Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

201 - 457
علیہ]١١٩١[ (٣٦) ومن استجاردارا فللموجر ان یطالبہ باجرة کل یوم الا ان یبین وقت الاستحقاق بالعقد]١١٩٢[(٣٧) ومن استأجر بعیرا الی مکة فللجمال ان یطالبہ باجرة 

ت  المعقود علیہ  :  جس پر عقد ہوا ہو۔  معان  :  جمع ہے معنی کی۔
]١١٩١[(٣٦) کسی نے گھر اجرت پر لیا تو اجرت پر دینے والے کو حق ہے کہ اس سے ہر دن کی اجرت طلب کرے مگر یہ کہ عقد میں استحقاق کا وقت بیان کردے ۔
 تشریح  کسی نے کسی سے گھر اجرت پر لیا اور ماہا نہ اور سالانہ اجرت طے نہیں کی تو گھر والے کو حق ہے کہ ہر دن کی اجرت طلب کرے۔البتہ اگر ماہانہ اجرت طے ہو جائے تو مہینے میں طلب کرے گا۔اور سالانہ اجرت طے ہو جائے تو ہر سال میں اجرت طلب کرے گا۔  
وجہ  ہر گھنٹے میں تو طلب نہیں کر سکتا ورنہ پریشانی ہوگی۔البتہ ایک دن رات ایک معتد بہ وقت ہے اور اس کا نفع قابل شمار ہے جسکا نفع اجیر نے اٹھایا ہے ۔اس لئے اگر کوئی وقت ماہانہ یا سالانہ عقد میں طے نہیں ہوا ہو تو ہر دن الگ الگ اجرت طلب کر سکتا ہے (٢)حدیث میں اس کا اشارہ ہے۔عن ابن عباس قال اصاب نبی اللہ خصاصة ... فاتی بستانا لرجل من الیھود فاستقی لہ سبعة عشر دلوا کل دلو بتمرة فخیرہ الیھودی من تمرة سبع عشرة عجوة فجاء بھا الی نبی اللہ ۖ (الف) (ابن ماجہ شریف، باب الرجل لیستقی کل دلو بتمرة ویشترط جلدة ص ٣٥٠ نمبر ٢٤٤٦) اس حدیث میں ہر ایک ڈول ایک کھجور کے بدلے میں ہے۔اس لئے ہر دن کی اجرت الگ الگ ہو سکتی ہے (٣) یوں بھی یومیہ مزدور ہر دن کی اجرت الگ الگ لیتا ہے اس لئے گھر کے کرایہ میں ہر دن کا کرایہ الگ الگ لے سکتا ہے۔  
اصول  ہردن رات معتد بہ وقت ہے۔
]١١٩٢[(٣٧) کسی نے اونٹ مکہ تک لے جانے کے لئے اجرت پر لیا تو اونٹ والے کے لئے جائز ہے کہ طلب کرے ہر منزل کی اجرت۔  تشریح  کسی نے مکہ تک لے جانے کے لئے اونٹ اجرت پر لیا اور طے نہیں کیا کہ سفر ختم ہونے کے بعد اجرت لے گا یا ہر ہر منزل پر اجرت طلب کرے گا تو اونٹ والے کو حق ہے کہ ہر ہر منزل پر الگ الگ اجرت طلب کرے۔  
وجہ  ہر منزل معتد بہ فاصلہ ہے اور اس کی اجرت الگ الگ ہو سکتی ہے۔اس لئے ہر منزل پر الگ الگ اجرت مانگ سکتا ہے۔  
نوٹ  اگر عرف یہ ہے کہ سفر مکمل طے ہونے کے بعد اجرت دیتے ہیں یا سفر مکمل طے ہونے کے بعد اجرت دینا طے پایا ہے تو سفر مکمل طے ہونے کے بعد ہی اجرت مانگ سکتا ہے۔  
اصول  ہر منزل معتد بہ فاصلہ ہے۔ 
 لغت   الجمال  :  اونٹ والا۔  مرحلة  :  منزل۔

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضور کو فاقہ کشی کی نوبت آئی ...تو حضرت علی ایک یہودی کے باغ آئے اور اس کے لئے سترہ ڈول پانی کھینچا،ہر ڈول ایک کھجور کے بدلے تو یہودی نے ان کو سترہ عجوہ کھجور دیا۔اور حضرت علی ان کو حضور کے پاس لیکر آئے۔

Flag Counter