Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

178 - 457
الغلام ثبت نسبہ منہ وان کان مریضا ویشارک الورثة فی المیراث]١١٥٠[ (٥١) و 

تشریح  ایک ایسا لڑکا ہے جس کا نسب معلوم نہیں اور ایک بڑے آدمی نے جس سے اس قسم کا لڑکا پیدا ہو سکتا ہے یہ اقرار کیا کہ یہ میرا بیٹا ہے۔اور لڑکا بول سکتا تھا اس لئے اس نے بھی تصدیق کی میں اس کا لڑکا ہوں تو اس لڑکے کا نسب اس آدمی سے ثابت ہو جائے گا۔چاہے یہ آدمی مرض الموت میں مبتلا کیوں نہ ہو۔ اور باپ کے مرنے پر جس طرح اور وارثوں کو وراثت ملے گی اس بیٹے کو بھی وراثت ملے گی۔
ہر ایک جملے کی تشریح  :  لڑکے کا نسب معلوم نہ ہو اس لئے کہا کہ اگر لڑکے کا نسب معلوم ہو تو اس آدمی سے نسب ثابت نہیں ہوگا۔کیونکہ ایک بیٹا دو آدمیوں کا نہیں ہو سکتا ۔اور لڑکا اس عمر کا ہو کہ اس آدمی کا بیٹا بن سکتا ہو اس لئے کہا کہ مثلا لڑکے کی عمر پندرہ سال ہے اور باپ کی عمر بیس سال ہے تو کیسے یہ لڑکا اس کا بیٹا بنے گا؟ یہ تو صریح جھوٹ ہوگا۔ اس لئے بیٹا بننے کی عمر ہونا ضروری ہے۔اور لڑکے کی تصدیق کرنے کی ضرورت اس لئے ہے کہ لڑکا بول سکتا ہے تو کسی سے نسب ثابت کرنا اس کا ذاتی حق ہے۔اس لئے اس کی تصدیق کی بھی ضرورت پڑے گی۔پس اگر لڑکا بیٹا ہونے کی تصدیق نہ کرے تو مرد سے نسب ثابت نہیں ہوگا۔  
وجہ  اپنے بیٹے کا نسب اپنے سے منسوب کرنا حاجت اصلیہ میں سے ہے جس طرح شادی کرنا حاجت اصلیہ میں سے ہے۔ اس لئے مرض الموت کی حالت میں بھی نسب کا اقرار کر سکتا ہے۔ اب اس اقرار کی وجہ سے دوسرے ورثہ کو وراثت لینے میں نقصان ہوجائے تو اس کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔ اور جب بیٹا بن گیا تو وراثت میں شریک بھی ہوگا (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے کہ دعوی کرنے کی وجہ سے نسب ثابت کر دیا گیا۔قال اتی علی بثلاثة وھو بالیمن وقعوا علی امرأة فی طھور واحد فسأل اثنین اتقران لھذا بالولد؟ قالا لا حتی سألھم جمیعا فجعل کلما سأل اثنین قالا لا فاقرع بینھم فالحق الولد بالذی صارت علیہ القرعة وجعل علیہ ثلثی الدیة قال فذکر ذلک للنبی ۖ فضحک حتی بدت نواجذہ (الف) (ابو داؤد شریف، باب من قال بالقرعةاذا تنازعوا فی الولد ص ٣١٦ نمبر ٢٢٧٠ نسائی شریف ، باب القرعة فی الولد اذا تنازعوا فیہ ج ثانی ص ٩٤ نمبر ٣٥١٨) اس اثر میں تین آدمیوں نے بیٹا ہونے کا دعوی کیا تو حضرت علی نے قرعہ سے اس کا فیصلہ فرمایا جس سے معلوم ہوا کہ نسب کے اقرار کرنے سے نسب ثابت ہو سکتا ہے۔  
اصول  مرض الموت میں حاجت اصلیہ کا اقرار کر سکتا ہے۔
]١١٥٠[(٥١) جائز ہے آدمی کا اقرار کرنا والدین کا،بیوی کا،بیٹے کا اور مولی کا۔  
تشریح  مثلا زید اقرار کرتا ہے کہ عمر اور اس کی بیوی میرے والدین ہیں یا خالدہ میری بیوی ہے۔یا خالد میرا لڑکا ہے یا مولی ہے ۔اور یہ لوگ بھی تصدیق کرتے ہوں کہ ایسا ہی ہے جیسا زید کہہ رہا ہے تو ان نسبوں کا اقرار کرنا جائز ہے ۔

حاشیہ  :  (الف) حضرت علی کے پاس تین آدمی یمن میں آئے ۔وہ سب ایک ہی طہر میں ایک عورت سے ملے تھے۔پس حضرت علی نے دو سے پوچھا کیا تم دونوں اس بچے کا اقرار کرتے ہو؟ دونوں نے کہا نہیں۔یہاں تک کہ تینوں سے پوچھا ۔پس جب جب بھی دو کو پوچھے دونوں انکار کرتے تھے۔پس ان تینوں کے درمیان قرعہ ڈالا اور لڑکے کو اس کے ساتھ منسوب کر دیا جس کے نام قرعہ نکلا ۔اور اس پر دیت کی دو تہائی لازم کی ۔فرماتے ہیں کہ حضورۖ کے سامنے اس کا تذکرہ کیا تو آپۖ ہنسے یہاں تک کہ داڑھ مبارک ظاہر ہو گئی۔

Flag Counter