Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

207 - 457
]١٢٠٣[(٤٨) واذا استأجر دارا شھرا بدرھم فسکن شھرین فعلیہ اجرة الشھر الاول ولا شیء علیہ من الشھر الثانی]١٢٠٤[(٤٩) واذا استأجر درا سنة بعشرة دراھم جاز و ان لم یسم قسط کل شھر من الاجرة۔

]١٢٠٣[(٤٨) اگر ایک گھر کو ایک مہینے کے لئے اجرت پر لیا ایک درہم کے بدلے ،پھر اس میں دو مہینے ٹھہرا تو اجیر پر پہلے مہینے کی اجرت ہے اور اس پر کچھ لازم نہیں ہے دوسرے مہینے کی۔   
تشریح  ایک گھر صرف ایک ماہ کے لئے ایک درہم کے بدلے اجرت پر لیا اور دو مہینے رہ گیا تو ایک ہی مہینے کی اجرت لازم ہوگی،دوسرے مہینے کی اجرت لازم نہیں ہوگی ۔
 وجہ  جب صرف ایک مہینے کی اجرت طے ہوئی تو ایک مہینے کے بعد اجارہ ختم ہو گیا ۔اب جو کرایہ دار رہا وہ اجرت کے طور پر نہیں بلکہ عاریت کے طور پر رہا ہے اور مالک کی جانب سے اجازت کی وجہ سے مفت رہا اس لئے دوسرے مہینے کی اجرت اس پر لازم نہیں ہوگی۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ مدت اجرت ختم ہونے کے بعد کرایہ دار جو کچھ استعمال کرے گا وہ عاریت کے طور گواجرت کے طور پر نہیں ۔ کیونکہ اجارہ تو مستقل طور پر طے کرنے کے بعد منعقد ہوتا ہے  ورنہ نہیں ۔
 نوٹ  یہ اس صورت میں ہے جب مدت اجرت طے ہو چکی ہو ۔لیکن مدت اجرت طے نہ ہوئی ہو تو مسئلہ نمبر ٤٦ کی طرح ہر ماہ کے شروع میں اشارے اشارے میں اجارہ منعقد ہوتا رہے گا۔اور ہر ماہ کی اجرت لازم ہوتی رہے گی ۔
 نوٹ  اس عاریت کی صورت میں بھی اجیر کو دوسرے مہینے کی اجرت اپنی خوشی سے پیش کر دینا چاہئے۔ھل جزاء الاحسان الا الاحسان۔
]١٢٠٤[(٤٩)اگر اجرت پر لیا ایک گھر ایک سال کے لئے دس درہم میں تو جائز ہے اگرچہ نہ متعین کی ہو ہر مہینے کی قسط اجرت میں۔   
تشریح  ایک آدمی نے پورے ایک سال کے لئے دس درہم میں گھر کرائے پر لیا اور ہر ماہ میں کتنے پیسے ہونگے یہ بیان نہیں کیا تو جائز ہے۔  وجہ  کیونکہ پوری مدت متعین ہو گئی اور پوری اجرت بھی متعین ہو گئی اور کوئی جہالت نہیں رہی اس لئے جائز ہے۔اگرچی ہر دن یا ہر مہینہ کی قسط متعین نہ کی ہو۔کیونکہ کل مدت متعین ہونے کے بعد اس کی ضرورت نہیں رہی۔اور کسی کو معلوم کرنا ہو تو حساب کرکے ہر ماہ کی قسط معلوم کرے کہ ہر ماہ میں تیراسی پیسے ہوںگے ۔
 اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ سالانہ اجرت متعین ہو جائے تو ماہانہ قسط کو متعین کرنے کی ضرورت نہیں ہے،اجارہ جائز ہوگا۔اس اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ان اسید بن حضیر مات وعلیہ دین فباع عمر ثمرة ارضہ سنتین (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ٥٨١ فی الرجل یبیع الثمرة بالسنتین والثلاث، ج خامس، ص١٣،نمبر٢٣٢٥٠) اس اثر میں دو سال کے لئے پھل بیچا اور ہر مہینے کی قسط متعین نہیں کی۔  
لغت  قسط  :  ہر ماہ اجرت دینے کا تخمینہ اور حصہ۔

حاشیہ  :  (١لف)حضرت اسید بن حضیر کا انتقال ہوا اور ان پر قرض تھا تو حضرت عمر نے اس کی زمین کے پھل دو سال کے لئے بیچ دیا۔

Flag Counter