Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

179 - 457
یجوز اقرار الرجل بالوالدین والزوجة والولد والمولی]١١٥١[ (٥٢) ویقبل اقرار المرأة بالوالدین والزوج والمولی ]١١٥٢[(٥٣) ولا یقبل اقرارھا بالولد الا ان یصدقھا 

وجہ  ان نسبوں کے اقرار کی وجہ سے دوسروں پر نسب کا الزام رکھنا نہیں ہے اور نہ دوسروں کا نسب ثابت کرنا ہے بلکہ صرف اپنے نسب کی نسبت کسی کی طرف کرنا ہے۔ اس لئے چونکہ دوسروں کا نقصان نہیں ہے اپنا اختیاری فعل ہے اس لئے جائز ہے ۔
 اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر متفرع ہے کہ کسی کا نقصان نہ ہو تو ایسا اقرار نسب کر سکتا ہے۔اور اس کی بنیاد پر کسی وارث کا نقصان ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
]١١٥١[(٥٢) قبول کیا جائے گا عورت کا اقرار والدین کا اور شوہر کا اور مولی کا۔  
تشریح  عورت کسی کے بارے میں اقرار کرے کہ یہ باپ ہے یا ماں ہے یا میرا شوہر ہے یا میرا مولی ہے تو جائز ہے۔اور وہ لوگ بھی تصدیق کر دے کہ ایسا ہی ہے تو یہ سب ثابت ہو جائیںگے۔  
وجہ  اس میں کسی دوسرے پر نسب ثابت کرنا نہیں ہے بلکہ نسب اپنے اوپر لینا ہے۔اس لئے جائز ہے اور اس اقرار میں کسی کو نقصان دینے کا شبہ بھی نہیں ہے اس لئے بھی جائز ہے۔
]١١٥٢[(٥٣)اور نہیں قبول کیا جائے گا عورت کا اقرار بیٹے کے بارے میں مگر یہ کہ اس کی تصدیق کرے شوہر اس بارے میں یا اس کی ولادت کی دایہ گواہی دے۔  
تشریح  عورت اقرار کرتی ہے کہ مثلا زید میرا بیٹا ہے تو عورت کا یہ اقرار اس وقت تک قابل قبول نہیں جب تک اس کا شوہر نہ تصدیق کرے کہ ہاں یہ اس کا بیٹا ہے۔یا دایہ گواہی دے کہ اس عورت کو بچہ پیدا ہوا ہے۔  
وجہ  بچے کا نسب باپ سے ثابت ہوتا ہے اس لئے عورت اگر یہ کہتی ہے کہ زید میرا بیٹا ہے تو اس بیٹے کا نسب اپنے شوہر سے ثابت کرنا چاہتی ہے۔اپنے اوپر نسب لگانے کے ساتھ ساتھ دوسرے پر بھی نسب لگانا ہوا ۔صرف اپنے ساتھ نسب ثابت کرتی تو کوئی بات نہیں تھی یہاں تو شوہر پر بھی نسب لگا رہی ہے۔اس لئے شوہر کی تصدیق ضروری ہے۔ وہ بیٹے ہونے کی تصدیق کرے گا تو ٹھیک ہے ورنہ عورت کا اقرار نسب باطل ہوگا۔  
اصول  غیر پر نسب لگانا اس کی تصدیق کی بغیر جائز نہیں ہے۔حدیث میں دوسروں پر نسب کے الزام ڈالنے سے منع فرمایا ہے۔عن ابی ھریرة انہ سمع رسول اللہ ۖ یقول حین نزلت آیة المتلاعنین ایما امرأة ادخلت علی قوم من لیس منھم فلیست من اللہ فی شیء ولن یدخلھا اللہ جنتہ وایما رجل جحد ولدہ وھو ینظر الیہ احتجب اللہ تعالی منہ وفضحہ علی رؤس الاولین والآخرین (الف) (ابو داؤد شریف، باب التغلیظ فی الانتفا،د ص ٣١٥، نمبر ٢٢٦٣ نسائی شریف ، باب التغلیظ فی الانتفاد من 

حاشیہ  :  (الف) جس وقت لعان کی آیت نازل ہوئی تو حضورۖ سے سنا کہ کوئی عورت کسی قوم میں ایسے آدمی کو داخل کرے جو اس قوم میں سے نہیں ہے تو اللہ تعالی سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔اور اللہ اس کو ہرگز جنت میں داخل نہیں کریںگے۔ اور کوئی آدمی اپنی اولاد کا انکار کرے حالانکہ وہ اس کو دیکھ رہا ہے تو اللہ (باقی اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter