Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

206 - 457
]١٢٠١[(٤٦) فان سکن ساعة من الشھر الثانی صح العقد فیہ فلزمہ ولم یکن للمؤجر ان یخرجہ الی ان ینقضی الشھر المستأجر ]١٢٠٢[(٤٧) وکذلک حکم کل شھر یسکن فی اولہ یوما او ساعة۔

رسول اللہ ۖ عن بیع الصبرة من التمر لا یعلم مکیلھا بالکیل المسمی من التمر (الف) (مسلم شریف ، باب تحریم بیع صبرة التمر المجہولة القدر بتمر ج ثانی ص ٦ نمبر ١٥٣٠) اس حدیث میں ہے کہ ڈھیر کی تمام مقدار معلوم نہ ہو تو بیچنا صحیح نہیں۔کیونکہ اس کی قیمت بھی مجہول ہوگی۔اسی طرح تمام مہینے معلوم نہیں ہوں تو ان کا اجارہ صحیح نہیں ہوگا۔
]١٢٠١[(٤٦)پس اگر اگلے مہینے میں ایک گھڑی ٹھہر گیا تو اس میں عقد صحیح ہو جائے گا اور اس کو اجرت لازم ہو گی ۔اور اجرت پر دینے والے کے لئے جائز نہیں ہے کہ اجیر کو نکالے یہاں تک کہ اجرت پر لیا ہوا مہینہ ختم ہو جائے۔  
تشریح  ایک ماہ پورا ہونے کے بعد دوسرے مہینے میں ایک گھڑی اس گھر میں ٹھہر گیا اور گھر والا کچھ نہیں بولا تو یوں سمجھا جائے گا کہ بیع تعاطی کی طرح اشاروں اشاروں میں ہی اگلے ماہ کا اجارہ ہو گیا۔گویا کہ دینے والا بھی اس اجرت پر راضی ہے اور لینے والا بھی اس اجرت پر راضی ہے تب ہی تو لینے والا اگلے ماہ میں بھی اس گھر میں ٹھہرا رہا۔اس لئے اجارہ درست ہوا۔اور اس پورے مہینے میں گھر والا کرایہ دار کو نہیں نکال سکتا۔  وجہ  اثر میں ہے۔واکتری الحسن من عبد اللہ بن مرداس حمارا فقال بکم؟ قال بدانقین فرکبہ ثم جاء مرة اخری فقال الحمار الحمار فرکبہ ولم یشارطہ فبعث الیہ بنصف درہم (ب) (بخاری شریف ، باب من اجری امر المصار علی ما یتعارفون بینھم فی البیوع والاجارة ص ٢٩٤ نمبر ٢٢١٠) اس اثر میں پہلی مرتبہ تو دو دانق گدھے کی اجرت طے کی لیکن دوسری مرتبہ آدھا درہم اجرت طے نہیں کی بلکہ حضرت حسن نے اجرت دیدی اور عبد اللہ بن مرداس نے لے لی اور گویا کہ اشارے اشارے میں اجرت طے ہو گئی۔اس طرح جب دوسرے مہینے میں کرایہ دار رہ گیا اور گھروالے نے کچھ نہیں کہا تو اشارے اشارے میں اجرت طے ہوگئی۔اس لئے اس پورے مہینے میں کرایہ دار کو گھر سے نہیں نکال سکتا۔
 اصول  بیع تعاطی کی طرح اشارے اشارے میں اجرت بھی طے ہوتی ہے۔
 لغت   الموجر  :  اجرت پر دینے والا۔  المستاجر  :  اجرت پر دیا ہوا گھر۔ 
]١٢٠٢[(٤٧)اور ایسے ہی حکم ہے ہر مہینے کا کہ ٹھہر جائے اس کے شروع میں ایک دن یا ایک گھڑی۔  
تشریح  اگلے ہر ماہ میں جب مہینے کے شروع میں ایک دن یا ایک گھڑی ٹھہر جائے تو گھر والے کی رضامندی سمجھی جائے گی اور اشارے اشارے میں اگلے مہینے کی اجرت طے ہو جائے گی۔ حدیث اور وجہ گزر گئے۔

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے کھجور کے اس ڈھیر سے بیچنے سے منع فرمایا جس کا متعین کیل معلوم نہ ہو۔(ب) حضرت حسن نے عبد اللہ بن مرداس سے گدھا کرایہ پر لیا اور پوچھا کتنا کرایہ ہے؟کہا دو دانق پس اس پر سوار ہوئے پھر دوسری مرتبہ آئے اور کہا گدھا چاہئے۔پس اس پر سوار ہوئے اور کرائے کی شرط نہیں کی پھر اس کو آدھا درہم بھیج دیا۔

Flag Counter