Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

196 - 457
]١١٨١[ (٢٦)الا انہ لایضمن بہ بنی آدم فمن غرق فی السفینة او سقط من الدابة لم یضمنہ]١١٨٢[ (٢٧) واذا فصد الفصاد او بزغ البزاغ ولم یتجاوز الموضع المعتاد فلا 

]١١٨١[(٢٦) مگر یہ نہیں ضامن ہوگا بنی آدم کا پس جو غرق ہو گیا کشتی ڈوبنے کی وجہ سے یا گر گیا چوپائے سے تو اس کا ضامن نہیں ہوگا۔  
تشریح  البتہ اجرت کے موقع پر انسان ہلاک ہوجائے تو اس کا ضمان اجیر پر نہیں ہے۔چنانچہ کشتی کھینچنے کی وجہ سے کشتی ڈوب گئی اور اس کی وجہ سے آدمی مرگیا تو آدمی کا ضمان اجیر پر نہیں ہوگا۔اسی طرح لگام کھینچنے کی وجہ سے آدمی چوپائے سے گر گیا اور مر گیا تو اجیر پر آدمی کا ضمان لازم نہیں ہوگا۔  
وجہ  (١)اجیر کی غلطی کی وجہ سے آدمی کی جان گئی تو یہ قتل خطا ہے اور قتل خطا کا تاوان اجیر کے خاندان کے لوگ دیںگے جو اجیر کے عاقلہ ہیں ۔اور قاعدہ یہ ہے کہ اجیر کے عاقلہ جنایت کی وجہ سے جو قتل خطا ہوا ہو اس کا تاوان دیںگے۔اور یہ قتل خطا جنایت کی وجہ سے نہیں ہوا ہے بلکہ عقد اجرت کی وجہ سے ہوا ہے اس لئے اجیر کے عاقلہ یعنی خاندان والے اس کا تاوان ادا نہیں کریںگے۔ اس لئے خود اجیر پر بھی انسانی ہلاکتوں کا ضمان لازم نہیں ہوگا(٢) انسان کا ضمان تو بہت ہوتا ہے۔اگر اس کا ضمان لازم کریں تو اجیر تباہ ہو جائے گا اس لئے انسان کا ضمان لازم نہیں ہوگا (٣) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔سئل عامر عن صاحب بعیر حمل قوما فغرقوا قال لیس علیہ شیء (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب ضمان الاجیر الذی یعمل بیدہ ،ج ثامن، ص ٢٢١ ،نمبر ١٤٩٦٧) اس اثر میں ہے کہ اونٹ والے نے کچھ لوگوں کو سوار کیا پھر وہ سب غرق ہو گئے تو اس پر کچھ لازم نہیں کیا (٣)عن ابن سیرین عن شریح انہ کان لا یضمن الملاح غرقا ولا حرقا (ب) ( مصنف ابن ابی شیبة ٥٤ فی الاجیر یضمن ام لا؟ ج رابع، ص ٣١٥،نمبر٢٠٤٨٨) اس اثر میں حضرت شریح نے ملاح پر ڈوبنے اور جلنے کی وجہ سے کچھ لازم نہیں کیا ۔
 اصول  اجرت کی وجہ سے انسانی ہلاکت پر ضمان لازم نہیں ہے۔  
لغت  غرق  :  ڈوب گیا۔  الدابة  :  چوپایہ۔
]١١٨٢[(٢٧)اگر فصد کھولنے والے نے فصد کھولی یا داغ لگانے والے نے داغ لگایا اور معتاد جگہ سے آگے نہیں بڑھا تو ان دونوں پر ضمان نہیں ہے اس کا جو ان سے ہلاک ہوا۔اور اگر اس سے بڑگ گیا تو ضمان ہوگا ۔
 تشریح  فصد لگانے والے کو جسم چیرنا پڑتا ہے ۔پس اگر اتنا ہی چیرا جتنا چیرنا چاہئے پھر بھی آدمی ہلاک ہو گیا تو فصد کھولنے والے پر کچھ ضمان نہیں ہوگا۔اسی طرح داغ لگانے والے نے جسم پر اتنا ہی داغ لگایا جتنا لگانا چاہئے پھر بھی ہلاک ہوگیا تو اس پر ضمان نہیں ہوگا۔اور زیادہ لگا دیا جس کی وجہ سے ہلاک ہوا تو ضمان لازم ہوگا ۔
 وجہ  مناسب مقام تک فصد لگانے اور اس کو چیرنے کی اس کو اجازت ہے اس لئے اتنا چیرنے یا داغ لگانے سے ہلاک ہو جائے تو ضامن نہیں 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عامر سے پوچھا گیا کہ اونٹ والے نے کچھ لوگوں کو اٹھایا ۔پس وہ لوگ ڈوب گئے ۔فرمایا اونٹ والے پر کچھ لازم نہیں ہے(ب) حضرت شریح سے منقول ہے کہ ملاح ڈوبنے اور جلنے کا ضامن نہیں ہے۔

Flag Counter