Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

184 - 457
للسکنی والارضین للزراعة فیصح العقد علی مدة معلومة ای مدة کانت]١١٦٠[ (٥)وتارة تصیر معلومة بالعمل والتسمیة کمن استأجر رجلا علی صبغ ثوب او خیاطة ثوب او استأجر دابة لیحمل علیھا مقدارا معلوما الی موضع معلوم او یرکبھا مسافة 

وجہ  زمین کاشتکاری کے لئے دے جس سے منافع کا پتہ چلے اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔انہ سأل رافع بن خدیج عن کراء الارض فقال نھی رسول اللہ ۖ عن کراء الارض قال فقلت أبا لذھب والورق؟ فقال اما بالذھب والورق فلابأس بہ (الف) (مسلم شریف، باب کراء الارض بالذھب والورق ص ١١ نمبر ١٥٤٧) عن ابن عمران رسول اللہ ۖ عامل اھل خیبر بشطر ما یخرج منھا من ثمر او زرع (مسلم شریف ،باب المساقات والمعاملة بجزء من الثمر والزرع، ص ١٤ ،نمبر١٥٤٨ بخاری شریف ، باب اذا لم یشترط السنین فی المزارعة ص ٣١٣ نمبر ٢٣٢٩) اس حدیث میں ہے کہ اہل خیبر کو زمین کاشتکاری کے لئے دی گئی تھی ۔اس سے معلوم ہوا کہ وقت معلوم ہو تو اس سے کرایہ کا پتہ چلتا ہے۔
]١١٦٠[(٥)منافع کبھی معلوم ہوتے ہیں عمل کے ذریعہ اور متعین کرنے کے ذریعہ جیسے کسی آدمی کو اجرت پر لیا کپڑا رنگنے کے لئے یا کپڑا سینے کے لئے یا چوپایہ اجرت پر لیا تاکہ اس پر مقدار معلوم لادا جائے مقام معلوم تک یا اس پر سوار ہو مسافت معلوم تک۔  
تشریح  منافع معلوم ہونے کے مختلف طریقے ہیں ۔مصنف کچھ طریقے یہاں بیان کر رہے ہیں۔مثلا ایک طریقہ یہ ہے کہ کام متعین کرکے منفعت کی تعیین کی جائے۔مثلا کپڑا رنگنے کے لئے آدمی کو اجرت پر لے کہ اتنی رقم دوںگا اور اس کے بدلے اتنے کپڑے رنگنے ہیںیا اتنے کپڑے سینے ہیں۔ یا چوپایہ اجرت پر لے کہ اتنی رقم دوںگااور اس پر دوسو کیلو گیہوں لاد کر پانچ میل لے جاؤںگا،یا پانچ میل تک سوار ہو کر سفر کروںگا تو ان تعیین کے ذریعہ سے منفعت کا پتہ چلا اور منفعت کی تعیین ہوئی ۔
 وجہ  منفعت کی تعیین اور اجرت کی تعیین کی مثال حدیث میں ہے۔عن ابن عباس قال اصاب نبی اللہ خصاصة فبلغ ذلک علیا فخرج یلتمس عملا یصیب فیہ شیئا لیقیت بہ رسول اللہ ۖ فاتی بستانا لرجل من الیھود فاستقی لہ سبعة عشر دلوا کل دلو بتمرة فخیرہ الیھودی من تمرة سبع عشرة عجوة فجاء بھا الی النبی ۖ (ب) (ابن ماجة شریف ، باب الرجل یستقی کل دلو بتمرة ویشترط جلدة ص ٣٥٠ نمبر ٢٤٤٦) اس حدیث میں عمل بھی معلوم ہے اور اجرت بھی معلوم ہے کہ ہر ڈول نکالنے کے بدلے میں ایک کھجور طے کیا اور سترہ ڈول نکالا اور سترہ کھجور لئے۔  
لغت  خیاطة  :  سینا۔

حاشیہ  :  (الف) رافع بن خدیج سے زمین کو کرایہ پر دینے کے بارے میں پوچھا تو فرمایا حضورۖ نے زمین کو کرایہ پر دینے سے روکا۔میں نے پوچھا سونے اور چاندی کے بدلے میں ؟ فرمایا بہر حال سونے اور چاندی کے بدلے میں تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے (ب)حضور کو فاقہ کشی ہوئی تو یہ بات حضرت علی کو معلوم ہوئی تو کام کرنے کے لئے نکلے تاکہ کچھ کمائے جس سے حضور کو بچائے۔پس حضرت علی یہودی کے ایک باغ میں آئے اور اس کے لئے سترہ ڈول نکالے ۔ہر ڈول ایک کھجور کے بدلے۔پس یہودی نے سترہ عجوہ کھجور دیئے پھر اس کو حضور کے پاس لیکر آئے۔

Flag Counter