Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

203 - 457
طباخا لیطبخ لہ طعاما للولیمة فالغرف علیہ]١١٩٦[ (٤١) ومن استأجر رجلا لیضرب لہ لبنا استحق الاجرة اذا اقامہ عند ابی حنیفة وقال ابو یوسف و محمد رحمھما اللہ تعالی لا یستحقھا حتی یشرجہ]١١٩٧[ (٤٢) واذا قال للخیاط ان خطت ھذا الثوب فارسیا فبدرھم وان خطتہ رومیا فبدرھمین جاز وای العملین عمل استحق الاجرة]١١٩٨[ (٤٣)وان قال ان خطتہ الیوم فبدرھم وان خطتہ غدا فبنصف درھم فان خاطہ الیوم فلہ 

ت  الغرف  :  چمچی ڈالکر کھانا نکالنا۔
]١١٩٦[(٤١)کسی نے آدمی اجرت پر لیا تاکہ اس کے لئے اینٹ بنائے تو اجرت کا مستحق ہوگا جب ان کو کھڑی کردے امام ابو حنیفہ کے نزدیک۔اور صاحبین فرماتے ہیں کہ نہیں مستحق ہوگا اجرت کا یہاں تک کہ اس کا چٹا لگادے ۔
 تشریح  اینٹ بنانے کے لئے آدمی کو اجرت پر لیا تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک یہ ہے کہ اینٹ سکھا لینے کے بعد جب اینٹ کھڑی کردے تو اس کا کام پورا ہوگیا اب وہ اجرت کا مستحق ہے۔  
وجہ  اس لئے کہ اینٹ کھڑی کردی تو اب وہ قابل انتفاع ہو گئی اس لئے اب وہ اجرت کا مستحق ہو گیا۔ اس سے زیادہ کام مثلا اینٹ کو تہ بتہ لگانا اور دیوار کی طرح کھڑی کرنا یہ زیادہ کام ہے اینٹ بنانے والے کی ذمہ داری نہیں ہے۔صاحبین فرماتے ہیں کہ عام عرف میں اینٹ کو تہ بتہ لگانا اور دیوار کی طرح کھڑی کرنا بھی شامل ہے۔اس کے بغیر اینٹ بنانے والے کی ذمہ داری پوری نہیں ہوتی۔اس لئے تہ بتہ لگانے کے بعد اجرت کا مستحق ہوگا۔  
لغت  یشرج  :  اینٹ کو تہبتہ لگانا اور دیوار کی طرح کھڑی کرنا۔  لبن  :  کچی اینٹ۔
]١١٩٧[(٤٢) اگر درزی سے کہا اگر اس کپڑے کو فارسی طرز پر سیئے تو ایک درہم اور اگر اس کو رومی طرز پر سیئے تو دو درہم تو جائز ہے اور جو نسابھی عمل کرے گا اس اجرت کا مستحق ہوگا ۔
 تشریح  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ اجرت کے لئے دو الگ الگ انداز اختیار کئے اور دونوں انداز کے لئے الگ الگ اجرت متعین کی تو جس انداز سے عمل کرے گا اس انداز کی اجرت ملے گی اور ایسا کرنا جائز ہے۔مثلا کہا کہ اس کپڑے کو فارسی طرز کا جبہ سیئے گا تو ایک درہم اس کی اجرت ہوگی اور رومی طرز کا جبہ سیئے گا تو دو درہم اجرت ہوگی۔تو اس طرح اجرت اور عمل طے کرنا جائز ہے۔اس لئے فارسی طرز کا سیئے گا تو ایک درہم اور رومی طرز کا سیئے گا تو دو درہم اجرت ملے گی۔  
وجہ  چونکہ دونوں کام الگ الگ ہین اور دونوں کے لئے الگ الگ اجرت متعین ہیں اور کوئی جہالت نہیں ہے اس لئے اجارہ درست ہے (٢) حدیث گزر چکی ہے المسلمون عند شروطھم۔
]١١٩٨[(٤٣)اور اگر کہا کہ اگر اس کو سیئے گا آج تو ایک درہم ہے اور اگر سیئے گا کل تو آدھا درہم ہے۔پس اگر سیا آج تو اس کے لئے ایک 

Flag Counter