Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

172 - 457
والجفن والحمائل]١١٣٩[ (٤٠)وان اقر لہ بحجلة فلہ العیدان والکسوة]١١٤٠[ (٤١) وان قال لحمل فلانة علی الف درھم فان قال اوصی لہ فلان او مات ابوہ فورثہ فالاقرار صحیح۔

میں نہیں دیا جاسکتا ہے۔ اور جل بدنہ کا بنیادی جز تو نہیں ہے لیکن اس کے ساتھ ہمہ وقت ہوتا ہے اس لئے وہ بھی بدنہ کے حکم میں ہوا ۔اور اس کو بھی گوشت کاٹنے کے بدلے میں دینے سے منع فرمایا ۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بنیادی اجزاء اور بنیادی اجزاء کی طرح جو چیزیں ہوں وہ اصل کے حکم میںہوتی ہیں۔  
لغت  النصل  :  پھل۔  الجفن  :  میان۔  الحمائل  :  پرتلہ، چمڑے کی وہ پٹی جس میں تلوار لٹکاتے ہیں۔
]١١٣٩[(٤٠)اگر اقرار کیا ڈولے کا تو اس کے لئے لکڑی اور کپڑا دونوں ہوںگے۔  
وجہ  دلہن کو لے جانے کا جو ڈولہ ہو تا ہے وہ لکڑی اور کپڑے دونوں کا مجموعہ ہوتا ہے۔صرف لکڑی سے بھی ڈولہ نہیں بنے گا اور صرف کپڑے سے بھی ڈولہ نہیں بنے گا۔اس لئے لکڑی اور کپڑا ڈولے کے بنیادی اجزاء ہوئے ۔اس لئے اقرار میں دونوں شامل ہوںگے۔  
اصول  بنیادی اجزاء اقرار میں خود بخود شامل ہوںگے۔  
لغت  حجلة  :  ڈولہ۔  عیدان  :  تثنیہ ہے عیدکی لکڑی۔
]١١٤٠[(٤١) اگر کہا کہ فلاں کے حمل کے مجھ پر ایک ہزار درہم ہیں۔پس اگر کہا کہ اس کے لئے فلاں نے وصیت کی ہے یا اس کے والد کا انتقال ہوا اور حمل اس کا وارث ہوا ہے تو اقرار صحیح ہے۔  
تشریح  مثلا زید کہتا ہے کہ خالد کے حمل کے مجھ پر ایک ہزار درہم ہیں تو اس کے چار مطلب ہوئے۔( پہلا)مطلب یہ ہے کہ حمل نے مجھ سے تجارت کی ہے اس لئے اس کے ایک ہزار درہم ہیں۔یہ مطلب نہیں ہو سکتا کیونکہ حمل کا بچہ پیٹ میں رہتے ہوئے تجارت کیسے کرے گا۔اس لئے یہ مطلب لیا جائے تو اقرار باطل ہے اور حمل کا مقر پر کچھ لازم نہیں ہوگا۔(دوسرا )مطلب یہ ہے کہ حمل نے قرض دیا ہے یہ بھی نا ممکن ہے۔(تیسرا )  مطلب یہ ہے کہ فلاں آدمی نے اس حمل کے لئے وصیت کی ہے اور اس وصیت کے ہزار درہم میرے اوپر ہیں تو یہ بالکل صحیح ہے۔لیکن اقرار کرنے والا اس کی وضاحت کردے کہ فلاں نے حمل کے لئے وصیت کی ہے وہ ہزار میرے پاس ہیں تو اقرار درست ہوگا۔اور اگر یہ وضاحت نہ کرے تو ظاہری طور پر پہلا مطلب لیا جائے گا کہ تجارت کی وجہ سے حمل کے ہزار میرے ذمے ہیں۔ جسکی بنا پر اقرار باطل ہوگا۔(چوتھا ) مطلب یہ ہے کہ حمل کے والد یا اس کے قریبی رشتہ دار کا انتقال ہوا ہے اور اس کی وراثت میں حمل کو جو رقم ملی تھی وہ رقم ایک ہزار میرے پاس ہے۔یہ مطلب بھی درست ہے اور اقرار درست ہے۔لیکن اس کی بھی وضاحت کرے گا تب اقرار درست ہوگا۔ورنہ پہلا متبادر مطلب لینے کی وجہ سے اقرار باطل ہوگا۔ابہام کے وقت وضاحت کرنی چاہئے اس کی دلیل اس حدیث سے مترشح ہے۔  ان صفیة زوج النبی ۖ اخبرتہ انھا جاء ت الی رسول اللہ ۖ تزورہ فی اعتکافہ فی المسجد فی العشر الاواخر من رمضان 

Flag Counter