Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

173 - 457
]١١٤١[ (٤٢) وان ابھم الاقرار لم یصح عند ابی یوسف وقال محمد رحمھما اللہ تعالی یصح ]١١٤٢[(٤٣) وان اقر بحمل جاریة او حمل شاة لرجل صح الاقرار ولزمہ۔ 

فتحدثت عندہ ساعة ثم قامت تنقلب فقام النبی ۖ معھا یقلبھا حتی اذا بلغت باب المسجد عند باب ام سلمة مر رجلان من الانصار فسلما علی رسول اللہ فقال لھما النبی ۖ علی رسلکما انما ھی صفیة بنت حی(الف) (بخاری شریف ،باب ھل یخرج المعتکف لحوائجہ الی باب المسجد ص ٢٧٢ نمبر ٢٠٣٥)اس حدیث میں گزرنے والے صحابی کے سامنے ابہام تھا کہ حضور کی بیوی ہے یا کوئی اور تو آپۖ نے فورا اس کی وضاحت فرمائی کہ یہ میری بیوی صفیہ ہے۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر متفرع ہے کہ اقرار کرنے والے نے ایسا اقرار کیا جس کے کئی رخ ہو سکتے ہیں ۔بعض کے اعتبار سے اقرار صحیح ہے اور بعض کے اعتبار سے اقرار صحیح نہیں ہوتا ۔پس اگر صحیح رخ کی وضاحت کردے تو اقرار درست ہوگا اور اگر صحیح رخ کی وضاحت نہ کرے تو غلط رخ جو متبادر ہے اور جلدی ذہن میں آتا ہے وہ مراد لے کر اقرار صحیح نہیں ہوگا۔  
اصول  مبہم اقرار میں متبادر معنی لیا جائے گا۔ 
]١١٤١[(٤٢) اور اگر اقرار کو مبہم رکھا تو امام ابو یوسف کے نزدیک اقرار صحیح نہیں ہے اور کہا محمد  نے صحیح ہے۔  
تشریح  مثلا زید نے اقرار کیا کہ خالدہ کے حمل کے مجھ پر ہزار درہم ہیں لیکن اس ابہام کی تفصیل نہیں کی کہ کس طرح حمل کے ہزار درہم اس کے ذمے آئے؟ حمل تو ابھی پیدا بھی نہیں ہوا ہے۔زید کے ذمے اس کے ہزار درہم آئے کیسے؟ پس اگر اس کی صحیح وضاحت کردے کہ وراثت کی وجہ سے یا وصیت کی وجہ سے میرے ذمے اس کے ہزار آئے ہیں۔ تو امام ابو یوسف  کے نزدیک یہ اقرار درست ہے اور اگر وضاحت نہ کرے تو حمل کے ہزار درہم کسی کے ذمے ہونا نا ممکن ہے۔اس لئے اقرار باطل ہوگا۔اور امام محمد فرماتے ہیں کہ عاقل بالغ آدمی نے اقرار کیا ہے اس لئے اس جملے کا صحیح رخ نکالا جائے گا ۔اور چاہے اس نے اس کی وضاحت نہیں کی ہے پھر بھی یہ سمجھا جائے گا کہ کسی نے وصیت کی ہے یا کسی قریبی رشتہ دار کے انتقال پر اس کو وراثت میں یہ رقم ملی ہے اور مقر کے پاس موجود ہے اور اقرار درست قرار دیا جائے گا ۔
 اصول  اقرار مبہم ہو تو اس کے صحیح کرنے کا حتی الامکان کوئی راستہ نکالا جائے گا۔اور اقرار درست کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
]١١٤٢[(٤٣)اگر اقرار کیا کسی باندی کے حمل کا یا کسی بکری کے حمل کا کسی آدمی کے لئے تو اقرار صحیح ہے اور مقر کو لازم ہوگا۔  
تشریح  مثلا زید اقرار کرتا ہے کہ فلاں باندی کے پیٹ میں جو حمل ہے وہ عمر کے لئے ہے یا فلاں بکری کے پیٹ میں جو حمل ہے وہ عمر کے لئے ہے تو یہ اقرار جائز ہے۔اور جب پیدا ہوگا تو باندی کا بچہ اور بکری کا بچہ عمر کو دیئے جائیںگے۔  
وجہ  کیونکہ ہو سکتا ہے کہ باندی کا اصل مالک مر رہا ہو اور مرتے وقت یہ وصیت کی ہو کہ باندی تو ورثہ کے لئے ہے لیکن اس کا بچہ عمر کے لئے 

حاشیہ  :  (الف) حضرت صفیہ حضورۖ کے پاس رمضان کے عشرہ اخیرہ میں اعتکاف کے وقت زیارت کے لئے آئی،تھوڑی دیر آپۖ کے پاس باتیں کرتی رہی پھر چلنے لگی تو ان کو چھوڑنے کے لئے گئے۔باب ام سلمہ کے مسجد کے دروازے کے پاس گئے تو انصار کے دو آدمی وہاں سے گزرے اور حضورکو سلام کیا آپۖ نے ان سے فرمایا ٹھہر جاؤ ،یہ صفیہ بنت حی میری بیوی ہے۔

Flag Counter