Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

176 - 457
]١١٤٥[ (٤٦) واقرار المریض لوارثہ باطل الا ان یصدقہ فیہ بقیة الورثة]١١٤٦[ (٤٧) ومن اقر لاجنبی فی مرض موتہ ثم قال ھو ابنی ثبت نسبہ وبطل اقرارہ۔

ون الوصیة قبل الدین(الف) (ترمذی شریف ،باب ماجاء یبدأ بالدین قبل الوصیة ص ٣٣ نمبر ٢١٢٢) اس حدیث میں ہے کہ حضورۖ نے دین کو وصیت سے پہلے ادا کیا ہے۔
]١١٤٥[(٤٦) مریض کا اقرار اپنے وارث کے لئے باطل ہے مگر یہ کہ باقی ورثہ اس کی تصدیق کرے۔  
تشریح  مرنے والا اپنے مرض الموت میں کسی ایک وارث کے لئے اقرار کرے تو یہ باطل ہے۔البتہ باقی وارثین اس کی تصدیق کرے تو ٹھیک ہے۔  
وجہ  (١) وارث کے لئے اقرار کا باطل ہونا باقی ورثہ کو نقصان کی وجہ سے ہے ۔لیکن باقی ورثہ نقصان برداشت کرے اور تصدیق کرے کہ مورث کا اقرار ٹھیک ہے تو اقرار درست ہوگااور مقر لہ کو مال دیا جائے گا(٢) حدیث میں ہے۔عن ابن عباس قال قال رسول اللہ ۖ لا یجوز لوارث وصیة الا ان یشاء الورثة (ب) (دار قطنی ،کتاب الوصایا، ج رابع،ص ٨٧ نمبر ٤٤٥٣ ترمذی شریف، باب ماجاء لا وصیة لوارث ،ص ٣٢ نمبر ٢١٢٠ ابو داؤدشریف ، باب ماجاء فی الوصیة للوارث ،ص ٤٠ نمبر ٢٨٧٠) اس حدیث میں ہے کہ ورثہ کے لئے وصیت نہیں کر سکتا۔ہاں ! اگر باقی ورثہ تصدیق کرے تو وصیت کر سکتا ہے۔اور دین کا اقرار نہیں کرسکتا اس کی دلیل یہ حدیث ہے  عن جعفر بن محمد عن ابیہ قال قال رسول اللہ ۖ لا وصیة لوارث ولا اقرار بدین (ج) (دار قطنی ،کتاب الوصایا ج رابع ص ٨٧ نمبر ٤٢٥٤) اس حدیث میں ہے کہ وارث کے لئے وصیت بھی نہ کرے اور اس کے لئے دین کا اقرار بھی نہ کرے،کیونکہ اس سے باقی ورثہ کو نقصان ہوگا ۔ 
نوٹ  اسباب معروفہ کے ذریعہ لوگوں کو وارث کا قرض ہونا معلوم ہوتو وہ دین دلوایا جائے گا۔ مثلا بیل خریدا تھا جس کی قیمت مورث پر باقی تھی تو وہ مورث کے مال میں وارث کو دلوائی جائے گی۔  
اصول  اقرار سے کسی کو نقصان ہو تو اقرار باطل ہوگا۔
]١١٤٦[(٤٧)کسی نے اجنبی کے لئے اقرار کیا اپنے مرض الموت میں پھر کہا وہ میرا بیٹا ہے تو اس کا نسب ثابت ہو گا اور اس کا اقرار باطل ہوگا۔  وجہ  شریعت میں نسب ثابت کرنے کی پوری کوشش کی جاتی ہے ۔تاکہ آدمی بغیر نسب کے نہ رہ جائے۔پس جب نسب ثابت ہوا تو وہ بچپنے سے وارث ہوگیا۔اور اوپر گزرا کہ وارث کے لئے اقرار نہیں کر سکتا۔اس لئے جو اقرار اجنبی کے لئے کیا تھا وہ بیٹا بننے کی وجہ سے باطل ہوگیا۔اب اس کو بیٹاہونے کی وجہ سے مقر کی وراثت ملے گی۔  
نوٹ  نسب ثابت ہونے کے لئے دو شرطیں ہیں۔ایک تو یہ کہ وہ اجنبی ثابٹ النسب نہ ہو اور دوسری یہ کہ اس جیسا آدمی کا مقر کا بیٹا بننا ممکن ہو۔

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے دین ادا کرنے کا فیصلہ کیا وصیت سے پہلے اور تم لوگ قرآن میں پڑھتے ہو وصیت کا تذکرہ دین سے پہلے(ب) آپۖ نے فرمایا وارث کے لئے وصیت جائز نہیں ہے مگر یہ کہ ورثہ چاہیں۔(ج) آپۖ نے فرمایا وارث کے لئے نہ وصیت ہے اور نہ دین کا اقرار جائز ہے۔

Flag Counter