Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

197 - 457
ضمان علیھما فیما عطب من ذلک وان تجاوزہ ضمن ]١١٨٣[(٢٨) والاجیر الخاص ھو الذی یستحق الاجرة بتسلیم نفسہ فی المدة وان لم یعمل کمن استأجررجلا شھرا للخدمة او لرعی الغنم]١١٨٤[ (٢٩) ولا ضمان علی الاجیر الخاص فیما تلف فی یدہ 

ہوگا۔کیونکہ اس نے وہی کیا جس کا اس کو حق ہے۔ہاں ! زیادہ چیرنے سے ضامن ہوگا،کیونکہ اس کا حق نہیں تھا (٢) اثر میں ہے عن شریح انہ قال لیس علی مستکری ضمان فان تعدی فجاوز علیھا الوقت فعطبت قال شریح یجتمع علیہ الکراء والضمان (الف) (سنن للبیھقی ، باب لا ضمان علی المکتری فیما اکتری الا ان یتعدی ،ج ساد، ص٢٠٣،نمبر١١٦٧١  مصنف عبد الرزاق ، باب الکری یتعدی بہ، ج ثامن ،ص ٢١٢ ،نمبر ١٤٩٢٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مقام مناسب سے تجاز کرے گا تو ضمان لازم نہیں ہوگا۔  
اصول  جسم چیرنے میں حدود سے تجاوز کرے گا اور نقصان ہوگا تو اجیر پر ضمان ہوگا۔اور حدود میں رہ کر چیرا تو ضمان لازم نہیں ہوگا۔  
لغت  فصد  :  فصد کھولنا، جسم چیر کر خون نکالنا۔  بزغ  :  نشتر لگانا، جسم چیرنا۔  الموضع المعتاد  :  جہاں جہاں تک جسم چیرنا مناسب ہو۔
]١١٨٣[(٢٨)اور اجیر خاص وہ ہے جو اجر کا مستحق ہوتا ہے اپنے آپ کو سپرد کر دینے سے مدت میں،اگر چہ کام نہ کیا ہو جیسے کسی آدمی کو اجرت پر لیا ایک ماہ خدمت کے لئے ،یا بکری چرانے کے لئے۔  
تشریح  اجیر خاص اس کو کہتے ہیں کہ خاص مدت میں اسی کا مزدورہو کسی اور کا نہ ہو۔اور اس مدت میں اسی کا کام کر سکتا ہو کسی اور کا نہ کر سکتا ہو۔جیسے صبح سے لیکر شام تک مزدور کو اجرت پر لیتے ہیں کہ اس کا کام کرے گا کسی اور کا نہیں یا مثلا ایک ماہ تک مالک کی خدمت کرے گا یا ایک ماہ تک مالک کی بکری چرائے گا۔تو یہ اجیر مشترک نہیں اجیر خاص ہے۔اس کا حکم یہ ہے کہ کام کم کرے یا زیادہ کرے یا نہ کرے،صرف صبح سے شام تک مدت متعینہ میں مستأجر کو سپرد کردے اسی سے وہ اجرت کا مستحق ہو جاتا ہے۔
]١١٨٤[(٢٩)اور نہیں ضمان ہے اجیر خاص پر اس کا جو ضائع ہو جائے اس کے ہاتھ میں اور نہ جو ضائع ہو جائے اس کے عمل سے مگر یہ کہ زیادتی کرے ۔
 تشریح  اجیر خاص کے ہاتھ میں جاکر کوئی چیز ضائع ہو جائے یا جو منافع وجود میں آئے تھے ان میں سے کچھ نفع ضائع ہو گیا تو ان دونوں کے ضائع ہونے پر اجیر خاص پر ضمان نہیں ہے۔مثلا بکری چرانے کے لئے اجیر خاص کو دی اور بکری اس کے پاس سے بغیر اس کی تعدی کے ہلاک ہو گئی تو اجیر پر بکری کا تاوان نہیں ہے۔یا بکری کو بچہ ہوا اور اجیر کے پاس مر گیا تو اس بچے کا تاوان اجیر پر نہیں ہے ۔
 وجہ  اجیر خاص کے ہاتھ میں جو کچھ ہے چاہے عین شی ہو یا اس کے منافع ہوں وہ مالک کی اجازت سے ہیں اور اس وقت کسی اور کا مال اجیر کے ہاتھ میں نہیں ہے۔اس لئے یہ مال امانت کے طور پر اس کے ہاتھ میں ہے اور بغیر تعدی کے امانت ہلاک ہو جائے تو اس پر ضمان لازم نہیں ہوتا 

حاشیہ  :  (الف)حضرت شریح فرماتے ہیں کہ کرایہ دار پر ضمان نہیں ہے۔پس اگر تعدی کی اور شرط سے تجاوز کیا اور ہلاک ہوا تو حضرت شریح نے فرمایا اس پر کرایہ اور ضمان دونوں لازم ہوںگے۔

Flag Counter