Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

192 - 457
]١١٧٥[ (٢٠) وان استأجرھا لیرکبھا فاردف معہ رجلا آخر فعطبت ضمن نصف قیمتھا ان کانت الدابة یطیقھما ولا یعتبر بالثقل]١١٧٦[ (٢١) وان استأجرھا لیحمل 

اصول  شرط سے تجاوز کرنے سے ہلاک ہوا تو ضمان لازم ہوگا۔
]١١٧٥[(٢٠)اگر چوپائے کو اجرت پر لیا تا کہ اس پر سوار ہو ۔پس اپنے پیچھے دوسرے کو بھی سوار کر لیا اور وہ ہلاک ہو گیا تو اس کی آدھی قیمت کا ضمان ہوگا اگر چوپایہ دونوں کو اٹھانے کی طاقت رکھتا ہواور بوجھ کا اعتبار نہیں ہوگا ۔ 
تشریح  چوپایہ اجرت پر لیا تاکہ اس پر ایک آدمی سوار ہو ۔اب اپنے پیچھے ایک اور آدمی کو سوار کر لیا جس کی وجہ سے جانور ہلاک ہوگیا ۔پس اگر جانور ایسا تھا کہ دونوں آدمیوں کو اٹھانے کی طاقت رکھتا تھا تا ہم وہ ہلاک ہوگیا تو اجیر جانور کی آدھی قیمت کا ضامن ہوگا۔اور اگر جانور ایسا تھا جو دو آدمیوں کے اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتا تھا تو پوری قیمت کا ضامن ہوگا۔  
وجہ  (١)عام عرف کے اعتبار سے ایک آدمی سوار ہونا چاہئے لیکن دو آدمی سوار ہو گئے جس کی وجہ سے ہلاک ہوا ہے ۔اس لئے ایک آدمی کی اجازت تھی دوسرے آدمی کی اجازت نہیں تھی اس لئے آدھی قیمت کا ضامن ہوگا (٢) عن ابن سیرین استأجر اجیرا لیحمل علی ظھرہ شیئا الی مکان معلوم فزاد علیہ فغرمہ شریح بقدر ما زاد علیہ بحساب ذلک (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب الکری یتعدی بہ ج ثامن ص ٢١٢ نمبر ١٤٩٢٦) اس اثر میں ہے کہ جتنا طے ہواتھا اتنا لادنے سے ضمان لازم نہیں ہوگا۔ لیکن جو زیادہ لادا اس کا فیصد نکال کر حساب کرکے ضمان لازم ہوگا۔  
نوٹ  اگرجانور ایسا تھا کہ دو آدمیوں کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا تھا پھر بھی دو آدمی سوار ہو گئے تو پورے جانور کی قیمت کا ضامن ہوگا۔  
وجہ  اس لئے کہ اس نے معروف کے خلاف کیا اور ایسا سمجھا جائے گا کہ جانور کو جان بوجھ کر ہلاک کرنے کی نیت سے دو آدمی سوار ہوئے اس لئے پوری قیمت ادا کرے۔اثر میں ہے  عن حماد قال من اکتری فتعدی فھلک فلہ الکری الاول والضمان علیہ (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب الکری یتعدی بہ ج ثامن ص ٢١١ نمبر ١٤٩٢٥ سنن للبیھقی ، باب لا ضمان علی المکتری فیما اکتری الا ان یتعدی، ج سادس ،ص ٢٠٣،نمبر١١٦٧١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ تعدی کا ضمان لازم ہوگا۔  
نوٹ  آدمی سوار ہونے میں آدمی کی تعداد کا اعتبار ہے خود آدمی کے وزن کا اعتبار نہیں کیا جاتا ہے۔  
اصول  تعدی کا ضمان لازم ہوگا۔  
لغت  عطب  :  تھک گیا، ہلاک ہوگیا۔
]١١٧٦[(٢١)اگر اجرت پر لیا چوپائے کو تاکہ اس پر لادے گیہوں کی ایک مقدار ،پس لادا اس سے زیادہ،پس چوپایہ ہلاک ہو گیا تو ضامن ہوگا 

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابن سیرین سے منقول ہے کہ ایک آدمی نے ایک آدمی کو اجرت پر لیا تاکہ مقام معلوم تک اس کی پیٹھ پر کچھ لادا جائے ۔پس اس پر زیادہ لادا تو حضرت شریح اس کو تاوان دلواتے تھے اس کی مقدار جو زیادہ ہوا اس کے حساب سے(ب) حضرت حماد سے منقول ہے کہ جس نے کرایہ پر لیا پس زیادتی کی جس کی وجہ سے ہلاک ہو گیا تو اس کے لئے کرایہ اول ہے اور اس پر ضمان ہے۔

Flag Counter