Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

200 - 457
الطریق جاز لہ ان یرد عوض ما اکل ]١١٩٠[(٣٥) والاجرة لا تجب بالعقد وتستحق باحد ثلثة معان اما بشرط التعجیل او بالتعجیل من غیر شرط او باستیفاء المعقود 

وجہ  بات یہ ہوئی تھی کہ سو کیلو لاد کر منزل تک لے جاؤںگا اور راستے میں دس کیلو کم ہوگیا اس لئے اس کے بدلے میں مزید دس کیلو لاد لینے کا حق ہوگا (٢) حدیث گزر چکی ہے۔وقال النبی ۖ المسلمون عند شروطھم ( الف) (بخاری شریف،باب اجرة السمسرة، نمبر ٢٢٧٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آدمی کو شرط کے مطابق رہنا چاہئے اور چونکہ منزل تک سو کیلو کی شرط تھی اس لئے سو کیلو پورا کر سکتا ہے۔
]١١٩٠[(٣٥) اجرت نہیں واجب ہوتی ہے عقد سے اور مستحق ہوتا ہے تین باتوں میں سے کسی ایک سے یا جلدی کی شرط لگانے سے یا بغیر شرط کے جلدی دے دینے سے یا معقود علیہ حاصل کرلینے سے۔  
تشریح  صرف عقد اجارہ کرنے سے اجرت دینا واجب نہیں ہوگا بلکہ تین باتوں میں سے ایک ہو تو اجرت دینا واجب ہوگا۔ایک تو یہ کہ عقد کرتے وقت ہی شرط کرلے کہ اجرت پہلے لوںگا۔دوسری صورت یہ ہے کہ پہلے دینے کی شرط تو نہیں لگائی لیکن خود بخود مستاجر نے اجرت پہلے دیدی۔اور تیسری صورت یہ ہے کہ اجیر نے منافع ادا کر دیئے تو مستاجر پر اجرت دینا واجب ہو جائے گا ۔
 وجہ  اجرت عین شی ہوتی ہے جو خارج میں موجود ہوتی ہے۔اور منفع تھوڑے تھوڑے کرکے وجود میں آتے رہتے ہیں۔وہ ابھی خارج میں موجود نہیں ہے ۔اس لئے جب وہ وجود میں آجائے تب اجرت واجب ہوگی تاکہ دونوں برابر ہو جائیں۔اس لئے منافع وصول ہونے کے بعد اور وجود میں آنے کے بعد اجرت واجب ہوگی ۔ہاں ! اگر پہلے دینے کی شرط لگادی تو گویا کہ منافع موجود ہو گئے ۔اور مستاجر اس پر راضی بھی ہو گیا اس لئے اب اجرت پہلے دینا واجب ہوگا (٢)حدیث کے اشارے سے معلوم ہوتا ہے کہ منافع وصول ہونے کے بعد اجرت واجب ہوگی۔حدیث میں ہے  عن عبد اللہ بن عمر قال قال رسول اللہ ۖ اعطوا الاجیر اجرہ قبل ان یجف عرقہ (ب) (ابن ماجہ شریف ، باب اجر الاجیر ص ٣٥٠ نمبر ٢٤٤٣) اس حدیث میں ہے کہ کام کرنے کے بعد پسینہ خشک ہونے سے پہلے اجرت دو۔جس سے معلوم ہوا کہ کام کرنے کے بعد اجرت دینا واجب ہوگا (٣) عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال اللہ تعالی ثلاثة انا خصمھم یوم القیامة ... ورجل استاجر اجیرا فاستوفی منہ ولم یعطہ اجرہ (ج) (بخاری شریف ،باب اثم من باع حرا ص ٢٩٧ نمبر ٢٢٢٧ ابن ماجہ شریف،باب اجر الاجراء ص ٣٥٠ نمبر ٢٤٤٢) اس حدیث میں ہے کہ منافع پورا وصول کر لیا اور اجرت نہیں دی ۔جس سے پتہ چلتا ہے کہ منافع وصول کرنے کے بعد اجرت واجب ہوگی۔ہاں ! خود پہلے اجرت دیدے تو مستاجر کی مرضی ہے۔  
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ عقد ہوتے ہی اجرت واجب ہوگی۔  
وجہ  کیونکہ عقد ہو گیا تو اجیر اجرت لینے کا مستحق ہو گیا۔  

حاشیہ  :  (ب) آپۖ نے فرمایا مسلمانوں کو شرطوں کی پاسداری کرنا چاہئے(ب) اجیر کو اس کی اجرت اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے دو (ج) آپۖ نے فرمایا اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ تین آدمیوں سے میں قیامت کے دن جھگڑوں گا... ایک تیسرا آدمی جس نے اجیر کو اجرت پر لیا اور اس سے پورا نفع وصول کیا اور اس کو اجرت نہیں دی ۔  

Flag Counter