Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

193 - 457
علیھا مقدارا من الحنطة فحمل عیلھا اکثر منہ فعطبت ضمن مازاد من الثقل]١١٧٧[ (٢٢) وان کبح الدابة بلجامھا او ضربھا فعطبت ضمن عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی و 

جتنا بوجھ زیادہ ہو۔  
تشریح  مثلا سو کیلو گیہوں لادنے کے لئے چوپایہ کرایہ پر لیا پھر اس نے اس شرط کی مخالفت کرتے ہوئے ایک سو پچیس کیلو گیہوں لاد دیا تو پچیس کیلو گیہوں جو زیادہ لادا اس کو حساب کرکے قیمت کا ذمہ دار ہوگا۔مثلا چوپائے کی قیمت ایک سو پچیس پونڈ تھی تو کرایہ پر لینے والا پچیس پونڈ کا ذمہ دار ہوگا باقی سو پونڈ جانور والے کے گئے ۔
 وجہ  کیونکہ سو کیلو گیہوں لادنے کی تو اجازت تھی اس لئے اس کا ذمہ دار نہیں ہوگا جو زیادہ لادا ہے صرف اس کا ذمہ دار ہوگا ۔
 وجہ  مسئلہ نمبر ٢٠ میں قاضی شریح کا فتوی گزر گیا ہے اور اصول بھی۔
]١١٧٧[(٢٢)اگر چوپائے کو لگام سے کھینچا یا اس کو مارا ،پس چوپایہ ہلاک ہو گیا تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک ضام ہوگا اور فرمایا امام ابو یوسف اور امام محمد نے ضامن نہیں ہوگا۔  
تشریح  چوپایہ کرایہ پر لیا اور اس کو لگام سے کھینچ کر کھڑا کرنا چاہا جس سے چوپایہ ہلاک ہو گیا تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک ضامن ہوگا ۔
 وجہ  وہ فرماتے ہیں کہ لگام کھینچنے کا حق ہے لیکن بشرط سلامت حق ہے۔اس طرح لگام کھینچنے کا حق نہیں ہے کہ چوپایہ ہلاک ہو جائے ۔اس کو احتیاط سے کام لینا چاہئے۔لیکن احتیاط سے کام نہیں لیا اس لئے ضامن ہوگا (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے  وقال مطرف عن الشعبی یضمن ما اعنت بیدہ (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب ضمان الاجیر الذی یعمل بیدہ نمبر ١٤٩٤٦) اس اثر میں ہے کہ ہاتھ سے جو نقصان ہو وہ اجیر کو ادا کرنا ہوگا۔یہاں ہاتھ سے لگام کھینچا ہے اور جانور ہلاک ہوا ہے اس لئے تاوان ہوگا۔اور صاحبین فرماتے ہیں کہ لگام کھینچنا اس کا ذاتی حق ہے اس کے بغیر تو جانور کو کھڑا ہی نہیں رکھ سکتا تھا اس لئے اس کی وجہ سے ہلاک ہوا ہے تویہ تعدی نہیں ہے اس لئے کرایہ دار پر تاوان لازم نہیں ہوگا۔  
وجہ  اثر میں ہے  عن ابن سیرین قال جعل شریح علی رجل تعدی بقدر ما تعدی (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب الکری یتعدی بہ ج ثامن ص ٢١٢ نمبر ١٤٩٢٧) اس اثر میں ہے کہ تعدی اور زیادتی کے مطابق کرایہ دار پر ضمان ہوگا اور کرایہ دار نے لگام کھینچ کر کوئی تعدی نہیں کی اس لئے اس پر کوئی ضمان لازم نہیں ہے ۔
 اصول  یہ مسئلہ اس قاعدہ پر متفرع ہے کہ معروف طریقے پر جو حقوق ہیں ان کو استعمال کرنے کے لئے سلامت کی شرط ہے یا نہیں۔ امام ابو حنیفہ کا قاعدہ یہ ہے جانور کو کھینچنے اور چلانے کا جو حق حاصل ہے وہ اس شرط پر ہے کہ جانور سالم رہے ہلاک نہ ہو۔اگر جانور ہلاک ہوا تو حق استعمال کرنے کے باوجود ضامن ہوگا۔اور صاحبین فرماتے ہیں کہ معروف طریقے سے حقوق استعمال کئے تو چاہے جانور ہلاک ہو جائے اس  

حاشیہ  :  (الف) حضرت شعبی فرماتے ہیں ضامن ہوگا جو کچھ اپنے ہاتھ سے کام کیا۔یعنی ہاتھ سے کام کرنے کی وجہ سے اگر ہلاک ہوا ہو تو اس پر ضمان ہوگا۔جیسے رنگریز اور دھوبی(ب) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت شریح وہ آدمی جس نے زیادتی کی ہو تو زیادتی کی مقدار ضمان لازم کرتے تھے۔

Flag Counter