Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

209 - 457
عسب التیس ]١٢٠٧[(٥٢) ولا یجوز الاستیجار علی الاذان والاقامة وتعلیم القرآن 

کلاب سأل رسول اللہ ۖ عن عسب الفحل فنھاہ فقال یا رسول اللہ انا نطرق الفحل فنکرم فرخص لہ فی الکرامة (الف) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی کراہیة عسب الفحل ص ٢٣٦ نمبر ١٢٧٤  نسائی شریف ،نمبر ٤٦٧٢) اس حدیث میں اونٹ والے کی عزت کرنے کے لئے کچھ دینے کی گنجائش دی ہے۔البتہ اجرت کے طور پر دینا ممنوع ہے۔  
لغت  عسب التیس  :  نر کا مادہ پر چڑھنا۔
]١٢٠٧[(٥٢)نہیں جائز ہے اجرت لینا اذان اور اقامت پر اور قرآن کی تعلیم دینے پر اور حج کرنے ہر۔  
تشریح  اذان دیکر اجرت لے،نماز کی تکبیر کہہ کر اجرت لے ،قرآن کی تعلیم دے کر اجرت لے اور حج کرکے اجرت لے یہ جائز نہیں ہیںمکروہ ہیں۔  
وجہ  حدیث میں ہے ۔عن عبادة بن صامت قال علمت ناسا من اھل الصفة القرآن والکتاب فاھدی الی رجل منھم قوسا  فقلت لیست بمال وارمی علیھا فی سبیل اللہ لآتین رسول اللہ ۖ فلأسألنہ فاتیتہ فقلت یا رسول اللہ رجل اھدی الی قوسا ممن کنت اعلمہ الکتاب والقرآن ولیست بمال وارمی عنھا فی سبیل اللہ تعالی قال ان کنت تحب ان تطوق طوقا من النار فاقبلھا (ب) (ابو داؤد شریف ، باب فی کسب المعلم ج ثانی ص ١٢٨ نمبر ٣٤١٦ ابن ماجہ شریف، باب الاجر علی تعلیم القرآن ص٣١٠ نمبر ٢١٥٧) اس حدیث میں راوی نے قرآن پڑھانے کے بدلے کمان لیا تھا تو آپۖ نے فرمایا قرآن پڑھانے پر اجرت لینا آگ کا طوق پہننا ہے ۔اس سے معلوم ہوا کہ قرآن پڑھانے کی اجرت لینا جائز نہیں ہے۔اور اذان پر اجرت نہ لینے کی حدیث یہ ہے۔ان عثمان بن ابی العاص قلت یا رسول اللہ ۖ اجعلنی امام قومی قال انت امامھم واقتد باضعفھم واتخذ موذنا لا یأخذ علی اذانہ اجرا(ج) (ابو داؤد شریف ، باب اخذ الاجر علی التاذین ص ٨٦ نمبر ٥٣١ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کراہیة ان یاخذ المؤذن علی الاذان اجرا ص٥١ نمبر ٢٠٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اذان پر اجرت لینا جائز نہیں ہے۔اور اسی پر تکبیر اور حج کو بھی قیاس کر لیں کہ ان پر اجرت لینا بھی جائز نہیں ہے۔  
اصول  جو عبادت خود انسان پر ضروری ہے اس کے کرنے پر اجرت لینا جائز نہیں ہے۔  
فائدہ  بعد کے علماء نے تعلیم قرآن پر اجرت لینے کی گنجائش دی ہے۔  

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ سے سانڈ کودانے کی اجرت کے بارے میں پوچھا تو آپۖ نے منع فرمایا۔کہنے لگے اے اللہ کے رسول ! ہم لوگ سانڈ کوداتے ہیں پھر سانڈ والے کی عزت کے طور پر کچھ دیتے ہیں تو عزت کے طور پر دینے کے بارے میں رخصت دی(ب) عبادہ بن صامت فرماتے ہیں کہ میں نے اہل صفہ میں سے کچھ لوگوں کو قرآن اور کتاب اللہ سکھایا تو مجھے ان لوگوں میں سے ایک نے کمان ہدیہ دیا۔میں نے کہا یہ مال نہیں ہے اس سے اللہ کے راستہ میں تیر پھینکوںگا۔چلو حضورۖ سے پوچھ لوں۔میں آیا اور کہا اے اللہ کے رسول  !ایک آدمی نے مجھے کمان ہدیہ دیا ہے جس کو میں کتاب اللہ اور قرآن سکھایا کرتا تھا اور مال نہیں ہے۔اللہ کے راستہ میں تیر پھینکا کروںگا۔آپۖ نے فرمایا اگر پسند کرتے ہو کہ آگ کا طوق ڈالا جائے تو قبول کرلو(ج) میں نے کہا اے اللہ کے رسول ! مجھے قوم کا امام بنا دیجئے ۔آپۖ نے فرمایا آپ ان کے امام ہیں۔ اور کمزوروں کی رعایت کرکے چلنا۔اور ایسا مؤذن منتخب کرو جو اذان پر اجرت نہ لے۔

Flag Counter