوجہ رونا۔
]١٢٠٩[(٥٤) نہیں جائز ہے مشترک چیز کا اجرت پر رکھنا امام ابو حنیفہ کے نزدیک اور فرمایا صاحبین نے مشترک چیز کا اجارہ جائز ہے۔  تشریح  مثلا زید اور عمر کے درمیان ایک گھر مشترک ہے حصہ نہیں ہوا ہے۔اب صرف زید اپنے حصے کو اجرت پر رکھنا چاہتا ہے اور عمر نہیں رکھنا چاہتا ہے تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک یہ جائز نہیں ہے۔  
وجہ  عمر کا حصہ جب ساتھ ہی ہے تو زید مکمل طور پر اجیر کو اپنا گھر سپرد نہیں کر سکے گا۔جس کی وجہ سے اجیر فائدہ نہیں اٹھا سکے گا۔اس لئے مشترک چیز کو اجرت پر رکھنا جائز نہیں ہے۔اور باری باری گھر سپرد کرنے سے مکمل سپرد کرنانہیں ہوگا۔   
اصول  امام ابو حنیفہ کا نظریہ یہ ہے کہ مشترک چیز کو مکمل سپرد کرنا ممکن نہیں اس لئے اس کا اجارہ درست نہیں۔
صاحبین فرماتے ہیں کہ مشترک چیز کو اجرت پر رکھنا جائز ہے۔  
وجہ  عمر کا حصہ بھی نفع کی چیز ہے اس لئے نفع کی چیز اجرت پر رکھ سکتا ہے (٢)جب جب زید کی باری آئے گی اس وقت اجیر کے سپرد کرے گا اور اجارہ کے لئے اتنا کافی ہے۔اس لئے مشترک چیز کو اجرت پر رکھنا جائز ہے۔  
نوٹ  اگر دونوں شریک ملکر اجرت پر رکھے تو جائز ہے۔کیونکہ اب اجیر کو مکمل حوالہ کرنا ممکن ہے۔  
اصول  صاحبین کا نظریہ یہ ہے کہ مشترک چیز کسی نہ کسی انداز سے اجیر کوحوالہ کر سکتا ہے اس لئے اس کا اجارہ درست ہے۔
]١٢١٠[(٥٥) جائز ہے دودھ پلانے والی کو اجرت پر لینا اجرت معلومہ کے ساتھ۔  
تشریح  دودھ پلانے کے لئے عورت کو اجرت پر لے اور متعین اجرت دے تو جائز ہے۔اصل میں اشکال یہ ہے کہ ہر روز کتنا دودھ بچہ پیئے گایہ معلوم نہیں ہے اس لئے منافع مجہول ہے۔اس لئے اجرت صحیح ہوگی یا نہیں ؟ اس لئے ماتن  نے فرمایا اجرت صحیح ہے۔  
وجہ  آیت میں اس کا ثبوت ہے۔فان ارضعن لکم فأتوھن اجورھن (الف) (آیت ٦ سورة الطلاق ٦٥) اس آیت میں ہے کہ اگر عورت نے بچے کو دودھ پلایا تو اس کو اس کی اجرت دو۔اس سے معلوم ہوا کہ دودھ پلانے والی کو اس کی اجرت دینا جائز ہے (٢)حضورکو حضرت سعدیہ نے اجرت کے بدلے دودھ پلایا تھا ۔
 لغت  الظرء  :  دودھ پلانے کی اجرت۔

حاشیہ  :  (الف) اگر انہوں نے تمہارے لئے دودھ پلایا تو تم ان کی اجرت دو۔

Flag Counter