Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

191 - 457
الدابة مثل ان یقول خمسة اقفزة حنطة فلہ ان یحمل ما ھو مثل الحنطة فی الضرر او اقل کالشعیر والسمسم ولیس لہ ان یحمل ما ھو اضر من الحنطة کالملح والحدید والرصاص]١١٧٤[ (١٩) فان استأجرھا لیحمل علیھا قطنا سماہ فلیس لہ ان یحمل مثل وزنہ حدیدا۔

کے مثل ہو ضرر میں یا کم ہو،جیسے جو اور تل۔اور اس کے لئے جائز نہیں ہے کہ لادے جو زیادہ نقصان دہ ہو گیہوں سے ،جیسے نمک، لوہا اور سیسہ  تشریح  چوپایہ کرایہ پر لیا اور خاص قسم کی چیز لادنے کی شرط کی  تو قاعدہ یہ ہے کہ اس جیسی چیز یا اس سے کم نقصان دہ چیز اس پر لاد سکتا ہے۔ اس سے زیادہ نقصان دہ چیز نہیں لاد سکتا۔اگر لادے تو خلاف شرط ہوگا اور ہلاک ہونے پر تاوان ادا کرنا ہوگا۔مثلا شرط کی پانچ قفیز گیہوں لادوں گا تو پانچ قفیز جو اور تل لاد سکتا ہے۔کیونکہ یہ نقصان دہ میں گیہوں کے برابر ہیں ۔لیکن پانچ قفیز نمک ، لوہا اور سیسہ نہیں لاد سکتا۔کیونکہ نمک اور لوہا جانور کو زیادہ نقصان دیتے ہیں۔  
اصول  جس قسم کی چیز طے ہوئی اس کی مثل یا اس سے کم نقصان دہ چیز لاد سکتا ہے۔ اس سے زیادہ ضرر رساں چیز نہیں لاد سکتا۔دلیل یہ اثر ہے  عبد الرزاق قال قال معمر اذا دفعھا الی رجل فحمل علیھا مثل شرطہ قال لا شیء علیہ ولا ضمان (الف) ( مصنف عبدالرزاق، باب الکری یتعدی بہ ج ثامن ص ٢١٢ نمبر ١٤٩٣٠)  
لغت  اقفزة  :  قفیز کی جمع،ایک خاص وزن۔  السمسم  :  تل۔  ارصاص  :  سیسہ۔
]١١٧٤[(١٩) پس اگر چوپائے کو اجرت پر لیا تاکہ اس پر معین مقدار روئی لادے تو اس کے لئے جائز نہیں کہ اس کی وزن کے مقدار لوہا لادے۔  
تشریح  چوپایہ کرایہ پر لیا تاکہ اس پر مثلا سو کیلو روئی لادے گا تو اس پر سو کیلو لوہا نہیں لاد سکتا۔  
وجہ  روئی نرم ہوتی ہے اس سے جانور کی پیٹھ زخمی نہیں ہوگی  اور ہلکی محسوس ہوگی۔اس لئے روئی کے بدلے اسی کے وزن کے مثل لوہا نہیں لاد سکتا۔اگر لادا اور جانور ہلاک ہوا تو ضمان لازم ہوگا(٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔عن شریح انہ قال لیس علی مستکری ضمان فان تعدی فجاوز علیھا الوقت فعطبت قال شریح یجتمع علیہ الکراء والضمان (ب) (سنن للبیھقی ، باب لا ضمان علی المکتری فیما اکتری الا ان یتعدی ج سادس ص ٢٠٣  مصنف عبد الرزاق ، باب الکری یتعدی بہ، ج ثامن ،ص ٢١١ ،نمبر ١٤٩٢٥) حضرت شریح کے اس فیصلے میں ہے کہ شرط سے تجاوز کرے اور جانور ہلاک ہو جائے تو اجیر پر ضمان اور کرایہ دونوں لازم ہوںگے۔  

حاشیہ  (الف) حضرت معمر نے فرمایا جب کرایہ کا جانور دے کسی آدمی کو اور اس پر سوارہو اس کی شرط کے مثل تو فرمایا اس پر نہ کوئی الزام ہے اورنہ ضمان ہے(ب) حضرت شریح نے فرمایا کرایہ دار پر کوئی ضمان نہیں ہے ۔پس اگر تعدی کرے اور شرط سے تجاوز کرے اور جانور ہلاک ہو جائے تو حضرت شریح نے فرمایا اس پر جمع ہوگا کرایہ بھی اور ضمان بھی۔

Flag Counter