Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

183 - 457
المنافع معلومة والاجرة معلومة ]١١٥٨[(٣) وما جاز ان یکون ثمنا فی البیع جاز ان یکون اجرة فی الاجارة]١١٥٩[ (٤) والمنافع تارة تصیر معلومة بالمدة کاستیجارالدور 

ص ٢٣٥ نمبر ١٥٠٢٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس کو اجرت پر رکھو اس کو اجرت معلوم ہونی چاہئے۔جس سے معلوم ہوا کہ اجرت معلوم ہو۔ اور عمل اور منافع معلوم ہو اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن انس بن مالک قال دعا النبی ۖ غلاما حجاما فحجمہ وامر لہ بصاع او صاعین او مد او مدین وکلم فیہ فخفف من ضریبتہ (الف) (بخاری شریف ، باب من کلم موالی العبد ان یخففوا عنہ من خراجہ ص ٣٠٤ نمبر ٢٢٨١) اس حدیث میں حجام ابو طیبہ کا عمل اور منافع معلوم ہے کہ ان کو حضور کی حجامت کرنی ہے اور اس کے بدلے میں ایک صاع یا دو صاع گیہوں دیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ منفعت بھی معلوم ہو تب اجارہ صحیح ہوگا۔  
اصول  اصل قاعدہ یہ ہے کہ جو چیز ابھی موجود نہ ہو بعد میں دی جائے یا آہستہ آہستہ وجود میں آئے گی اس کا کیل ، وزن اور صفت معلوم ہو تب عقد ہوگا۔ اجارہ میں منافع بعد میں آہستہ آہستہ وجود میں آئے گا اس لئے وہ معلوم ہوں تب اجارہ درست ہوگا،ثبوت اس حدیث میں ہے  عن ابن عباس ... فقال من اسلف فی شیء ففی کیل معلوم ووزن معلوم الی اجل معلوم (ب) (بخاری شریف ، باب السلم فی وزن معلوم ص ٢٩٨ نمبر ٢٢٤٠ مسلم شریف ،باب السلم ص ٣١ نمبر ١٦٠٤) اس حدیث میں بیع سلم کے سلسلے میں ہے مگر اجرت کے معلوم ہونے کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔
]١١٥٨[(٣)جو چیز جائز ہے کہ بیع میں ثمن ہو ،جائز ہے کہ وہ اجارہ میں اجرت ہو۔  
تشریح  جو چیزیں بیع میں ثمن اور قیمت بن سکتی ہیں وہ چیزیں اجارہ میں اجرت بن سکتی ہیں۔  
وجہ  (١) اجارہ میں اجرت بیع میں ثمن کی طرح ہے ۔اس لئے جو چیزیں ثمن بن سکتی ہیں وہ چیزیں اجرت بن سکتی ہیں۔ مثلا عددی غیر متقارب جو سامنے موجود نہ ہو وہ ثمن نہیں بن سکتی تو وہ اجرت بھی نہیں بن سکتی۔اور درہم اور دنانیر یا کیلی وزنی چیزیں ثمن بن سکتی ہیں تو وہ اجرت بھی بن سکتی ہیں  اصول  اصول یہ ہے کہ اجرت معلوم ہو اور عددی غیر متقارب جو قریب قریب نہ ہوں اور سامنے نہ ہوں تو وہ معلوم نہیں ہے۔مقدار مجہول ہے اس لئے وہ اجرت نہیں بن سکتی۔
]١١٥٩[(٤)منفع کبھی معلوم ہوتے ہیں مدت کے ذریعہ جیسے گھروں کو رہنے کے لئے اجرت پر لینا اور زمین کو کاشتکاری کے لئے لینا،پس صحیح ہوگا عقد مدت معلوم پر کوئی بھی مدت ہو۔  
تشریح  منفعت معلوم ہونے کے کئی طریقے ہیں۔ان میں سے ایک یہ ہے کہ مدت معلوم ہوکہ کتنی مدت کے لئے یہ چیز لے رہا ہے۔اس مدت سے منفعت کا پتہ چلے گا،چاہے جو مدت متعین کرے ۔مثلا گھر رہنے کے لئے لے رہا ہے تو کتنے مہینے کے لئے لے رہا ہے اس سے اس کی منفعت کا پتہ چلے گا۔یا زمین کاشتکاری کے لئے لے رہا ہے تو کتنے مہینے کے لئے لے رہا ہے اس سے اس کی منفعت کا پتہ چلے گا۔  

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے پچھنا لگانے والے غلام کو بلایا ۔پس اس نے پچھنا لگایا۔اور آپۖ نے اس کو ایک صاع یا دو صاع دینے کا حکم دیا۔ یا ایک مد یا دو مد دینے کا حکم  فرمایا۔اور اس کے ٹیکس میں تخفیف کرنے کی بات کی(ب) آپۖ نے فرمایا جو بیع کرے تو کیل معلوم ہو،وزن معلوم ہو اور مدت معلوم ہو۔

Flag Counter