Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

194 - 457
قال ابو یوسف و محمد رحمھما اللہ لا یضمن]١١٧٨[ (٢٣) والاجراء علی ضربین اجیر مشترک واجیر خاص فالمشترک من لا یستحق الاجرة حتی یعمل کالصباغ و القصار]١١٧٩[ (٢٤) والمتاع امانة فی یدہ ان ھلک لم یضمن شیئا عند ابی حنیفة 

پر ضمان نہیں ہے۔کیونکہ معروف طریقے سے چلانے اور ٹھہرانے کا حق حاصل تھا ۔
 لغت  کبح  :  چوپائے کو لگام سے کھینچ کر ٹھہرانا۔
]١١٧٨[(٢٣)اجیروں کی دو قسمیں ہیں اجیر مشترک اور اجیر خاص،پس اجیر مشترک وہ ہے جو اجرت کا مستحق نہیں ہوتا یہاں تک کہ کام کردے۔جیسے رنگریز اور دھوبی ۔
 تشریح  اجیر کی دو قسمیں ہیں۔ایک تو یہ کہ آپ کا کام بھی لیا ہے اور دوسروں کا کام بھی اسی وقت لیا ہے ۔اور اصل اجرت وقت گزرنے پر نہیں ہوتی بلکہ کام کر دینے پر ہوتی ہے جس کو ٹھیکا کا کام کہتے ہیں۔جیسے دس آدمیوں کے کپڑے لئے کہ ان کو رنگ دوںگا اب کپڑا رنگنے پر اجرت ملے گی چاہے وقت کتنا ہی لگے۔چونکہ یہ بیک وقت کئی آدمیوں سے رنگنے کے لئے کپڑا لیا ہے اس لئے اس کو اجیر مشترک کہتے ہیں۔اور اجیر خاص اس کو کہتے ہیں کہ صبح سے شام تک آپ کا ہی کام کرے گا کسی اور کا نہیں کرے گا۔ اور شام ہونے کے بعد اجرت کا مستحق ہو جائے گا چاہے کتنا ہی کم کام کرے۔چونکہ یہ مخصوص وقت میں صرف آپ کا ہی اجیر ہے کسی اور کا نہیں اس لئے اس کو اجیر خاص کہتے ہیں۔
]١١٧٩[(٢٤)سامان امانت ہے اس کے ہاتھ میں اگر ہلاک ہو جائے تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک کچھ ضامن نہیں ہوگا۔اور صاحبین فرماتے ہیں کہ اس کا ضامن ہوگا۔  
تشریح  امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ اجیر مشترک کے ہاتھ میں چیز امانت ہوتی ہے۔جیسے کپڑا رنگریز کے ہاتھ میں دیا تو وہ کپڑا اس کے ہاتھ میں امانت رہے گا۔اگر بغیر تعدی کے ہلاک ہو جائے تو اس کی قیمت کا ضامن نہیں ہوگا۔  
وجہ  اثر میں ہے کہ حضرت علی اجیر مشترک کو ضامن نہیں بناتے تھے۔عن صالح بن دینار ان علیا کان لا یضمن الاجیر المشترک (الف) مصنف ابن ابی شیبة ٥٤ فی الاجیر یضمن ام لا؟ ،ج سابع، ص ٣١٦،نمبر٢٠٤٨٩ ) محمد ابن سیرین کا بھی یہی فتوی تھا کہ اجیر مشترک کو ہلاکت کی وجہ سے ضامن نہ بنایا جائے۔وہ فرماتے ہیں کہ جو کچھ اس کے ہاتھ میں رکھا ہے وہ امانت کے طور پر رکھاہے۔کیونکہ مال والے نے خوشی سے اس کے ہاتھ میں دیا ہے۔اس لئے بغیر اس کی تعدی کے ہلاک ہو جائے تو اس پر ضمان لازم نہیں ہوگا۔مثلا کپڑا دھونے کی وجہ سے پھٹ جائے تو کپڑے کا ضمان اس پر لازم نہیں ہوگا۔  
اصول  اجیر مشترک کے ہاتھ میں چیز بطور امانت ہے۔
صاحبین فرماتے ہیں کہ ضامن ہوگا۔  
 
حاشیہ  :  (الف) حضرت علی اجیر مشترک پر ضمان لازم نہیں کرتے تھے  نوٹ  :  دوسری روایت میں ہے کہ حضرت علی ضمان لازم کرتے تھے۔

Flag Counter