Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

189 - 457
]١١٦٩[(١٤) ویجوز استیجار الدواب للرکوب والحمل فان اطلق الرکوب جازلہ ان یرکبھا من شاء وکذلک ان استأجر ثوبا للبس واطلق ]١١٧٠[(١٥) فان قال لہ علی ان 

ثواب ملے گا۔عن ابن عباس ان رسول اللہ ۖ قال لان یمنح الرجل اخاہ ارضہ خیر لہ من ان یأخذ علیھا خرجا معلوما (الف) (مسلم شریف ، باب الارض یمنح ص ١٤ نمبر ١٥٥٠  بخاری شریف ، باب ماکان من اصحاب النبی ۖ یواسی بعضھم فی الزراعة والثمر ص ٣١٥ نمبر ٢٣٤٢) اس حدیث میں ہے کہ بغیر کرایہ کے زمین کسی بھائی کو دے تو بہت بہتر ہے۔اس لئے اپنی زمین بغیر کرایہ کے گھر والے یا مکان والے کو دے سکتا ہے ،ثواب ملے گا۔
]١١٦٩[(١٤) جائز ہے چوپایوں کو اجرت پر لینا سوار ہونے کے لئے اور بوجھ لادنے کے لئے،پس اگر مطلق رکھا سوار ہونے کو تو جائز ہے کہ اس پر سوار ہو جو چاہے۔اور ایسے ہی اگر اجرت پر لیا کپڑے کو پہننے کے لئے اور مطلق رکھا۔  
تشریح  چوپائے کو سوار ہونے کے لئے اور بوجھ لادنے کے لئے اجرت پر لینا جائز ہے۔ اگر کسی سواری کو متعین نہیں کیا تو کوئی بھی آدمی اس پر سوار ہو سکتا ہے۔ اسی طرح بوجھ لادنے کے لئے اجرت پر لیا اور کیا چیز لادے گا اس کا تعین نہیں کیا تو کوئی چیز بھی چوپائے پر لاد سکتا ہے۔البتہ ایسی چیز نہیں لاد سکتا جس سے چوپائے کی ہلاکت یا اس کے نقصان ہونے کا ظن غالب ہو۔  
وجہ  چوپایہ سواری کے لئے کرایہ پر لے اس کے ثبوت کے لئے یہ اثر ہے۔واکتری الحسن من عبد اللہ بن مرداس حمارا فقال بکم؟ قال بدانقین فرکبہ ثم جاء مرة اخری فقال الحمار الحمار فرکبہ ولم یشارطہ فبعث الیہ بنصف درھم (ب) (بخاری شریف ، باب من اجری امر المصار علی ما یتعارفون بینھم فی البیوع والاجارة الخ ص ٢٩٤ نمبر ٢٢١٠) اس اثر میں گدھے کو سواری کے لئے دو دانق میں کرایہ پر لیا گیا ہے۔اور کوئی آدمی اس لئے سوار ہو سکتا ہے کہ کسی خاص آدمی کا تعین نہیں کیا۔
اسی طرح کپڑا پہننے کے لئے اجرت پر لیا تو لے سکتا ہے۔ اور پہننے والے کا تعین نہیں کیا تو کوئی بھی آدمی اس کپڑے کو پہن سکتا ہے۔  
اصول  مستعمل کے اختلاف سے فرق نہ پڑتا ہو اور کسی خاص آدمی کی شرط نہ لگائی ہو تو کوئی بھی استعمال کر سکتا ہے۔  
لغت  اطلق  :  مطلق چھوڑا ہو،کسی کو متعین نہ کیا ہو۔
]١١٧٠[(١٥)پس اگر کہا چوپائے والے کو یہ کہ اس پر سوار ہوگا فلاں یا کپڑا پہنے گا فلاں۔پس سوار کیا اس کے علاوہ کو یا پہنایا اس کے علاوہ کو تو ضامن ہوگا اگر ہلاک ہوا چوپایہ یا برباد ہوا کپڑا۔  
تشریح  چوپایہ کرایہ پر لیا اور اس پر خاص آدمی کے سوار ہونے کو کرایہ پر لیتے وقت متعین کیا۔بعد میں اس کے خلاف کیا اور دوسرے آدمی کو سوار کیا۔پس اگر جانور ہلاک ہوگیا یا کپڑا برباد ہو گیا تو اجیر جانور اور کپڑے کا ضامن ہوگا ۔

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا کوئی آدمی اپنے بھائی کو زمین عطا کرے یہ بہتر ہے اس کے لئے اس سے کہ اس پر کوئی معلوم اجرت لے(ب) حضرت حسن نے عبد اللہ بن مرداس سے گدھا کرایہ پر لیا تو پوچھا کتنے میں ہے ؟ عبد اللہ نے کہا دو دانق میں ۔پس اس پر سوار ہوئے پھر دوسری مرتبہ آئے اور کہا گدھا چاہئے۔پس اس پر سوار ہوئے اور کرایہ کی شرط نہیں کی۔پھر اس کو آدھا درہم بھیجا۔

Flag Counter