Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

175 - 457
لزمتہ فی مرضہ باسباب معلومة فدین الصحة والدین المعروف بالاسباب مقدم فاذا قضیت وفضل شیء منھا کان فیما اقر بہ فی حال المرض وان لم یکن علیہ دیون لزمتہ فی صحتہ جاز اقرارہ ]١١٤٤[(٤٥) وکان المقر لہ اولی من الورثة۔

ہیں۔اس سے بچنے کے بعد اقرار کے دین ادا کئے جائیںگے۔  
وجہ  (١) مرض الموت کے زمانے میں اسباب بتائے بغیر کسی کے لئے دین کا اقرار کرتا ہے تو اس بات کا قوی خطرہ ہے کہ دوسرے دائن کو نقصان دینا چاہتا ہے تاکہ مقر لہ کو زیادہ مل جائے ۔اور صحت کے زمانے کے دائن اور مرض الموت میں اسباب معروفہ کے دائن کو کم ملے۔اس لئے مقرلہ کو بعد میں دین ملے گا(٢) آیت میں اس کا اشارہ ہے۔فان کانوا اکثر من ذلک فھم شرکاء فی الثلث من بعد وصیة یوصی بھا او دین غیر مضار وصیة من اللہ واللہ علیم حکیم (آیت ١٢ سورة النساء ٤) اس آیت میں ہے کہ وصیت کرنے وغیرہ میں کسی کو نقصان نہ دیا جائے (٣) حدیث میں بھی ہے۔ ان ابا ھریرة حدثہ ان رسول اللہ ۖ قال ان الرجل لیعمل او المرأة بطاعة اللہ ستین سنة ثم یحضر ھما الموت فیضاران فی الوصیة فتجب لھما النار (الف) (ابو داؤد شریف، باب ماجاء فی کراہةالاضرار فی الوصیة، ج ثانی، ص ٣٢ نمبر ٢٨٦٧) اس حدیث میں ہے کہ وصیت میں کسی کو نقصان نہیں دینا چاہئے ورنہ عذاب ہے۔اس لئے اسی طرح اقرار کرکے بھی مقدم قرض خواہوں کو نقصان نہ دینا چاہئے (٤) صحت کے زمانے کے قرض خواہ کے بارے میں یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ کسی کو نقصان دینے کے لئے قرض کا اقرار کیا ہے۔ اسی طرح اسباب معروفہ والے قرض خواہوں کے بارے میں بھی یہ شبہ نہیں ہے اس لئے ان کا حق اہم اور مضبوط ہے۔اس لئے ان کو پہلے قرض ملے گا۔اور اگر صحت کے زمانے کا دین اس آدمی پر نہ ہو تو چونکہ کسی کو نقصان دینے کا شبہ نہیں ہے اس لئے مرض الموت میں کسی کے لئے دین کا اقرار کر سکتا ہے۔کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔  
اصول  اقرارکرکے کسی کو نقصان دینے کا شبہ ہو تو اقرار باطل ہوگا۔
]١١٤٤[(٤٥)اور مقر لہ زیادہ بہتر ہے ورثہ سے۔  
تشریح  جس کے لئے مرض الموت میں اقرار کیا ہے اس کو پہلے ملے گا۔اس سے بچے گا تب وارثین کو ملے گا۔  
وجہ  جس کے لئے اقرار کیا وہ دین ہے اور دین کو وراثت سے پہلے ادا کیا جاتا ہے (٢) آیت میں ہے  فان کانوا اکثر من ذلک فھم شرکاء فی الثلث من بعد وصیة یوصی بھا او دین (آیت ١٢ سورة النساء ٤) اس آیت میں ہے کہ دین اور وصیت کو ادا کرنے کے بعد وارثین کے درمیان وراثت تقسیم ہوگی(٣) اور حدیث میں ہے کہ پہلے دین ادا کیا جائے گا پھر تہائی مال سے وصیت ادا کی جائے گی اس کے بعد جو بچے گا وہ وارثین کے درمیان تقسیم ہوگا۔حدیث میں ہے   عن علی ان النبی ۖ قضی بالدین قبل الوصیة وانتم تقرء  

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا مرد عمل کرتا ہے یا عورت عمل کرتی ہے اللہ کی اطاعت میں ساٹھ سال تک ۔پھر اس کی موت قریب آتی ہے ۔پھر وہ دونوں وصیت کے بارے میں نقصان دیتے ہیں تو ان دونوں کے لئے آگ واجب ہو جاتی ہے۔

Flag Counter