Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

199 - 457
یشترط علیہ ذلک فی العقد]١١٨٧[ (٣٢) ومن استأجر جملا لیحمل علیہ محملا وراکبین الی مکة جاز ولہ المحمل المعتاد]١١٨٨[ (٣٣) وان شاھد الجمال المحمل فھو اجود]١١٨٩[ (٣٤) فان استأجر بعیرا لیحمل علیہ مقدارا من الزاد فاکل منہ فی 

٢٢٧٤) اس حدیث میں ہے کہ مسلمانوں کو شرط کی رعایت کرنی چاہئے۔اور چونکہ بظاہر حضر کی شرط ہے اس لئے سفر میں نہیں لے سکتا ۔
 اصول  حضر میں خدمت اور ہے اور سفر میں خدمت اور ہے دونوں ہم مثل نہیں ہیں۔
]١١٨٧[(٣٢) کسی نے اونٹ اجرت پر لیاتاکہ اس پر کجاوہ رکھ کر دو آدمی سوار کرے مکہ تک تو جائز ہے۔اور اس کے لئے جائز ہے متعاد کجاوہ  تشریح  کسی نے اونٹ اجرت پر لیا تاکہ اس پر کجاوہ رکھ کر دو آدمی سوار ہو اور مکہ تک سفر کرے تو ایسا کرنا جائز ہے۔اور اجیر پر لازم ہے کہ عام طور پر جو کجاوہ اونٹ پر رکھا جاتا ہے وہ کجاوہ اونٹ پر رکھے۔نہ زیادہ بڑا ہو اور نہ چھوٹا ۔
 وجہ  جب کوئی خاص کجاوہ طے نہ ہو تو ایسی صورت میں معروف کی طرف پھیرا جاتا ہے۔اور معاشرے میں معروف و مشہور جو ہو وہی لازم ہوتا ہے۔اس لئے یہاں بھی متعاد و معروف کجاوہ ہی رکھ سکتا ہے (٢) حدیث میں اس کا اشارہ ہے۔عن عائشة قالت ھند ام معاویة لرسول اللہ ۖ ان ابا سفیان رجل شحیح فھل علی جناح ان آخذ من مالہ سرا؟ قال خذی انت و بنوک ما یکفیک بالمعروف (الف) (بخاری شریف ، باب من اجری امر الامصار علی ما یتعارفون بینھم فی البیوع والاجارة ،ص ٢٩٤ ،نمبر ٢٢١١) اس حدیث میں ہے کہ حضرت ابوسفیان کے مال میں سے جو معروف ہو وہ آپ لے سکتی ہیں۔آیت میں بھی ہے۔ومن کان فقیرا فلیأکل بالمعروف (آیت ٦ سورة النساء ٤ ) اس آیت میں بھی ہے کہ غریب آدمی یتیم کے مال کی تجارت کرے تو معاشرے میں جتنی معروف اجرت ہو وہ لے سکتا ہے۔اس لئے یہاں بھی کجاوہ طے نہیں ہوا ہو تو معروف کجاوہ رکھ سکتا ہے۔  
اصول  کوئی چیز طے نہ ہو تو معاشرے کی معتاد چیز کا فیصلہ ہوگا۔   
لغت  محمل  :  اٹھانے کی چیز،حمل سے مشتق ہے مراد ہے کجاوہ۔  المعتاد  :  عادة سے مشتق ہے جو عام عادت ہو۔
]١١٨٨[(٣٣) اور اگر اونٹ والا کجاوہ دیکھ لے تو زیادہ بہتر ہے۔  
وجہ  اونٹ والا کجاوہ دیکھ لے تو سفر سے پہلے رضامندی ہو جائے گی اور بات طے ہو جائے گی اس لئے دیکھ لینا بہتر ہوگا۔ 
]١١٨٩[(٣٤) اگر اجرت پر لیا اونٹ کو تاکہ اس پر توشے کی ایک مقدار لادے ۔پس اس سے راستہ میں کھا لیا تو جائز ہے اس کے لئے کہ اتنا اور لوٹائے اس کے بدلے میں جو کھایا۔  
تشریح  مثلا کسی نے اونٹ اجرت پر لیا کہ اس پر سو کیلو توشہ لادے گا۔پھر راستہ میں دس کیلو کھا لیا تو اس کو حق ہے کہ الگ سے دس کیلو اونٹ پر لادے۔  

حاشیہ  :  (الف)حضرت ام معاویہ ہندہ نے حضورۖ سے پوچھا کہ ابو سفیان بخیل آدمی ہے ۔کیا مجھ پر کوئی گناہ ہے اگر چپکے سے اس کے مال میں سے کچھ لے لوں ؟ آپۖ نے فرمایا تم اور تمہارے بیٹوں کو کو کافی ہو معروف کے ساتھ وہ لے لو۔

Flag Counter